پی ٹی آئی انتخابی ٹکٹ علی محمد سمیت کئی اہم رہنما نظرانداز
صرف6فیصدنوجوانوں کوٹکٹ ملے،عمران کے این اے53سے متعلق چہ مے گوئیاں ختم
نوجوان قیادت کوآگے لانے کی دعویدارپی ٹی آئی نے انتخابات میں بھی نوجوانوں اور خواتین کو نظرانداز کرتے ہوئے صرف 6 فیصد نوجوانوں کوپارٹی ٹکٹ جاری کیے ہیں۔
ملک بھر میں صرف6 خواتین کو جنرل نشستوں پرانتخابی ٹکٹ دیا گیاہے جب کہ شہریارآفریدی، شوکت یوسف زئی اور علی محمدجیسے اہم رہنما ٹکٹ کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں جاری پارٹی کی اندرونی کشمکش عمران خان نے خود الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کرکے ختم کردی ہے۔ تحریک انصاف نے پارٹی کے انتخابی ٹکٹوں کا اعلان کیاہے جبکہ جاری کردہ فہرست کے مطابق عمران خان نے این اے53اسلام آباد سے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیاہے جس سے اس حلقے میں گزشتہ کئی روز سے جاری پارٹی کی اندرونی چپقلش کو ختم کرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
پارٹی کی جانب سے صرف6خواتین کو ٹکٹ دیا گیاہے جبکہ پختونخوا سے ایک بھی خاتون جنرل سیٹ پر امیدوار نہیں ہے،انتخابی ٹکٹ لینے والی خواتین میںزرتاج گل حلقہ این اے191ڈیرہ غازی خان تھری، خدیجہ عامراین اے 173 بہاولپور، فاطمہ طاہرچیمہ این اے168بہاولنگر، عائشہ نذیر این اے162ویہاڑی، یاسمین راشد حلقہ این اے 125 لاہور اور غلام بی بی بھروانہ شامل ہیں۔
نوجوانوں کو صرف19 انتخابی ٹکٹ دیے گئے ہیں ان میں مراد سعید31سال، شاہد احمد28سال، ساجد خان33سال، غلام عباس25سال،علی عمر 32سال، اسامہ احمد میلہ عمر26سال، شفیق الرحمن عمر 28 سال، ذوالفقار کھوسہ عمر25سال، باسط بخاری عمر25سال، فرخ حبیب عمر30سال، غلام بی بی بھروانہ25سال، راشد طفیل 25سال، راؤ حسن سکندر33سال، زین قریشی عمر32 سال، عائشہ نذیرعمر32سال، فاطمہ طاہر چیمہ عمر25سال، مبین احمد عمر31سال، رئیس محبوب عمر25سال، مبین عالم عمر25سال شامل ہیں۔
60 یا 60سال سے زائد عمرکے 49 امیدواروں کوانتخابی ٹکٹ دیے گئے ہیں۔ ان میں محمد بشیرخان 60، شیر اکبر خان61، علی اصغر خان60 سال، عثمان خان ترکئی70سال، پرویز خٹک68 سال، خیال زمان63سال، عمران خان نیازی65سال، حبیب اللہ خان77سال، طاہر صادق 67سال، چوہدری عظیم63سال، غلام سرور خان 62، سید فیض الحسن 62، چوہدری الیاس63، محمد اسلم70، میاں محمد رشید70، رانا نذیر احمد68، نذرمحمد گوندل68، ظفرقریشی67، ملک نواب شیر وسیر71 سال، سردار دلدارچیمہ60، چوہدری اشفاق68، اعجازشاہ 75، راحت امان اللہ بھٹی 82، یاسمین راشد67، شفقت محمود68، اعجاز چوہدری61،سردار احمد دولہ77، سردار طالب حسین نکئی64، میاں امجد جوئیہ70، چوہدری نوریز شکور67،ملک محمد یار ڈھکو68، شاہ محمود قریشی61، اسحق خان خاکوانی 69، میاں ممتاز متیانہ65، مخدوم سید احمد عالم73، ملک غلام مصطفیٰ کھر80، ملک نیاز احمد جھکڑ71، سردار محمد جعفر خان لغاری75، سردار نصراللہ دریشک 75، سردار ریاض مزاری63، محمد حاکم60، لیاقت جتوئی 70، عارف علوی68، سرداریار محمد رند61شامل ہیں۔
انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر کئی اہم رہنما نظر انداز کردیے گئے۔ ان میں شہریارآفریدی اورعلی محمد، الیاس مہربان جیسے اہم رہنما شامل ہیں۔
عمران خان 5 حلقوں سے، چوہدری سرور2، طاہر صادق2 ،یار محمد رند2 حلقوںسے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ، موروثی سیاست کے خاتمے کے دعوے کے باوجود متعددانتخابی ٹکٹ ایک ہی خاندان میں دے دیے گئے، این اے 65چکوال ٹو سے کسی کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا جو ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ق) سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے خالی چھوڑی گئی ہے۔
