انتخابات سے پہلے خاموشی کے ساتھ بغاوت ہوچکی ہے فرحت اللہ بابر

ڈان لیکس میں سول حکومت نے اسٹیبلشمنٹ سے صرف تحفظات کا اظہار ہی کیا تھا قومی سلامتی کیسے متاثر ہوگئی، پی پی پی رہنما


ویب ڈیسک June 12, 2018
ڈان لیکس میں سول حکومت نے اسٹیبلشمنٹ سے صرف تحفظات کا اظہار ہی کیا تھا سلامتی کیسے متاثر ہوگئی، پی پی پی رہنما فوٹو:فائل

پیپلز پارٹی کے سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ انتخابات سے پہلے خاموشی کے ساتھ بغاوت ہوچکی ہے۔

اسلام آباد میں آزادی اظہار رائے کو درپیش خطرات اور آئندہ انتخابات کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی رہنما فرحت اللہ بابر نے کہا کہ عام انتخابات سے پہلے بڑی خاموشی کے ساتھ کو (بغاوت) ہوچکا ہے، یہ گزشتہ تمام بغاوتوں سے مختلف ہے، سویلین حکومت کے پاس پاور نہیں تھی، وزیر اعظم کے احکامات کو ٹویٹ کے ذریعہ رد کیا گیا، خارجہ امور پر بھی ٹویٹ کی گئی، کچھ بڑے چینلز کو آف ائیر کیا، کچھ اخبارات کو راتوں رات ٹھیلوں سے غائب کیا گیا، سوشل میڈیا پر بھی قدغن لگایا جارہا ہے۔

فرحت اللہ بابر نے کہا کہ ڈان لیکس میں سول حکومت نے اسٹیبلشمنٹ سے کچھ معاملات پر صرف تحفظات کا اظہار ہی کیا تھا، تحفظات سے قومی سلامتی کیسے متاثر ہوگئی، سول اور ملٹری میں اتفاق رائے نہیں ہے، پارلیمان کی قومی سلامتی کمیٹی سول اور ملٹری تعلقات میں پل کا کردار ادا کرے، سابق فوجی سربراہ کی نوے ایکڑ زمین سے متعلق ٹویٹ کی شدید مذمت کرتا ہوں، توہین عدالت اور سائبر کرائم ایکٹ میں ترامیم ہونی چاہیے، آرٹیکل 184 تین سے متعلق پارلیمان کو قانون سازی کرنی چاہیے۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ سیمینار میں ڈی جی آئی ایس پی آر کو بھی دعوت دی جانی چاہیے تھی، عدلیہ سے بھی کسی کو بلانا چاہیے تھا، جمہور نے وطن ضرور حاصل کیا لیکن رہنے والوں کو آزادی میسر نہیں، ہم آئین کی روح پر ایک دن بھی عمل نہ کرسکے، اقتدار اور اختیار کا منبع اس عمارت کے پاس نہیں جس پر کلمہ لکھا ہوا ہے، جو باہر بیٹھا ہے ملک واپس آنے کے لیے ضمانت مانگ رہا ہے، پاکستان کو جمہوری ریاست بنانے کی جدوجہد کرنا ہوگی، ایسی جدوجہد جس میں نہ کوئی ٹویٹ رخ بدلے، نہ ملاقات پریس ریلیز بدلے اور نہ ہی فون کال کوئی سفر روکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں