جاپان کو آم کی بڑے پیمانے پربرآمدات میں رکاوٹیں برقرار

ٹریٹمنٹ پلانٹ کیلیے ایل سی کھل گئی مگر تنصیب کی جگہ ومینجمنٹ کا فیصلہ ہی نہ ہوسکا


Business Reporter April 27, 2013
ایکسپورٹرز مایوس، محدود برآمد ہوگی، جاپان میں پاکستانی آم ہزار روپے کلو بک سکتا ہے، ذرائع فوٹو: فائل

ویپر ہاٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کی درآمد میں تاخیر کے باعث جاپان کی ہائی ویلیو مارکیٹ کو پاکستانی آم کی برآمدات اس سال بھی ممکن نہیں ہوں گی۔

انڈسٹری ذرائع کے مطابق گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی جاپان کو پاکستانی آم تجارتی بنیادوں پر برآمد کرنے میں مشکلات برقرار ہیں۔ ذرائع کے مطابق جاپانی مارکیٹ میں پاکستانی آم 800 سے 1000 روپے کلو تک فروخت کیا جاسکتا ہے، خود جاپانی حکومت اور نجی شعبہ پاکستان سے آم کی درآمد میں گہری دلچسپی رکھتا ہے، جاپانی مارکیٹ کے لیے آم کو بیماریوں اور مضر جراثیم سے محفوظ کرنے کے لیے ویپر ہاٹ ٹریٹمنٹ( وی ایچ ٹی) لازمی ہے۔

جاپانی حکام نے پاکستان کو پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر محدود گنجائش کا وی ایچ ٹی پلانٹ 1981 میں دیا مگر متعلقہ اداروں کی غفلت کے باعث یہ پلانٹ کئی سال تک استعمال نہ کیے جانے کے سبب ناکارہ ہوگیا تاہم نجی شعبے نے 2010 سے اس پلانٹ کو چلانے کی کوششیں تیز کردیں جس کے نتیجے میں گزشتہ سال جولائی میں اس پلانٹ سے پراسیس شدہ آم جاپانی معیار پر پورا اترنے کے بعد آزمائشی بنیادوں پر جاپان برآمد کیا گیا۔



جاپانی قرنطینہ حکام کی جانب سے پاکستانی آم کے لیے جاپانی منڈی تک رسائی کی اجازت کے بعد نجی شعبے نے کمرشل بنیادوں پر وی ایچ ٹی پلانٹ کی تنصیب کی کوششیں تیز کردیں اور ان کوششوں کے نتیجے میں ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ سے ہاٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ درآمد کرنے کا منصوبہ منظور کیا گیا تاہم یہ منصوبہ بیورو کریسی کی روایتی غفلت اور عدم دلچسپی کے سبب انتہائی سست رفتاری کا شکار ہے۔

پلانٹ کی درآمد کے لیے لیٹر آف کریڈٹ جاری کردیا گیا ہے لیکن ابھی تک پلانٹ نصب کرنے کے لیے جگہ اور پلانٹ کے آپریشن اور مینجمنٹ کے لیے کوئی فیصلہ تاحال نہیں ہوسکا۔ پلانٹ کی درآمد میں تاخیر کے باعث ایکسپورٹرز اور فارمرز میں بھی مایوسی پائی جاتی ہے، جاپانی نمائندوں نے بھی وی ایچ ٹی پلانٹ کی تنصیب میں تاخیر پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے پائلٹ پراجیکٹ کے لیے دیے گئے پلانٹ کے ذریعے ہی محدود مقدار میں آم جاپانی مارکیٹ برآمد کرنے کی تجویز دی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں