کینیڈین گلوبل لیگ پر بھی غیریقینی کے سائے دراز

اسٹیڈیم میں عارضی نشستیں نہیں لگائی گئیں، کوئی شیڈول ظاہر نہیں ہوا


Sports Desk June 10, 2018
ٹکٹوں کی تفصیل سامنے نہیں آئی، ٹی وی ڈیل تک نہیں ہوئی،کئی کام باقی۔ فوٹو: سوشل میڈیا

کینیڈین گلوبل کرکٹ لیگ پر بھی غیریقینی کے سائے دراز ہونے لگے، صرف تین ہفتے باقی ہونے کے باوجود ابھی تک کئی بنیادی کام ہی مکمل نہیں ہوئے۔

کچھ عرصے قبل جنوبی افریقہ نے گلوبل ٹی 20 کے نام سے ایونٹ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا مگر آغاز سے قبل ہی اس منصوبے کو ختم کردیا گیا، اب کینیڈا میں بھی گلوبل ٹی 20 کے انعقاد کا اعلان کیا گیا اور اس کی ٹیموں کا اعلان بھی کردیا گیا ہے، مگر ابھی تک بنیادی انتظامات مکمل نہیں ہوئے جس کی وجہ سے ایونٹ پر غیریقینی چھانے لگی ہے، ٹورنامنٹ میں آسٹریلوی نقطہ نگاہ سے خاص بات یہ ہے کہ اس میں پابندی کے شکار اسٹیون اسمتھ اور ڈیوڈ وارنر کی واپسی ہونی ہے۔

آسٹریلیا کے ہی ایک میڈیا گروپ کی رپورٹ کے مطابق 18 روزہ ایونٹ کیلیے کھلاڑیوں کا زیادہ سے زیادہ معاوضہ ایک لاکھ ڈالر مقرر کیا گیا ہے، اس میں گیل، مالنگا اور آندرے رسل سمیت کئی انٹرنیشنل اسٹارز کے حصہ لینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

سرمایہ کاروں نے 10 سے 20 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کرائی اور ان کو بتا دیا گیاکہ پہلے سال منافع کا امکان بھی نہیں ہے۔ ابھی تک میپل لیف کرکٹ کلب کے گراؤنڈ میں 7 ہزار تماشائیوں کی گنجائش پیدا کرنے کیلیے عارضی اسٹینڈز نہیں لگائے گئے ہیں، تمام 22 میچز ایک ہی وینیو پر کھیلے جائینگے جس کیلیے 5 وکٹیں تیار کی جارہی ہیں۔ امکان یہی ہے کہ یہاں پر صرف اسپنرز کا ہی راج ہوگا۔

ایک سینئر آفیشل کی جانب سے دعویٰ کیا گیاکہ ان کے ایونٹ میں بہت زیادہ دلچسپی لی جارہی ہے مگر ابھی تک کسی براڈ کاسٹر سے ڈیل نہیں ہوئی۔

آسٹریلوی میڈیا کے مطابق آخری اطلاعات تک پلیئرز کو کنٹریکٹس بھی نہیں بھجوائے گئے تھے، لیگ کی ویب سائٹ پر ایک روز قبل تک ٹکٹوں کے بارے میں کوئی تفصیل نہیں تھی۔

یاد رہے کہ اس سے قبل 2012 میں بھی ٹورنٹو میں ایک آل اسٹارز گیم میں پلیئرز نے معاوضے نہ ملنے کی شکایت کی تھی، شاہد آفریدی سمیت 6 پاکستانی پلیئرز آخری لمحات میں دستبردار ہوگئے تھے۔

دوسری جانب جی ٹی 20 کے ڈائریکٹر ہارپر نے کہاکہ ہمارا عملہ18 سے 20 گھنٹے تک کام کررہا ہے،آخری لمحات میں سب چیزیں مکمل ہوجائینگی، معاوضوں کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، ہر کام مشاورت کیساتھ ہورہا ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