سندھ میں حلقہ بندیوں کی آئینی درخواستوں پر دوبارہ فیصلہ محفوظ
حکم امتناع ختم،کراچی اورضلع نوشہروفیروز میں بیلٹ پیپرز چھاپنے کی اجازت
سندھ ہائیکورٹ نے کراچی اور ضلع نوشہروفیروز کے متعدد حلقوں کے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے خلاف حکم امتناع ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو ان حلقوں کے بیلٹ پیپرزکی چھپائی کی اجازت دے دی ہے جبکہ حلقہ بندیوں سے متعلق درخواستوں پر دوبارہ فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ نے قومی اسمبلی کے 3اور 8صوبائی حلقوں میں حلقہ بندیوں میں رد وبدل کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کے صدر اور حلقہ 239 کراچی سے امیدوار عبدالقادر پٹیل نے حلقے میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ردوبدل نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی ہے جبکہ نوشہرو فیروز سے مرید علی شاہ نے ابھی تک حلقے کی حدود تبدیل نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ان درخواستوں پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیاتھا لیکن متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی کہ اگر فیصلے سے قبل بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تو یہ انتخابی عمل کومتاثرکرینگے۔ اس درخواست پر ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کردیا تھا جو جمعے کوختم کردیا گیا۔ متحدہ کی جانب سے بیرسٹرفروغ نسیم نے کراچی میں حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست میں موقف اختیارکیا کہ متحدہ نے حلقہ بندیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست واپس لے لی تھی ۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست نئی ہے۔ دلائل میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل 20مارچ 2013کو شروع ہوا اور حلقہ بندیوں کا نوٹیفیکیشن 22مارچ کو جاری کیا گیا جس کے بعد یہ درخواست دائر کی گئی ہے۔واضح رہے کہ متحدہ کی جانب سے حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 22 مارچ 2013 کوکراچی سے قومی اسمبلی کے این اے 239 ،این اے 250اور این اے 254 جبکہ سندھ اسمبلی کے پی ایس 89،پی ایس112،پی ایس 113،پی ایس 114،پی ایس 115،پی ایس 116،پی ایس 118 اور پی ایس 124کی نئی حد بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
جبکہ الیکشن کمیشن نے 20مارچ2013کو انتخابی عمل کا آغاز کردیا تھا اس ضمن میں 22مارچ2013کو انتخابی شیڈول اور اسی دن کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد حلقہ بندیوں کاکوئی جواز نہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیاجائے۔
متحدہ قومی موومنٹ نے قومی اسمبلی کے 3اور 8صوبائی حلقوں میں حلقہ بندیوں میں رد وبدل کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کراچی کے صدر اور حلقہ 239 کراچی سے امیدوار عبدالقادر پٹیل نے حلقے میں سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ردوبدل نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی ہے جبکہ نوشہرو فیروز سے مرید علی شاہ نے ابھی تک حلقے کی حدود تبدیل نہ کرنے کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔
جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے ان درخواستوں پر سماعت مکمل کرکے فیصلہ محفوظ کرلیاتھا لیکن متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے متفرق درخواست دائر کی گئی کہ اگر فیصلے سے قبل بیلٹ پیپرز چھاپے گئے تو یہ انتخابی عمل کومتاثرکرینگے۔ اس درخواست پر ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کردیا تھا جو جمعے کوختم کردیا گیا۔ متحدہ کی جانب سے بیرسٹرفروغ نسیم نے کراچی میں حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست میں موقف اختیارکیا کہ متحدہ نے حلقہ بندیوں کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر کردہ درخواست واپس لے لی تھی ۔
سندھ ہائی کورٹ میں دائر کردہ درخواست نئی ہے۔ دلائل میں کہا گیا ہے کہ انتخابی عمل 20مارچ 2013کو شروع ہوا اور حلقہ بندیوں کا نوٹیفیکیشن 22مارچ کو جاری کیا گیا جس کے بعد یہ درخواست دائر کی گئی ہے۔واضح رہے کہ متحدہ کی جانب سے حلقہ بندیوں کے خلاف درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ الیکشن کمیشن نے 22 مارچ 2013 کوکراچی سے قومی اسمبلی کے این اے 239 ،این اے 250اور این اے 254 جبکہ سندھ اسمبلی کے پی ایس 89،پی ایس112،پی ایس 113،پی ایس 114،پی ایس 115،پی ایس 116،پی ایس 118 اور پی ایس 124کی نئی حد بندی کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
جبکہ الیکشن کمیشن نے 20مارچ2013کو انتخابی عمل کا آغاز کردیا تھا اس ضمن میں 22مارچ2013کو انتخابی شیڈول اور اسی دن کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد حلقہ بندیوں کاکوئی جواز نہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ حلقہ بندیوں کا نوٹیفکیشن کالعدم قراردیاجائے۔