صدر ٹرمپ اور کم جونگ میں تاریخی ملاقات

ڈونلڈٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان تاریخی ملاقات سنگاپور کے معروف سینٹوسا آئی لینڈ کے ہوٹل میں ہوئی۔


Editorial June 13, 2018
ڈونلڈٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان تاریخی ملاقات سنگاپور کے معروف سینٹوسا آئی لینڈ کے ہوٹل میں ہوئی۔

امریکا کے صدر ڈونلڈٹرمپ اور شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن کے درمیان تاریخی ملاقات سنگاپور کے معروف سینٹوسا آئی لینڈ کے ہوٹل میں ہوئی۔اس تاریخی ملاقات اور اس میں طے پانے والے سمجھوتے کی دستاویز پر دستخط ہوئے، دونوں سربراہان نے طویل عرصے سے جاری تلخ بیانات، میڈیا میںدھمکیوں اور بڑھکوں کے بعد غیر معمولی پیش قدمی کی ہے، دنیا میں اس ملاقات کا خیرمقدم کیا گیا ، عالمی مبصرین کے مطابق یہ نیوکلائی سمٹ تھی جس میں صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے مرد آہن کم جونگ اُن نے تدبر، امن دوستی اور ایٹمی ہتھیاروں کے معاملے پر ایک عہد ساز پیش رفت کی ہے۔میڈیا کے مطابق دونوں سربراہان کی ون ٹو ون ملاقات میں کئی امور پر تجدید عہد کیا گیا اور شمالی کوریا کو سلامتی کی ضمانت دی گئی، ذرایع کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنے اس عہد کی تجدید بھی کی کہ ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور شمالی کوریا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کردیاجائیگا۔

صدر ٹرمپ نے تاریخی مذاکرات کے اختتام پر اخباری نمایندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت اچھا محسوس کررہا ہوں، ہماری بات چیت مفید رہی، مذاکرات کامیاب رہیں گے اور مجھے کوئی شبہ نہیں کہ ہمارے تعلقات بہتر ہوجائیں گے جب کہ شمالی کوریا کے سپریم لیڈرکم جونگ اُن کا کہنا تھا کہ ملاقات کے اس مقام تک پہنچنا آسان نہ تھا کیونکہ ماضی سے پیوستگی کے باعث ہم جکڑے رہے، روایتی طرز عمل نے ہمارے سننے اور دیکھنے کی حسیات کو سخت متاثرکیا تھا مگر آج ہم یہاں پہنچنے میں کامیاب رہے، صدر ٹرمپ اور کم جونگ میں ابتدائی طور پر 38 منٹ تک دوبدو گفتگو رہی، بعد ازاں مذاکرات کے دوسرے دور میں ظہرانے پر دونوں سربراہوں کے وفود میں ملاقاتیں ہوئیں۔

امریکی صدر کے ہمراہ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو، مشیر سلامتی جان بولٹن اور وائٹ ہائوس چیف آف اسٹاف جان کیلے جب کہ شمالی کوریا کے سربراہ کے ہمراہ ان کے چیف ڈپلومیٹ یونگ کول، وزیر خارجہ یونگ ہو اور ورکرز پارٹی آف کوریا کی مرکزی کمیٹی کے نائب چیئرمین ری سو یونگ موجود تھے، یاد رہے صدر ٹرمپ نے ملاقات سے پہلے کم جونگ سے ملنے پر جوہری ہتھیاروں پر سمجھوتہ کی پیشگوئی کی تھی اور اس سے قبل دونوں ملکوں کے مابین شعلہ نوائی اور ایک دوسرے پر ذاتی حملوںکا جو طوفان دنیا کے میڈیا نے اپنے ناظرین کودکھایا وہ اس وقت حقیقت میں بدل گیا جب کم جونگ ان اور صدر ٹرمپ نے آیندہ کی پیش قدمی اور ڈی نیوکلیرائیزیشن کے ہدف کو پانے کے لیے اہم معاہدہ کی دستاویز پر دستخط کیے ۔

