شہنشاہ غزل مہدی حسن کو بچھڑے 6برس ہوگئے
گلوکاری کا آغاز 1952ء میں کیا ، 1957میں موسیقار حلقوں کی توجہ حاصل کی
غزل گائیکی کے بے تاج باد شاہ مہدی حسن کو مداحوں سے بچھڑےآج چھ برس بیت گئے۔
سنگیت کی دنیا میں کئی دہائیوں تک راج کرنے والے مہدی حسن کا تعلق موسیقی کے کلاونت گھرانے کی سولہویں نسل سے تھا۔ خان صاحب نے گلوکاری کا باقاعدہ آغاز 1952ء میں ریڈیو پاکستان کے کراچی اسٹوڈیو سے کیا اور 1957میں ریڈیو پاکستان ہی سے گائی ایک ٹھمری نشر ہونے کے بعد موسیقار حلقوں کی توجہ حاصل کی۔ مہدی حسن نے کل 440 فلموں کے لیے گانے گائے ان کے گائے ہوئے گیتوں کی تعداد 623 ہے۔ انھوں نے 366 اردو فلموں میں 541 اور 74 پنجابی فلموں میں 82 گیت گائے۔
کئی دہائی پر محیط اس سفر میں انھوں نے مجموعی طور پر پچیس ہزار سے زائد فلمی وغیرفلمی گیت، نغمے اور غزلوں میں آواز کا جادو جگا کر انھیں امر کردیا اور دنیا بھر میں بے مثال شہرت اور عزت پائی۔ مہدی حسن کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی، تمغہ امتیازاور ہلال امتیازسے نوازا گیا۔ بھارت میں انھیں سہگل ایوارڈ جبکہ حکومت نیپال نے مہدی حسن کو گورکھا دکشنا بہو کا اعزاز عطا کیا۔ مہدی حسن کا انتقال 13 جون 2012ء کو کراچی میں ہوا جہاں وہ آسودہ خاک ہیں۔
سنگیت کی دنیا میں کئی دہائیوں تک راج کرنے والے مہدی حسن کا تعلق موسیقی کے کلاونت گھرانے کی سولہویں نسل سے تھا۔ خان صاحب نے گلوکاری کا باقاعدہ آغاز 1952ء میں ریڈیو پاکستان کے کراچی اسٹوڈیو سے کیا اور 1957میں ریڈیو پاکستان ہی سے گائی ایک ٹھمری نشر ہونے کے بعد موسیقار حلقوں کی توجہ حاصل کی۔ مہدی حسن نے کل 440 فلموں کے لیے گانے گائے ان کے گائے ہوئے گیتوں کی تعداد 623 ہے۔ انھوں نے 366 اردو فلموں میں 541 اور 74 پنجابی فلموں میں 82 گیت گائے۔
کئی دہائی پر محیط اس سفر میں انھوں نے مجموعی طور پر پچیس ہزار سے زائد فلمی وغیرفلمی گیت، نغمے اور غزلوں میں آواز کا جادو جگا کر انھیں امر کردیا اور دنیا بھر میں بے مثال شہرت اور عزت پائی۔ مہدی حسن کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ حسن کارکردگی، تمغہ امتیازاور ہلال امتیازسے نوازا گیا۔ بھارت میں انھیں سہگل ایوارڈ جبکہ حکومت نیپال نے مہدی حسن کو گورکھا دکشنا بہو کا اعزاز عطا کیا۔ مہدی حسن کا انتقال 13 جون 2012ء کو کراچی میں ہوا جہاں وہ آسودہ خاک ہیں۔