کنٹینر اسکینڈل ایف ٹی اور پورٹ میں بھی غلطی ہے ڈی جی نیب

اعلیٰ عدلیہ کے حکم پرسڈل رپورٹ پر کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں، واجد درانی

سیلز ٹیکس ریفنڈ فراڈ میں ایف بی آر حکام بھی ملوث ہیں، تاجروں وصنعتکاروں سے خطاب۔ فوٹو: فائل

قومی احتساب بیورو سندھ کے ڈائریکٹرجنرل واجد درانی نے کہا ہے کہ ایساف کنٹینر اسکینڈل میں سڈل رپورٹ میں بھی غلطی کا احتمال ہے۔

وفاقی ٹیکس محتسب نے اپنی رپورٹ میں7922 کنٹینرز غائب ہونے کی نشاندہی کی تھی جس کے بعد ایف بی آر اور ایف آئی اے کی مشترکہ ٹیم نے 28 ہزار کنٹینرز غائب ہونے کی رپورٹ دی لیکن ایف بی آر کی رپورٹ میں غائب ہونے والے کنٹینرز کی تعداد میں یکدم 21 ہزار کا اضافہ صریحا غلط تھا، قومی احتساب بیورو کو چونکہ اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے سڈل رپورٹ پر کارروائی کے احکام موصول ہوئے ہیں اس لیے نیب سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے اور نیب نے اپنی تحقیقات کے دوران 650 کنٹینرز غائب ہونے کی تصدیق کی ہے۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر میں تاجروصنعت کاروں سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو میں کہی۔ واجد درانی نے کہا کہ نیب میں افرادی قوت کی کمی ہے، ایف بی آئی کے تعاون سے 350 افسران کوتربیت دی جارہی ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ نیب حکام جب کسی بڑی مچھلی پر ہاتھ ڈالتا ہے تو وہ فوری طور پر عدالت سے حکم امتناع اور اثرورسوخ کی بنیاد پر کیس کی طویل تاریخ بھی رکھوانے میں کامیاب ہوجاتا ہے تاہم نیب اس سلسلے میں بہت جلد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سے رابطہ کرے گا تاکہ اس قسم کی پیچیدگیوں سے چھٹکارا مل سکے۔




انہوں نے بتایا کہ نیب سیلز ٹیکس کے جعلی ریفنڈز کے کچھ کیسز کی بھی چھان بین کررہا ہے، ابتدائی چھان بین سے پتا چلا ہے کہ سیلزٹیکس ریفنڈ فراڈ میں ایف بی آر حکام بھی ملوث ہیں، یہی وجہ ہے کہ نیب کو ایف بی آر کی جانب سے معلومات کی فراہمی میں عدم تعاون کا سامنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ نادہندگان سے ریکوری مہم کے تحت نیب نے سکھر اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کے نادہندگان سے 18 کروڑ روپے کی ریکوری کرلی ہے جبکہ فوڈ ڈپارٹمنٹ سندھ میں بھی 6 کروڑ روپے مالیت کے گندم کے فراڈ کی نشاندہی ہونے کے بعد ذمے داروں سے پلی بارگیننگ کے تحت فراڈشدہ رقم وصول کرلی ہے۔ اس موقع پر کراچی چیمبر کے صدر ہارون اگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب ہرشعبے میں ہونے والی بدعنوانیوں کی شفاف تحقیقات کرے، تاجربرادری ان تحقیقات کا نہ صرف خیرمقدم کرے گی بلکہ وہ مختلف شعبوں میں ہونے والی بے قاعدگیوں کی نشاندہی بھی کرے گی۔
Load Next Story