چین میں صدرممنون حسین سے بھارتی وزیراعظم اور روسی صدر کی ملاقات
روس کے صدر سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی مسائل سمیت باہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال کیا گیا
MANCHESTER:
چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر صدر مملکت ممنون حسین نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اور روسی ہم منصب سے مختصر ملاقات میں دو طرفہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں جاری شنگھائی کانفرنس کے درمیان صدر ممنون حسین نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اور رو س کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی، یہ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہوئی جہاں ان رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور کچھ دیر گفتگو کی۔
روس کے صدر سے ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی مسائل سمیت باہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال کیا گیا جب کہ دونوں رہنماؤں نے تعلقات کو مضبوط بنانے پربھی اتفاق کیا۔
دونوں رہنماؤں نے تجارت، توانائی، دفاع، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر زور دیا، دوران گفتگو صدرممنون حسین نے شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالے سے باہمی دلچسپی، مساوات اور مشاورت کے لیے مواقع کی تلاش پر بھی زور دیا۔
دوسری جانب شنگھائی تعاون تنظیم سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان اورافغانستان دوطرفہ بنیادوں پر جامع لائحہ عمل پر کام کر رہے ہیں، افغانستان میں امن ہماری مشترکہ خواہش اور افغانستان میں جنگ بندی ایک مثبت پیش رفت ہے، پاکستان امن و استحکام کیلیے ہمیشہ کی طرح تعاون جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے طالبان کو تعاون کی پیشکش کاخیرمقدم کرتےہیں، پاکستان اورافغانستان دو طرفہ بنیادوں پرجامع لائحہ عمل کےتحت کام کررہے ہیں، پاکستان میں کاروبار کےلیے صورتحال میں بہتری آئی اور چند برسوں کےدوران پاکستان میں امن و امان کی صورتحال مستحکم ہوئی ہے، ہم ذمہ داریوں کی ادائیگی میں سرخرورہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: گوادر اور چاہ بہار میں رابطے سے پاک ایران تعلقات مضبوط ہوں گے
صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان کےتجربات سےشنگھائی تعاون کی تنظیم (ایس سی او) فائدہ حاصل کرسکتی ہے، پاکستان نے دہشت گردی کاسدباب کر کےقیمتی تجربات حاصل کیے ہیں، پاکستان میں جمہوری اقدار اور ادارے مضبوط ہوئے ہیں، امید ہے الیکشن کے بعد پاکستان میں مزید اقتصادی استحکام آئے گا جب کہ پاکستان کی کامیابیوں کو سی پیک نے مزید تقویت پہنچائی ہے، پاکستان اس لحاظ سے جنوبی ایشیا میں پہلے اور عالمی سطح پر پانچویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نجی سرمایہ کاری کےلیے بہترین منزل قرار پایاہے، پاکستان کی کارکردگی بین الاقوامی اداروں میں مثبت طور پر ریکارڈ ہوئی ہے، اس سال جی ڈی پی کی شرح گزشتہ دہائی میں سب سے بلند رہی ہے، پاکستان میں کاروبار کےلیے صورتحال میں بہتری آئی ہے،پاکستان میں سروسز اور ذراعت کے شعبوں میں ترقی قابل ذکر ہے۔
صدر مملکت نے سی پیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نے پاکستانی معیشت کو مزید تقویت پہنچائی، دیرپا امن واستحکام اور باہمی اعتماد کے فروغ کیلیے خصوصی اقدامات کیے جائیں،خصوصی اقدامات سےخطےکےملکوں میں تجارت، اقتصادی سرگرمیاں فروغ پاسکیں گی، خطےکے تمام ترقیاتی منصوبوں خصوصاً مواصلات کےشعبے کی حمایت کی جائے، شنگھائی جذبے کےتحت ترقی میں شراکت کےرہنما اصول کومد نظر رکھاجائے،اس سلسلے میں ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان اور بھارت پہلی مرتبہ بطور رکن شرکت کررہے ہیں۔ دونوں ممالک کو اس تنظیم کی مستقل رکنیت گزشتہ برس ہی دی گئی تھی۔ اس سربراہ اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق بیس سے زائد دستاویزات پر دستخط ہوئے۔
