سابق صدرجنرل (ر) پرویزمشرف نے تمام مقدمات اورطالبان کی دھمکیوںکے باوجود پاکستان نہ چھوڑنے کافیصلہ کیاہے۔
ذرائع کے مطابق مختلف سیکیورٹی اداروںکی طرف سے انھیںبارہاجان کولاحق خطرات سے آگاہ کیاجاچکاہے۔انھیں دبئی جانے پرقائل کرنے کیلیے ان کے قریبی دوستوںکی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔دوستوں کے ذریعے جنرل(ر)پرویزمشرف کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ہے اگروہ ملک چھوڑنے پر آمادہ ہوں توان کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے ہٹایا جاسکتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق جنرل مشرف ابتدائی طورپراپنی والدہ کی خرابی صحت سے پریشان تھے اوردبئی جانے کے لیے نیم رضامندتھے تاہم انکی والدہ نے انھیں ملک نہ چھوڑنے کامشورہ دیااورعندیہ ظاہر کیا کہ وہ خودانھیں ملنے پاکستان آنے کاسوچ رہی ہیں جس کے بعدسابق صدر نے پاکستان چھوڑنے کاارادہ ترک کر دیاہے کچھ روزقبل پرویزمشرف کے گھرکے قریب بارودسے بھری گاڑی ملنے پرسیکیورٹی اداروں نے انھیں ایک بارپھرقائل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ راضی نہ ہوئے۔
نئی اطلاعات کے مطابق طالبان نے پرویزمشرف کے اغواکامنصوبہ تیار کرلیا ہے اور انھیں عدالتوں میں پیشی کے وقت دوران سفر اغواکیاجاسکتاہے۔ذرائع کے مطابق اس اطلاع کے بعدپرویز مشرف کوقائل کرنے کی کوششیں دوبارہ شروع کردی گئی ہیں۔