ٹرمپ نے اسے جامع دستاویز قراردیا جب کہ کم جونگ کا کہنا تھا کہ عالمی سطح پر یہ ایک اہم تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا ۔ میڈیا کو سمجھوتہ کی تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں ،اس لیے ماسوائے قیاس آرائی کے کوئی ٹھوس تجزیہ سمجھوتہ کے مندرجات اور متن کے حوالے سے ممکن نہیں، تاہم صدر ٹرمپ کی جانب سے جلد پریس کانفرنس کا امکان ظاہر کیا گیا۔حقیقت یہ ہے کہ امریکا اور شمالی کوریا کے مابین ایٹمی ہتھیاروں کے مکمل خاتمے اور جزیرہ نما ہائے کوریا کے تمام جوہری اثاثوں کے اتلاف کا معاملہ مزید ملاقاتوں اور انتہائی باریک بینی پر مبنی معاہدہ امن وسلامتی سے جڑا ہوا ہے۔

سی این این کی نمایندہ کرسٹائن امانپور سے گفتگو کرتے ہوئے شمالی کرریا کے ایک ڈپلومیٹ کا کہنا تھا کہ ملاقات سے برف ٹوٹی ہے، لیکن صڈر ٹرمپ اور کم جونگ کے درمیان سمجھوتہ کے تمام پہلوئوں پر ہمہ جہتی مذاکرات ناگزیر ہونگے، اور ایک'' پیس ٹریٹی'' پر اتفاق رائے بھی ابھی ہونا ہے، ملاقات کے نتائج سے قریبی تعلق رکھنے والے حلقوں کے مطابق دونوں سربراہان نے اوپن ڈائیلاگ کیے، شمالی کوریا کے مرد آہن نے عالمی صورتحال، شمالی کوریا کے عوام کو درپیش گراں بار مسائل اور چیلنجز کا گہرا ادراک کرتے ہوئے جس دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے اسے جنگجویانہ حلقے سرنڈر سے تعبیر کریں گے مگر شمالی کوریا کے سپریم لیڈر نے امن ،استحکام، اسلحے کی دوڑ اور غربت و معاشی پسماندگی کو مد نظر رکھتے ہوئے صائب طرز عمل کا مظاہرہ کیا، کوریائی جنگ سے ہونے والی تباہ کاریوں کا انسانی تناظر کم ہولناک نہیں ہے ۔

سابق کوریائی مرد آہن کم ال سنگ کی انقلابی تربیت کم جونگ کے کام آئی ہے، امریکی جنگی طاقت سے تصادم شمالی کوریا اور دنیا کے لیے مزید ہلاکتوں کا سامان لانے کے لیے کافی ہوتی، مسائل ایٹمی ہتھیاروں کے انبار لگانے سے حل نہیں ہوتے، دنیا تبدیل ہوچکی ہے، جنگوں نے مصائب کے پہاڑ کھڑے کیے ہیں، شمالی کوریا کی سپریم لیڈر جونگ کے پیش نظر تمام علامی صورتحال رہی ہوگی ، شمالی کوریا اور امریکا کی ایٹمی جنگ سے دنیا کا امن غارت ہی ہوسکتا تھا اس لیے دنیا نے اس پیش رفت پر اطمینان کا سانس لیا ہے، یہ امن کی طرف پہلا قدم ہے، صدر ٹرمپ نے میڈیا کو بتایا کہ وہ کم جونگ کو وائٹ ہائوس بلائیں گے۔ امریکا اور شمالی کوریا کے مابین دیتانت خوش آیند ہے، اس سے جنوبی ایشا او مشرق بعید میں امن اور جوہری ہتھیاروں سے پاک شمالی کوریا کا روڈ میپ بڑی کامیابی ہوگی جب کہ دوطرفہ امریکی اور شمالی کوریائی تعلقات کے نئے باب کا آغاز شمالی کوریا کے عوام کے لیے بھی ایک بڑی تبدیلی کا پیغام ثابت ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں