فضائل و برکاتِ دُرود شریف
رسول کریمؐ نے فرمایا: ’’ جہاں بھی ہو مجھ پر دُرود بھیجا کرو، کیوں کہ تمہارا دُرود مجھ تک پہنچ جاتا ہے۔‘‘ (کنز العمال)
رسالت مآب، رحمۃ للعالمین، شفیع المذنبین، مراد المشتاقین، راحۃ العاشقین آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود شریف بھیجنا نہ صرف بے حد و بے حساب اجر و ثواب کا باعث ہے بل کہ ہمارے بہت سے معاشرتی، اصلاحی، انفرادی، اجتماعی، اقتصادی، علمی، ادبی، رُوحانی اور معنوی مسائل کا حل بھی اِس عمل میں مضمر ہے۔
درود شریف کے حوالے سے بزرگ عالمِ دِین اور مصنف حضرت آیت اللہ محمدی ری شہری نے اپنی معروف اور مفید ترین کتاب ''میزان الحکمت'' میں بہترین رُشد و ہدایات اور راہ نمائی فراہم کی ہے۔
قرآنِ مجید ، فرقان حمید سورۂ احزاب، آیت56 میں درود یعنی صلوٰۃ کے بارے میں ارشادِ ربّ العزت ہے: '' اِس میں شک نہیں کہ اللہ اور اُس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں۔ پس اے ایمان دارو! تم بھی ان پر برابر درود بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو۔''
شفیعِ محشر، جانِ کائنات، خیرالوریٰ، نبی کریم آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی چند احادیث شریف کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوتے ہیں، تاکہ اِن تعلیماتِ حمیدہ سے بہتر استفادہ کیا جاسکے۔ رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں:
'' جہاں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو، کیوں کہ تمہارا درود مجھ تک پہنچ جاتا ہے۔''
(کنز العمال۔ حدیث2147)
''مجھ پر درود و صلوات پل صراط پر نور ہوگا۔''
(کنز العمال۔ حدیث2149)
''جب تک پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود نہ بھیجا جائے، اُس وقت تک ہر دُعا قبولیت سے محروم رہتی ہے۔'' (کنز العمال۔ حدیث2154)
'' جب کوئی شخص کسی کتاب میں مجھ پر صلوات اور درود لکھتا ہے تو جب تک میرا نام اُس کتاب میں لکھا رہتا ہے، اُس کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں۔''
'' بہت بڑا بخیل ہے وہ انسان جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔'' (کنز العمال)
''بہ روزِ قیامت سب سے سنگین چیز جو میزانِ عمل میں رکھی جائے گی وہ محمدؐ اور اہلِ بیتِ محمدؐ پر درود ہے۔'' (بحار الانوار۔ جلد71، صفحہ 374)
''میزان الحکمت '' کے مؤلّف ر قم طراز ہیں کہ بزرگ علماء اور عرفاء کا کہنا ہے کہ جو چیزیں دِلوں سے نفاق کے دُور ہونے کا موجب بنتی ہیں، اُن میں محمدؐ و آلِ محمد ؐ پر کثرت سے اور بلند آواز سے درود پڑھنا سرِفہرست ہے۔
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر کیسے درود پڑھیں۔۔۔۔ ؟
احادیثِ مُبارکہ میں ہے کہ اِس طرح کہو: ''(اے اللہ) محمدؐ و آلِ محمد ؐ پر درود بھیج جیسا کہ تُونے ابراہیم ؑ اور آلِ ابراہیم ؑ پر تمام جہانوں میں درود بھیجا ہے۔ بے شک تو حمد اور بزرگی کا مالک ہے۔'' (کنزالعمال)
''یااللہ! درود بھیج محمدؐ و آلِ محمدؐ پر، برکت نازل فرما محمدؐ پر اور آلِ محمدؐ پر، جس طرح تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم ؑ پر اور آلِ ابراہیم ؑ پر، بے شک تو حمد و بزرگی کا مالک ہے۔''
