اسد شفیق نے مستقبل میں غلطیاں نہ دہرانے کا عزم کرلیا
انگلینڈ میں کارکردگی سے مطمئن نہیں،کائونٹی ٹیم سے بات چیت جاری ہے، بیٹسمین
اسد شفیق دورئہ انگلینڈ میں اپنی کارکردگی سے مطمئن نہیں، انھوں نے مستقبل میں غلطیاں نہ دہرانے کا عزم ظاہر کر دیا۔
نمائندہ''ایکسپریس'' کو انٹرویو میں اسد شفیق نے کہا کہ میری ایک انگلش کائونٹی ٹیم سے بات ہوئی تھی مگر انھیں فوری طور پر متبادل کھلاڑی درکار تھا، ویزا معاملات کی وجہ سے میں جلد جوائن نہیں کر سکتا تھا اس لیے وطن واپس آ گیا، اب ایک اور ٹیم سے بات چیت چل رہی ہے ، مثبت جواب آنے پر چلے جائوں گا۔
اسد شفیق نے کہا کہ انگلینڈ میں بطور ٹیم ہم نے اپنا مقصد حاصل کیا اور سیریز برابر کرنے میں کامیاب رہے البتہ بطور کھلاڑی میں یہ سوچ کر گیا تھا کہ کم از کم ایک سنچری بنائوں گا ایسا نہ ہونے کا افسوس ہے، کوشش کر رہا ہوں کہ 50،60 رنز کے بعد جو غلطیاں کر رہا ہوں انھیں مستقبل میں نہ دہرائوں اور ففٹی کو سنچری میں تبدیل کروں۔
بیٹسمین نے کہا کہ یونس خان اور مصباح الحق عظیم بیٹسمین تھے، دونوں نے پاکستان کو کئی میچز جتوائے، ان کے بعد اب مجھ سمیت سرفراز احمد اور اظہر علی پر بھاری ذمہ داری عائد ہے کہ اچھے کھیل سے یہ خلا پُر کریں۔ امید ہے کہ اس میں کامیاب رہیں گے۔
اسد شفیق نے کہا کہ میں قومی ٹیم میں آنے سے پہلے ہمیشہ ابتدائی نمبرز پر بیٹنگ کرتا تھا، پاکستان کیلیے کئی برس نمبر 6 پر کھیلا، اب 4 پر آتا ہوں، کوشش ہے کہ اچھا پرفارم کرتا رہوں۔
اسد شفیق نے کہا کہ کوچ مکی آرتھر نہ صرف مجھے بلکہ پوری ٹیم کو بھرپور سپورٹ کرتے ہیں، اگر کوئی کھلاڑی 1،2 میچز میں اچھا پرفارم نہ کرے تو کوچ اس کا حوصلہ بڑھاتے ہیں جس سے جلد فارم میں واپسی میں مدد ملتی ہے، انھوں نے کہا کہ سرفراز سے میری دوستی گرائونڈ کے باہر کی ہے، فیلڈ میں وہ بہت جارحانہ انداز اپناتے ہیں اور غلطی پر مجھ سے بھی کوئی رعایت نہیں برتتے۔ ان کے دورِ قیادت میں قومی ٹیم ترقی کی نئی منازل طے کررہی ہے۔
نمائندہ''ایکسپریس'' کو انٹرویو میں اسد شفیق نے کہا کہ میری ایک انگلش کائونٹی ٹیم سے بات ہوئی تھی مگر انھیں فوری طور پر متبادل کھلاڑی درکار تھا، ویزا معاملات کی وجہ سے میں جلد جوائن نہیں کر سکتا تھا اس لیے وطن واپس آ گیا، اب ایک اور ٹیم سے بات چیت چل رہی ہے ، مثبت جواب آنے پر چلے جائوں گا۔
اسد شفیق نے کہا کہ انگلینڈ میں بطور ٹیم ہم نے اپنا مقصد حاصل کیا اور سیریز برابر کرنے میں کامیاب رہے البتہ بطور کھلاڑی میں یہ سوچ کر گیا تھا کہ کم از کم ایک سنچری بنائوں گا ایسا نہ ہونے کا افسوس ہے، کوشش کر رہا ہوں کہ 50،60 رنز کے بعد جو غلطیاں کر رہا ہوں انھیں مستقبل میں نہ دہرائوں اور ففٹی کو سنچری میں تبدیل کروں۔
بیٹسمین نے کہا کہ یونس خان اور مصباح الحق عظیم بیٹسمین تھے، دونوں نے پاکستان کو کئی میچز جتوائے، ان کے بعد اب مجھ سمیت سرفراز احمد اور اظہر علی پر بھاری ذمہ داری عائد ہے کہ اچھے کھیل سے یہ خلا پُر کریں۔ امید ہے کہ اس میں کامیاب رہیں گے۔
اسد شفیق نے کہا کہ میں قومی ٹیم میں آنے سے پہلے ہمیشہ ابتدائی نمبرز پر بیٹنگ کرتا تھا، پاکستان کیلیے کئی برس نمبر 6 پر کھیلا، اب 4 پر آتا ہوں، کوشش ہے کہ اچھا پرفارم کرتا رہوں۔
اسد شفیق نے کہا کہ کوچ مکی آرتھر نہ صرف مجھے بلکہ پوری ٹیم کو بھرپور سپورٹ کرتے ہیں، اگر کوئی کھلاڑی 1،2 میچز میں اچھا پرفارم نہ کرے تو کوچ اس کا حوصلہ بڑھاتے ہیں جس سے جلد فارم میں واپسی میں مدد ملتی ہے، انھوں نے کہا کہ سرفراز سے میری دوستی گرائونڈ کے باہر کی ہے، فیلڈ میں وہ بہت جارحانہ انداز اپناتے ہیں اور غلطی پر مجھ سے بھی کوئی رعایت نہیں برتتے۔ ان کے دورِ قیادت میں قومی ٹیم ترقی کی نئی منازل طے کررہی ہے۔