مقبوضہ کشمیر میں امن کیلیے مذاکرات بہت ضروری ہیں بھارتی آرمی چیف کا اعتراف
ہم جتنے لوگ مارتے ہیں ان سے زیادہ نوجوان مسلح تحریک میں شامل ہوجاتے ہیں، جنرل بپن راوت
بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں امن کو ایک اور موقع ملنا چاہئیے اور اس کے لیے مذاکرات بہت ضروری ہیں۔
حال ہی میں ایک بھارتی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مسائل کو حل کرنے کے لیےمذاکرات کی حمایت کرتے ہیں، مذاکرات بہت ضروری ہیں، اس سلسلے میں ایک بار پھر کوشش کرکے دیکھی جائے۔
بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ہم دراندازی پر قابو پاسکتے ہیں لیکن مسلح جدو جہد آزادی میں مقامی کشمیری نوجوانوں کی شمولیت کا سلسلہ آگے بڑھ سکتا ہے، ہم جتنے لوگ مارتے ہیں ان سے زیادہ نوجوان مسلح تحریک میں شامل ہوجاتے ہیں۔ لہذا امن کو ایک موقع دینا چاہیے اورمقبوضہ کشمیر میں اس سلسلے کو روکنے کےلیے کچھ کرنا ضروری ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں
کشمیر میں بھارتی میجر جنرل گوگوئی کی کشمیری نوجوان کو جیپ آگے باندھ کر گھمانے کے بارے میں بھارتی آرمی چیف نے کہاکہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، میں نے اس بارے میں پہلے بھی بیان دیا تھا کہ اس واقعے کے ذمہ دار کو سخت سزا دی جائے گی۔
مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم وجبر اور ریاستی دہشت گردی مسلسل جاری ہے، مئی کے مہینے میں بھارتی فوج نے ایک خاتون اور 6 نوجوانوں سمیت 31 نوجوانوں کو شہید کیا۔ جب کہ پُر امن مظاہروں کے دوران مظاہرین پر بھارتی فوج کی پیلٹ گن سے فائرنگ اورآنسوگیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 314 لوگ زخمی ہوچکے ہیں۔ حریت رہنماؤں، کارکنوں اور طالبعلموں سمیت 288 سے زائد افراد کو چھاپوں اور آپریشن کے دوران نظر بند اورگرفتار کیاجاچکاہے۔ اس کے علاوہ بھارتی فوج نے ایک ماہ کے دوران تقریباً 67 رہائشی مکانات کو نقصان پہنچایا اور 6 خواتین کے ساتھ زیادتی کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی آرمی چیف نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں، نوجوان بندوق سے نہیں جیت سکتےجو لوگ کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دیتے ہوئے اسے آزادی کا راستہ قرار دیتے ہیں دراصل انہیں گمراہ کرتے ہیں۔
حال ہی میں ایک بھارتی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں جاری مسائل کو حل کرنے کے لیےمذاکرات کی حمایت کرتے ہیں، مذاکرات بہت ضروری ہیں، اس سلسلے میں ایک بار پھر کوشش کرکے دیکھی جائے۔
بھارتی آرمی چیف نے کہا کہ ہم دراندازی پر قابو پاسکتے ہیں لیکن مسلح جدو جہد آزادی میں مقامی کشمیری نوجوانوں کی شمولیت کا سلسلہ آگے بڑھ سکتا ہے، ہم جتنے لوگ مارتے ہیں ان سے زیادہ نوجوان مسلح تحریک میں شامل ہوجاتے ہیں۔ لہذا امن کو ایک موقع دینا چاہیے اورمقبوضہ کشمیر میں اس سلسلے کو روکنے کےلیے کچھ کرنا ضروری ہے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں
کشمیر میں بھارتی میجر جنرل گوگوئی کی کشمیری نوجوان کو جیپ آگے باندھ کر گھمانے کے بارے میں بھارتی آرمی چیف نے کہاکہ اس واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، میں نے اس بارے میں پہلے بھی بیان دیا تھا کہ اس واقعے کے ذمہ دار کو سخت سزا دی جائے گی۔
مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی ظلم وجبر اور ریاستی دہشت گردی مسلسل جاری ہے، مئی کے مہینے میں بھارتی فوج نے ایک خاتون اور 6 نوجوانوں سمیت 31 نوجوانوں کو شہید کیا۔ جب کہ پُر امن مظاہروں کے دوران مظاہرین پر بھارتی فوج کی پیلٹ گن سے فائرنگ اورآنسوگیس کی شیلنگ کے نتیجے میں 314 لوگ زخمی ہوچکے ہیں۔ حریت رہنماؤں، کارکنوں اور طالبعلموں سمیت 288 سے زائد افراد کو چھاپوں اور آپریشن کے دوران نظر بند اورگرفتار کیاجاچکاہے۔ اس کے علاوہ بھارتی فوج نے ایک ماہ کے دوران تقریباً 67 رہائشی مکانات کو نقصان پہنچایا اور 6 خواتین کے ساتھ زیادتی کی۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ بھارتی آرمی چیف نے بیان دیتے ہوئے کہا تھا کہ مسئلہ کشمیر کا کوئی فوجی حل نہیں، نوجوان بندوق سے نہیں جیت سکتےجو لوگ کشمیری نوجوانوں کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دیتے ہوئے اسے آزادی کا راستہ قرار دیتے ہیں دراصل انہیں گمراہ کرتے ہیں۔