لوگوں نے پوچھا: '' یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم! ہم آپؐ پر کیوں کر درود بھیجیں؟'' آپ ؐ نے فرمایا:''کہو، یا اللہ! محمدؐ اور آلِ محمدؐ پر درود بھیج جس طرح تونے ابراہیم ؑ اور آلِ ابراہیم ؑپر درود بھیجا، بے شک تو حمد و بزرگی کا مالک ہے۔''
(کنز العمال)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا ارشاد ہے: '' جو شخص شبِ جمعہ کو محمد ؐو آلِ محمدؐ پر صلوات بھیجے گا اُسے ہزار نیکیوں کا ثواب ملے گا اور اُس کے ہزار گناہ معاف ہوں گے اور اُس کے ہزار درجے بلند ہوں گے۔''
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ٗ فرماتے ہیں: '' اِس رات محمدؐ و آلِ محمدؐ پر صلوات بھیجنا ہزار صلوات کے برابر ہے۔ کفعمیؒ نے بہ سندِ معتبر امام حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت کی ہے کہ '' جو شخص اِس صلوات کی مداومت کرے گا، تو اُس کو اُس وقت تک موت نہ آئے گی جب تک کہ امامِ زمانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اللہ تبارک و تعالیٰ اُن کے ظہور میں تعجیل فرمائے، آمین ) کی ملاقات کا شرف حاصل نہ کرلے۔
علّامہ محمد طاہر القادری نے درود شریف کے فضائل و برکات کے حوالے سے برادرانِ اہلِ سُنّت کی معتبر کتابوں سے بہت سی احادیث ِ مُبارکہ ایک کتاب میں جمع کی ہیں، جن میں سے چند منتخب احادیثِ مُبارکہ درج ذیل ہیں۔
'' یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی فرماں برداری اور تعمیلِ حکم ہے۔''
'' اِس میں اللہ عزّ و جل کے ساتھ موافقت نصیب ہوتی ہے، گو نوعیت میں ہمارا درود بھیجنا اور اللہ کا درود بھیجنا مختلف ہے، کیوں کہ ہمارا درود دُعا اور سوال ہے اور اللہ تعالیٰ کا درود حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر رحمت و ثنا کی شکل میں عطا و نوال ہے۔''
''درود خوانی میں فرشتوں کے ساتھ بھی موافقت نصیب ہوتی ہے۔''
'' ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود بھیجنے والے کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے دس رحمتیں نصیب ہوتی ہیں۔''
امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم روایت کرتے ہیں: ''حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: کوئی دُعا ایسی نہیں جس کے اور اللہ کے درمیان حجاب نہ ہو، یہاں تک کہ دُعا کرنے والا حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود بھیجے اور جب وہ درود بھیجتا ہے تو یہ حجاب ہٹا دیا جاتا ہے اور دُعا (حریم ِ قدس میں) داخل ہوجاتی ہے اور اگر وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود نہ بھیجے تو وہ دُعا (باریاب ہوئے بغیر) واپس لوٹ آتی ہے۔''
'' درود بھیجنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شفاعت پانے کا سبب ہے۔''
پس درود و سلام وہ افضل ترین اور منفرد عبادت ہے اور یہ وہ افضل ترین عمل ہے جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اور اُس کے فرشتے بھی بندوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور اِس عمل کے ذریعے بندے کو اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور اِس کے ذریعے گناہوں کی بخشش ، درجات کی بلندی اور قیامت کے روز حسرت و ملال سے امان نصیب ہوتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود و سلام بھیجنے والے کے لیے، درود و سلام کی فضیلت و اہمیت جاننے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس کے عوض اللہ اور اُس کے فرشتے اُس شخص پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بھی اُس پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔''
