گیس نہ ملی تو 10 لاکھ ٹن یوریا درآمد کرنا پڑیگی کھاد سیکٹر
درآمدات پر 45 کروڑ ڈالر کے اخراجات کے علاوہ 21 ارب کی سبسڈی بھی دینا ہوگی۔
مقامی فرٹیلائزرپلانٹس کو قدرتی گیس کی عدم فراہمی برقرار رہنے کی صورت میں حکومت پررواں سال بھی زرتلافی کی مد میں21 ارب روپے اور مقامی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 10 لاکھ ٹن یوریا کی درآمدات پر45 کروڑ ڈالرکے خطیر اخراجات کا بوجھ برقرار رہے گا۔
یہ انتباہ فرٹیلائزر مینوفیکچررزپاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) کی جانب سے حکومت کوکیا گیا ہے، کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہاب خواجہ نے کہاہے کہ مقامی فرٹیلائزر انڈسٹری یوریا کی ملکی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن اس کے باوجود گزشتہ تین سال کے دوران حکومت نے 1.5ارب ڈالرخرچ کرکے34 لاکھ ٹن یوریا درآمد کیا اور اس درآمدہ یوریا پر 80 ارب روپے کی زرتلافی کی بھی ادائیگیاں کیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائرپہلے ہی حکومت کیلیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں اور ان حالات میں ملک کو تقریبا45 کروڑڈالرکے اخراجات صرف یوریا کی درآمدات پر خرچ کرنا پڑیں گے، واضح رہے کہ ملک میں 69 لاکھ ٹن یوریا کی پیداواری صلاحیت موجودہے لیکن فرٹیلائزر انڈسٹری کو گیس کی عدم فراہمی باالخصوص سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک پر موجود4 فرٹیلائزر پلانٹس کو قدرتی گیس کی عدم فراہمی کے باعث اس شعبے کو 2012 کے دوران پیداواری صلاحیت کے مقابلے میں 2.7 ملین ٹن کی پیداوار کے نقصان کا سامنا رہا جسکی وجہ سے یہ شعبہ سال 2012 کے اختتام تک صرف 4.2 ملین ٹن یوریا کی پیداوار کرسکا۔
شہاب خواجہ نے بتایا کہ افسوس اس امر پر ہے کہ ایک بڑی صلاحیت کے باوجود ملک میں یوریا کی درآمدات پر کروڑوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ خرچ کیا جارہا ہے، اگر 2013 میں بھی گزشتہ سال کی طرح گیس منقطع رکھی گئی تو ملکی فرٹیلائزر سیکٹر مکمل طورپر بندش کی جانب گامزن ہوجائیگی، سوئی ناردن گیس نیٹ ورک پر چلنے والے چاروں فرٹیلائزر پلانٹس پاک عرب، داؤد ہرکولیس فرٹیلائزر، ایگری ٹیک اور اینگروکے نئے پلانٹ کو2012 میں 90 فیصد گیس بندش کا سامنا کرنا پڑا اور یہ پلانٹس 300 سے زائددن بند رہے، حکومت کی جانب سے قدرتی گیس کی مستقل بنیادوں پر فراہمی شروع کی جائے تو مقامی یوریا پلانٹس کسانوں کو سستی کھاد فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
یہ انتباہ فرٹیلائزر مینوفیکچررزپاکستان ایڈوائزری کونسل (ایف ایم پی اے سی) کی جانب سے حکومت کوکیا گیا ہے، کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر شہاب خواجہ نے کہاہے کہ مقامی فرٹیلائزر انڈسٹری یوریا کی ملکی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے لیکن اس کے باوجود گزشتہ تین سال کے دوران حکومت نے 1.5ارب ڈالرخرچ کرکے34 لاکھ ٹن یوریا درآمد کیا اور اس درآمدہ یوریا پر 80 ارب روپے کی زرتلافی کی بھی ادائیگیاں کیں۔
انہوں نے کہا کہ ملکی زرمبادلہ کے کم ہوتے ہوئے ذخائرپہلے ہی حکومت کیلیے پریشانی کا باعث بنے ہوئے ہیں اور ان حالات میں ملک کو تقریبا45 کروڑڈالرکے اخراجات صرف یوریا کی درآمدات پر خرچ کرنا پڑیں گے، واضح رہے کہ ملک میں 69 لاکھ ٹن یوریا کی پیداواری صلاحیت موجودہے لیکن فرٹیلائزر انڈسٹری کو گیس کی عدم فراہمی باالخصوص سوئی ناردرن گیس کمپنی کے نیٹ ورک پر موجود4 فرٹیلائزر پلانٹس کو قدرتی گیس کی عدم فراہمی کے باعث اس شعبے کو 2012 کے دوران پیداواری صلاحیت کے مقابلے میں 2.7 ملین ٹن کی پیداوار کے نقصان کا سامنا رہا جسکی وجہ سے یہ شعبہ سال 2012 کے اختتام تک صرف 4.2 ملین ٹن یوریا کی پیداوار کرسکا۔
شہاب خواجہ نے بتایا کہ افسوس اس امر پر ہے کہ ایک بڑی صلاحیت کے باوجود ملک میں یوریا کی درآمدات پر کروڑوں ڈالر کا قیمتی زرمبادلہ خرچ کیا جارہا ہے، اگر 2013 میں بھی گزشتہ سال کی طرح گیس منقطع رکھی گئی تو ملکی فرٹیلائزر سیکٹر مکمل طورپر بندش کی جانب گامزن ہوجائیگی، سوئی ناردن گیس نیٹ ورک پر چلنے والے چاروں فرٹیلائزر پلانٹس پاک عرب، داؤد ہرکولیس فرٹیلائزر، ایگری ٹیک اور اینگروکے نئے پلانٹ کو2012 میں 90 فیصد گیس بندش کا سامنا کرنا پڑا اور یہ پلانٹس 300 سے زائددن بند رہے، حکومت کی جانب سے قدرتی گیس کی مستقل بنیادوں پر فراہمی شروع کی جائے تو مقامی یوریا پلانٹس کسانوں کو سستی کھاد فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