معذوری کے شکار افراد سے حکومت کی لاپروائی

ہمارے متعلقہ ادارے انتہائی اہم انسانی مسئلے کے حوالے سے اس قدر لاپروائی اور بے حسی میں مبتلا کیوں ہیں۔

ہمارے متعلقہ ادارے انتہائی اہم انسانی مسئلے کے حوالے سے اس قدر لاپروائی اور بے حسی میں مبتلا کیوں ہیں۔ فوٹو: انٹرنیٹ

ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے معذوری کا شکار افراد کے لیے جدید ٹیکنالوجی سے تیار کردہ جسمانی اعضاء کی فراہمی کو آسان بنانے پر زور دیا ہے تا کہ ان کی مدد سے وہ نارمل انسانوں کی مانند زندگی گزار سکیں اور ان کی زندگی آسان اور تعمیری بن سکے بلکہ معاشرے میں ان کو باوقار مقام حاصل ہو سکے۔

اس حوالے سے زیادہ عمر کے افراد اور وہ لوگ جو مختلف عوارض میں مبتلا ہوں ان کے لیے بھی زندگی کی آسانی پیدا ہو سکے۔ انھیں حرکت پذیری کے لیے استعمال ہونے والے جدید آلات سے مستفید ہونے کا موقع مل سکے۔ یہ جدید آلات انھیں صرف مقامی ذرائع سے ہی حاصل نہ ہوں بلکہ دنیا کے دور دراز علاقوں سے بھی اگر منگوانے پڑیں تو ان کی حکومتیں اس حوالے سے بھی ان کی مدد اور ان سے تعاون کر سکیں۔

اسی مقصد کی خاطر 2011ء میں قوانین میں جو ردوبدل کیا گیا تھا پاکستان نے اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں کی حالانکہ بین الاقوامی طور پر 2002ء میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے ایسے قواعد وضوابط طے کیے تھے جن سے معذوری کا شکار افراد کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور مذکورہ افراد کے لیے خصوصی تعلیم وتربیت کا اہتمام بھی کیا گیا تھا تاکہ ان کے لیے بین الاقوامی پالیسی کا نفاذ کیا جا سکے۔


اس مقصد کے لیے چند سال پہلے خصوصی کلینک کا قیام عمل میں لانے کا بھی فیصلہ ہوا تھا اس کے لیے نادرا کے محکمے کو تعاون کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی تاکہ پبلک ٹرانسپورٹ میں اور بینکنگ سروسز میں ان سہولتوں کو استعمال کیا جا سکے۔

اس حوالے سے اسٹیٹ بینک کو بھی ہدایات جاری کرنے کا کہا گیا تھا مگر ہنوز معاملہ وہیں کا وہیں ہے۔ معذوری کا شکار افراد کے لیے خصوصی کوٹہ بھی مقرر کیا گیا حتیٰ کہ سوشل ویلفیئر کے اداروں کو بھی پیش رفت کا کہا گیا مگر ان کی بھی رسائی ممکن نہیں بنائی جا سکی۔

حالیہ عرصے میں ہماری ناکامی کا اظہار اس حقیقت سے ہوتا ہے کہ 2017ء میں عمومی آبادی کا صرف 0.5 فیصد اس ضمن میں شامل کیا گیا جب کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا اندازہ تھا کہ اس مقصد کے لیے کم ازکم 15 فیصد آبادی کو اس سہولت کے لیے شامل کیا جائے گا لیکن ایسا نہ کرنا اس انسانی خدمت کے پروگرام کے حوالے سے ہمارے متعلقہ ادارے انتہائی اہم انسانی مسئلے کے حوالے سے اس قدر لاپروائی اور بے حسی میں مبتلا کیوں ہیں۔
Load Next Story