امام شافعی ؒ کا یہ قول بہت معروف ہے: ''اے آلِ محمدؐ! آپ کی عظمت کے لیے یہی کافی ہے کہ جو آپ پر نماز میں درود نہ بھیجے، اُس کی نماز درست نہیں۔''
درود شریف کے حوالے سے بزرگ عالمِ دِین اور مصنف حضرت آیت اللہ محمدی ری شہری نے اپنی معروف اور مفید ترین کتاب ''میزان الحکمت'' میں بہترین رُشد و ہدایات اور راہ نمائی فراہم کی ہے۔
قرآنِ مجید ، فرقان حمید سورۂ احزاب، آیت56 میں درود یعنی صلوٰۃ کے بارے میں ارشادِ ربّ العزت ہے: '' اِس میں شک نہیں کہ اللہ اور اُس کے فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں۔ پس اے ایمان دارو! تم بھی ان پر برابر درود بھیجتے رہو اور سلام کرتے رہو۔''
شفیعِ محشر، جانِ کائنات، خیرالوریٰ، نبی کریم آنحضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی چند احادیث شریف کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوتے ہیں، تاکہ اِن تعلیماتِ حمیدہ سے بہتر استفادہ کیا جاسکے۔ رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں:
'' جہاں بھی ہو مجھ پر درود بھیجا کرو، کیوں کہ تمہارا درود مجھ تک پہنچ جاتا ہے۔''
(کنز العمال۔ حدیث2147)
''مجھ پر درود و صلوات پل صراط پر نور ہوگا۔''
(کنز العمال۔ حدیث2149)
''جب تک پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود نہ بھیجا جائے، اُس وقت تک ہر دُعا قبولیت سے محروم رہتی ہے۔'' (کنز العمال۔ حدیث2154)
'' جب کوئی شخص کسی کتاب میں مجھ پر صلوات اور درود لکھتا ہے تو جب تک میرا نام اُس کتاب میں لکھا رہتا ہے، اُس کے لیے فرشتے استغفار کرتے رہتے ہیں۔''
'' بہت بڑا بخیل ہے وہ انسان جس کے سامنے میرا نام لیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔'' (کنز العمال)
''بہ روزِ قیامت سب سے سنگین چیز جو میزانِ عمل میں رکھی جائے گی وہ محمدؐ اور اہلِ بیتِ محمدؐ پر درود ہے۔'' (بحار الانوار۔ جلد71، صفحہ 374)
''میزان الحکمت '' کے مؤلّف ر قم طراز ہیں کہ بزرگ علماء اور عرفاء کا کہنا ہے کہ جو چیزیں دِلوں سے نفاق کے دُور ہونے کا موجب بنتی ہیں، اُن میں محمدؐ و آلِ محمد ؐ پر کثرت سے اور بلند آواز سے درود پڑھنا سرِفہرست ہے۔
حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر کیسے درود پڑھیں۔۔۔۔ ؟
احادیثِ مُبارکہ میں ہے کہ اِس طرح کہو: ''(اے اللہ) محمدؐ و آلِ محمد ؐ پر درود بھیج جیسا کہ تُونے ابراہیم ؑ اور آلِ ابراہیم ؑ پر تمام جہانوں میں درود بھیجا ہے۔ بے شک تو حمد اور بزرگی کا مالک ہے۔'' (کنزالعمال)
''یااللہ! درود بھیج محمدؐ و آلِ محمدؐ پر، برکت نازل فرما محمدؐ پر اور آلِ محمدؐ پر، جس طرح تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم ؑ پر اور آلِ ابراہیم ؑ پر، بے شک تو حمد و بزرگی کا مالک ہے۔''
لوگوں نے پوچھا: '' یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم! ہم آپؐ پر کیوں کر درود بھیجیں؟'' آپ ؐ نے فرمایا:''کہو، یا اللہ! محمدؐ اور آلِ محمدؐ پر درود بھیج جس طرح تونے ابراہیم ؑ اور آلِ ابراہیم ؑپر درود بھیجا، بے شک تو حمد و بزرگی کا مالک ہے۔''
(کنز العمال)
