آئین اورپارلیمنٹ بالادست لیکن عدلیہ کو نظرثانی کا اختیار حاصل ہے چیف جسٹس

ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، چیف جسٹس


ویب ڈیسک June 10, 2018
ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، چیف جسٹس فوٹو:فائل

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، آئین اور پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن عدلیہ کو نظرثانی کا اختیار حاصل ہے۔

سپریم کورٹ میں کسانوں کو گنے کے معاوضے کی عدم ادائیگی کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے دو ملوں کی جانب سے ادائیگی کے لیے مزید وقت کی استدعا مسترد کرتے ہوئے دو روز میں بقایا جات ادا کرنے کا حکم دیا۔ ملز مالکان نے کہا کہ 23 ملوں نے 20 ارب روپے کی مکمل ادائیگی کردی ہے۔ بعض کسان پیسے وصول کرنے نہیں آئے، ان کی رقم باقی ہے۔

دوران سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ریٹائرمنٹ کے بعد کوئی عہدہ قبول نہیں کروں گا، ریٹائرمنٹ سے ایک دن پہلے کہہ کر جاؤں گا، مجھے ریٹارمنٹ کے بعد کوئی عہدہ آفر کر کے شرمندہ نہ ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اگر لوگوں کے لیے اسپتال جاتا ہوں تو کیا غلط ہے، بلوچستان میں لڑکیوں کے چھ ہزار اسکولوں میں بیت الخلا نہیں، ان اسکولوں میں سہولیات دینے کا کہتا ہوں تو کیا غلط کیا، لوگوں کو صاف پانی نہیں مل رہا، آئین اور پارلیمنٹ سپریم ہے لیکن عدلیہ کو جوڈیشل ریویو کا اختیار حاصل ہے، اگر رولز غلط ہوں گے تو عدالت مخالفت کرے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