اندرونی چیلنجز سے نمٹنے کیلیے ملک میں قانون کی حکمرانی ضروری ہے آرمی چیف
خطے میں موجود تمام اسٹیک ہولڈرز کو قیام امن کیلیے آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا، جنرل قمر جاوید باجوہ
BAHAWALPUR:
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطے میں پائیدار امن کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں موجود تمام اسٹیک ہولڈرز کو قیام امن کے لیے آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کامرہ کا دورہ اور سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا سے خطاب کیا، آرمی چیف نے جنگی اور سیکورٹی تربیتی کورس مکمل کرنے والے افسران کو مبارکباد پیش کرتے کہا کہ پاکستان امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے، پاکستان نے سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ علاقائی امن و ترقی کے لیے فریقین کو جارحانہ سوچ سے نکلنا ہوگا اور تعاون پر مبنی فریم ورک ہی خطے کی حقیقی صلاحیت کو سامنے لا سکتا ہے، خطے میں امن قائم کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور اس مقصد کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے آپس کے اختلافات ختم کرنا ہوں گے۔
آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ناقابل تسخیر نظر آنے والے سیکیورٹی چیلنجزکا مقابلہ کیا، اندرونی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہےکہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو جب کہ تمام چیلنجز کے لیے قومی اور متفقہ ردعمل ضروری ہے،ہر رنگ ونسل سے بالاتر ہو کر پاکستان کا تعلق تمام پاکستانیوں سے ہے ہمیں فرائض کی ادائیگی کواپنے حقوق کے برابرترجیح دینا ہو گی۔
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے خطے میں پائیدار امن کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں موجود تمام اسٹیک ہولڈرز کو قیام امن کے لیے آپس کے اختلافات کو ختم کرنا ہوگا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کامرہ کا دورہ اور سکیورٹی اینڈ وار کورس کے شرکا سے خطاب کیا، آرمی چیف نے جنگی اور سیکورٹی تربیتی کورس مکمل کرنے والے افسران کو مبارکباد پیش کرتے کہا کہ پاکستان امن و استحکام کے لیے پرعزم ہے، پاکستان نے سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنا کردار ادا کیا ہے۔
'' علاقائی امن و ترقی کیلیے فریقین کو جارحانہ سوچ سے نکلنا ہوگا ''
جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ علاقائی امن و ترقی کے لیے فریقین کو جارحانہ سوچ سے نکلنا ہوگا اور تعاون پر مبنی فریم ورک ہی خطے کی حقیقی صلاحیت کو سامنے لا سکتا ہے، خطے میں امن قائم کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اور اس مقصد کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو اپنے آپس کے اختلافات ختم کرنا ہوں گے۔
'' فرائض کی ادائیگی کواپنے حقوق کے برابرترجیح دینا ہو گی ''
آرمی چیف کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے ناقابل تسخیر نظر آنے والے سیکیورٹی چیلنجزکا مقابلہ کیا، اندرونی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے ضروری ہےکہ ملک میں قانون کی حکمرانی ہو جب کہ تمام چیلنجز کے لیے قومی اور متفقہ ردعمل ضروری ہے،ہر رنگ ونسل سے بالاتر ہو کر پاکستان کا تعلق تمام پاکستانیوں سے ہے ہمیں فرائض کی ادائیگی کواپنے حقوق کے برابرترجیح دینا ہو گی۔