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا ارشاد ہے: '' جو شخص شبِ جمعہ کو محمد ؐو آلِ محمدؐ پر صلوات بھیجے گا اُسے ہزار نیکیوں کا ثواب ملے گا اور اُس کے ہزار گناہ معاف ہوں گے اور اُس کے ہزار درجے بلند ہوں گے۔''
حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ٗ فرماتے ہیں: '' اِس رات محمدؐ و آلِ محمدؐ پر صلوات بھیجنا ہزار صلوات کے برابر ہے۔ کفعمیؒ نے بہ سندِ معتبر امام حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت کی ہے کہ '' جو شخص اِس صلوات کی مداومت کرے گا، تو اُس کو اُس وقت تک موت نہ آئے گی جب تک کہ امامِ زمانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (اللہ تبارک و تعالیٰ اُن کے ظہور میں تعجیل فرمائے، آمین ) کی ملاقات کا شرف حاصل نہ کرلے۔
علّامہ محمد طاہر القادری نے درود شریف کے فضائل و برکات کے حوالے سے برادرانِ اہلِ سُنّت کی معتبر کتابوں سے بہت سی احادیث ِ مُبارکہ ایک کتاب میں جمع کی ہیں، جن میں سے چند منتخب احادیثِ مُبارکہ درج ذیل ہیں۔
'' یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کی فرماں برداری اور تعمیلِ حکم ہے۔''
'' اِس میں اللہ عزّ و جل کے ساتھ موافقت نصیب ہوتی ہے، گو نوعیت میں ہمارا درود بھیجنا اور اللہ کا درود بھیجنا مختلف ہے، کیوں کہ ہمارا درود دُعا اور سوال ہے اور اللہ تعالیٰ کا درود حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر رحمت و ثنا کی شکل میں عطا و نوال ہے۔''
''درود خوانی میں فرشتوں کے ساتھ بھی موافقت نصیب ہوتی ہے۔''
'' ایک مرتبہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود بھیجنے والے کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے دس رحمتیں نصیب ہوتی ہیں۔''
امیر المومنین حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم روایت کرتے ہیں: ''حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا: کوئی دُعا ایسی نہیں جس کے اور اللہ کے درمیان حجاب نہ ہو، یہاں تک کہ دُعا کرنے والا حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود بھیجے اور جب وہ درود بھیجتا ہے تو یہ حجاب ہٹا دیا جاتا ہے اور دُعا (حریم ِ قدس میں) داخل ہوجاتی ہے اور اگر وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود نہ بھیجے تو وہ دُعا (باریاب ہوئے بغیر) واپس لوٹ آتی ہے۔''
'' درود بھیجنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی شفاعت پانے کا سبب ہے۔''
پس درود و سلام وہ افضل ترین اور منفرد عبادت ہے اور یہ وہ افضل ترین عمل ہے جس میں اللہ تبارک و تعالیٰ اور اُس کے فرشتے بھی بندوں کے ساتھ شریک ہوتے ہیں اور اِس عمل کے ذریعے بندے کو اللہ کا قرب نصیب ہوتا ہے اور اِس کے ذریعے گناہوں کی بخشش ، درجات کی بلندی اور قیامت کے روز حسرت و ملال سے امان نصیب ہوتا ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم پر درود و سلام بھیجنے والے کے لیے، درود و سلام کی فضیلت و اہمیت جاننے کے لیے یہی کافی ہے کہ اس کے عوض اللہ اور اُس کے فرشتے اُس شخص پر درود و سلام بھیجتے ہیں اور خود حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بھی اُس پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔''
امام شافعی ؒ کا یہ قول بہت معروف ہے: ''اے آلِ محمدؐ! آپ کی عظمت کے لیے یہی کافی ہے کہ جو آپ پر نماز میں درود نہ بھیجے، اُس کی نماز درست نہیں۔''