ملک بھر میں صرف6 خواتین کو جنرل نشستوں پرانتخابی ٹکٹ دیا گیاہے جب کہ شہریارآفریدی، شوکت یوسف زئی اور علی محمدجیسے اہم رہنما ٹکٹ کی دوڑ سے باہر ہوگئے۔
دوسری جانب وفاقی دارالحکومت میں جاری پارٹی کی اندرونی کشمکش عمران خان نے خود الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کرکے ختم کردی ہے۔ تحریک انصاف نے پارٹی کے انتخابی ٹکٹوں کا اعلان کیاہے جبکہ جاری کردہ فہرست کے مطابق عمران خان نے این اے53اسلام آباد سے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کیاہے جس سے اس حلقے میں گزشتہ کئی روز سے جاری پارٹی کی اندرونی چپقلش کو ختم کرنے کے امکانات پیدا ہوگئے ہیں۔
پارٹی کی جانب سے صرف6خواتین کو ٹکٹ دیا گیاہے جبکہ پختونخوا سے ایک بھی خاتون جنرل سیٹ پر امیدوار نہیں ہے،انتخابی ٹکٹ لینے والی خواتین میںزرتاج گل حلقہ این اے191ڈیرہ غازی خان تھری، خدیجہ عامراین اے 173 بہاولپور، فاطمہ طاہرچیمہ این اے168بہاولنگر، عائشہ نذیر این اے162ویہاڑی، یاسمین راشد حلقہ این اے 125 لاہور اور غلام بی بی بھروانہ شامل ہیں۔
نوجوانوں کو صرف19 انتخابی ٹکٹ دیے گئے ہیں ان میں مراد سعید31سال، شاہد احمد28سال، ساجد خان33سال، غلام عباس25سال،علی عمر 32سال، اسامہ احمد میلہ عمر26سال، شفیق الرحمن عمر 28 سال، ذوالفقار کھوسہ عمر25سال، باسط بخاری عمر25سال، فرخ حبیب عمر30سال، غلام بی بی بھروانہ25سال، راشد طفیل 25سال، راؤ حسن سکندر33سال، زین قریشی عمر32 سال، عائشہ نذیرعمر32سال، فاطمہ طاہر چیمہ عمر25سال، مبین احمد عمر31سال، رئیس محبوب عمر25سال، مبین عالم عمر25سال شامل ہیں۔
60 یا 60سال سے زائد عمرکے 49 امیدواروں کوانتخابی ٹکٹ دیے گئے ہیں۔ ان میں محمد بشیرخان 60، شیر اکبر خان61، علی اصغر خان60 سال، عثمان خان ترکئی70سال، پرویز خٹک68 سال، خیال زمان63سال، عمران خان نیازی65سال، حبیب اللہ خان77سال، طاہر صادق 67سال، چوہدری عظیم63سال، غلام سرور خان 62، سید فیض الحسن 62، چوہدری الیاس63، محمد اسلم70، میاں محمد رشید70، رانا نذیر احمد68، نذرمحمد گوندل68، ظفرقریشی67، ملک نواب شیر وسیر71 سال، سردار دلدارچیمہ60، چوہدری اشفاق68، اعجازشاہ 75، راحت امان اللہ بھٹی 82، یاسمین راشد67، شفقت محمود68، اعجاز چوہدری61،سردار احمد دولہ77، سردار طالب حسین نکئی64، میاں امجد جوئیہ70، چوہدری نوریز شکور67،ملک محمد یار ڈھکو68، شاہ محمود قریشی61، اسحق خان خاکوانی 69، میاں ممتاز متیانہ65، مخدوم سید احمد عالم73، ملک غلام مصطفیٰ کھر80، ملک نیاز احمد جھکڑ71، سردار محمد جعفر خان لغاری75، سردار نصراللہ دریشک 75، سردار ریاض مزاری63، محمد حاکم60، لیاقت جتوئی 70، عارف علوی68، سرداریار محمد رند61شامل ہیں۔
انتخابی ٹکٹوں کی تقسیم کے معاملے پر کئی اہم رہنما نظر انداز کردیے گئے۔ ان میں شہریارآفریدی اورعلی محمد، الیاس مہربان جیسے اہم رہنما شامل ہیں۔
عمران خان 5 حلقوں سے، چوہدری سرور2، طاہر صادق2 ،یار محمد رند2 حلقوںسے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ، موروثی سیاست کے خاتمے کے دعوے کے باوجود متعددانتخابی ٹکٹ ایک ہی خاندان میں دے دیے گئے، این اے 65چکوال ٹو سے کسی کو بھی ٹکٹ نہیں دیا گیا جو ذرائع کے مطابق مسلم لیگ(ق) سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے خالی چھوڑی گئی ہے۔