چین میں شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر صدر مملکت ممنون حسین نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اور روسی ہم منصب سے مختصر ملاقات میں دو طرفہ باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں جاری شنگھائی کانفرنس کے درمیان صدر ممنون حسین نے بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی اور رو س کے صدر ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کی، یہ ملاقات شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن پر ہوئی جہاں ان رہنماؤں نے ایک دوسرے سے مصافحہ کیا اور کچھ دیر گفتگو کی۔
روسی صدر سے ملاقات میں علاقائی اور عالمی مسائل پر بات چیت
روس کے صدر سے ہونے والی ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی اور عالمی مسائل سمیت باہمی دلچسپی کے امورپرتبادلہ خیال کیا گیا جب کہ دونوں رہنماؤں نے تعلقات کو مضبوط بنانے پربھی اتفاق کیا۔
ملاقات میں دو طرفہ تجارت، توانائی، دفاع اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر زور
دونوں رہنماؤں نے تجارت، توانائی، دفاع، ثقافت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون کے فروغ پر زور دیا، دوران گفتگو صدرممنون حسین نے شنگھائی تعاون تنظیم کے حوالے سے باہمی دلچسپی، مساوات اور مشاورت کے لیے مواقع کی تلاش پر بھی زور دیا۔
افغانستان میں جنگ بندی ایک مثبت پیش رفت ہے، صدر ممنون حسین
دوسری جانب شنگھائی تعاون تنظیم سے خطاب کرتے ہوئے صدرمملکت ممنون حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان اورافغانستان دوطرفہ بنیادوں پر جامع لائحہ عمل پر کام کر رہے ہیں، افغانستان میں امن ہماری مشترکہ خواہش اور افغانستان میں جنگ بندی ایک مثبت پیش رفت ہے، پاکستان امن و استحکام کیلیے ہمیشہ کی طرح تعاون جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے طالبان کو تعاون کی پیشکش کاخیرمقدم کرتےہیں، پاکستان اورافغانستان دو طرفہ بنیادوں پرجامع لائحہ عمل کےتحت کام کررہے ہیں، پاکستان میں کاروبار کےلیے صورتحال میں بہتری آئی اور چند برسوں کےدوران پاکستان میں امن و امان کی صورتحال مستحکم ہوئی ہے، ہم ذمہ داریوں کی ادائیگی میں سرخرورہے ہیں۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: گوادر اور چاہ بہار میں رابطے سے پاک ایران تعلقات مضبوط ہوں گے
صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان کےتجربات سےشنگھائی تعاون کی تنظیم (ایس سی او) فائدہ حاصل کرسکتی ہے، پاکستان نے دہشت گردی کاسدباب کر کےقیمتی تجربات حاصل کیے ہیں، پاکستان میں جمہوری اقدار اور ادارے مضبوط ہوئے ہیں، امید ہے الیکشن کے بعد پاکستان میں مزید اقتصادی استحکام آئے گا جب کہ پاکستان کی کامیابیوں کو سی پیک نے مزید تقویت پہنچائی ہے، پاکستان اس لحاظ سے جنوبی ایشیا میں پہلے اور عالمی سطح پر پانچویں نمبر پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نجی سرمایہ کاری کےلیے بہترین منزل قرار پایاہے، پاکستان کی کارکردگی بین الاقوامی اداروں میں مثبت طور پر ریکارڈ ہوئی ہے، اس سال جی ڈی پی کی شرح گزشتہ دہائی میں سب سے بلند رہی ہے، پاکستان میں کاروبار کےلیے صورتحال میں بہتری آئی ہے،پاکستان میں سروسز اور ذراعت کے شعبوں میں ترقی قابل ذکر ہے۔
صدر مملکت نے سی پیک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نے پاکستانی معیشت کو مزید تقویت پہنچائی، دیرپا امن واستحکام اور باہمی اعتماد کے فروغ کیلیے خصوصی اقدامات کیے جائیں،خصوصی اقدامات سےخطےکےملکوں میں تجارت، اقتصادی سرگرمیاں فروغ پاسکیں گی، خطےکے تمام ترقیاتی منصوبوں خصوصاً مواصلات کےشعبے کی حمایت کی جائے، شنگھائی جذبے کےتحت ترقی میں شراکت کےرہنما اصول کومد نظر رکھاجائے،اس سلسلے میں ون بیلٹ ون روڈ اور سی پیک خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
واضح رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم میں پاکستان اور بھارت پہلی مرتبہ بطور رکن شرکت کررہے ہیں۔ دونوں ممالک کو اس تنظیم کی مستقل رکنیت گزشتہ برس ہی دی گئی تھی۔ اس سربراہ اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقبل کے لائحہ عمل سے متعلق بیس سے زائد دستاویزات پر دستخط ہوئے۔