جلد بیدار ہونے والی خواتین ڈپریشن سے دور رہتی ہیں
32 ہزار خواتین پر کیے گئے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ دیر سے جاگنے والی خواتین ڈپریشن کی زیادہ شکار ہوتی ہیں
ہزاروں خواتین پر کیے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ صبح جلد بیدار ہونے والی خواتین مستقبل میں ڈپریشن اور یاسیت کی شکار نہیں ہوتیں کیونکہ دن کی روشنی انسانی جذبات اور احساس پر اثر انداز ہوتی ہے۔
امریکی ماہرین نے اوسطً 55 برس کی 32 ہزار سے زائد خواتین کا سروے کیا ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین جلد بیدار ہوں تو اس سے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کو 12 سے 27 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شدید ڈپریشن کئی دماغی اور نفسیاتی امراض کو جنم دیتی ہے۔
یونیورسٹی آف کولاراڈو، بولڈر اور برگھم اینڈ وومن ہاسپٹل، بوسٹن کے ماہرین کی جانب سے مشترکہ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین جلد سونے اور جلد جاگنے کو معمول بنا کر اپنی زندگی ایک طویل دور کے لیے خوشگوار بناسکتی ہیں۔
علاوہ ازیں دیر سے بیدار ہونے والی خواتین میں شادی کا رجحان کم ہوتا ہے اور وہ تمباکو نوشی اور دیگر بری عادات کی شکار ہوکر مزید ذہنی تناؤ میں مبتلا ہوجاتی ہیں تاہم بیدار ہونے میں تاخیر سے جسم اور دماغ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں تاخیر سے جاگنے پر ہزاروں خواتین پر اثرات نوٹ کیے گئے ہیں۔
تحقیق کی مرکزی مصنفہ سیلائن ویٹر نے کہا ہے کہ ڈپریشن ماحول اور طرز زندگی سے بھی لاحق ہوتا ہے لیکن ہم نے تاخیر سے اٹھنے والی خواتین پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ ڈپریشن میں زندگی بے مزہ ہوجاتی ہے اور لوگوں کی خوشیوں میں دلچسپی کم ہوجاتی ہے۔ اس موقع پر انہیں دوا اور مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سیلائن کے مطابق دن کی روشنی انسانی طبیعت اور مزاج پر گہرا اثر ڈالتی ہے اور ضروری ہے کہ دن کی روشنی اور دھوپ میں زیادہ وقت گزارا جائے۔ سروے میں 32470 خواتین نرسوں کا جائزہ لیا گیا اور ہر دو سال بعد ان سے کچھ سوالات پوچھے گئے۔ ان میں سے 37 فیٓصد خواتین صبح سویرے اٹھنے والی، 53 فیصد درمیانے درجے میں بیدار ہونے والی اور 10 فیصد رات کی ڈیوٹیوں کی وجہ سے دیر سے جاگنے والی تھیں۔
کئی برس کی مسلسل تحقیق اور جائزے کے بعد معلوم ہوا کہ جو خواتین جلد بیدار ہوتی ہیں ان میں ڈپریشن کا خطرہ 12 سے 27 فیصد تک کم ہوجاتا ہے اور دیر سے اٹھنے والی خواتین میں یہ عارضہ اسی تناسب سے بڑھ سکتا ہے۔
امریکی ماہرین نے اوسطً 55 برس کی 32 ہزار سے زائد خواتین کا سروے کیا ہے جس سے معلوم ہوا ہے کہ خواتین جلد بیدار ہوں تو اس سے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ کو 12 سے 27 فیصد تک کم کیا جاسکتا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ شدید ڈپریشن کئی دماغی اور نفسیاتی امراض کو جنم دیتی ہے۔
یونیورسٹی آف کولاراڈو، بولڈر اور برگھم اینڈ وومن ہاسپٹل، بوسٹن کے ماہرین کی جانب سے مشترکہ تحقیق کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ خواتین جلد سونے اور جلد جاگنے کو معمول بنا کر اپنی زندگی ایک طویل دور کے لیے خوشگوار بناسکتی ہیں۔
علاوہ ازیں دیر سے بیدار ہونے والی خواتین میں شادی کا رجحان کم ہوتا ہے اور وہ تمباکو نوشی اور دیگر بری عادات کی شکار ہوکر مزید ذہنی تناؤ میں مبتلا ہوجاتی ہیں تاہم بیدار ہونے میں تاخیر سے جسم اور دماغ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ سائنس دانوں کے مطابق یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے جس میں تاخیر سے جاگنے پر ہزاروں خواتین پر اثرات نوٹ کیے گئے ہیں۔
تحقیق کی مرکزی مصنفہ سیلائن ویٹر نے کہا ہے کہ ڈپریشن ماحول اور طرز زندگی سے بھی لاحق ہوتا ہے لیکن ہم نے تاخیر سے اٹھنے والی خواتین پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔ ڈپریشن میں زندگی بے مزہ ہوجاتی ہے اور لوگوں کی خوشیوں میں دلچسپی کم ہوجاتی ہے۔ اس موقع پر انہیں دوا اور مشاورت کی ضرورت ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سیلائن کے مطابق دن کی روشنی انسانی طبیعت اور مزاج پر گہرا اثر ڈالتی ہے اور ضروری ہے کہ دن کی روشنی اور دھوپ میں زیادہ وقت گزارا جائے۔ سروے میں 32470 خواتین نرسوں کا جائزہ لیا گیا اور ہر دو سال بعد ان سے کچھ سوالات پوچھے گئے۔ ان میں سے 37 فیٓصد خواتین صبح سویرے اٹھنے والی، 53 فیصد درمیانے درجے میں بیدار ہونے والی اور 10 فیصد رات کی ڈیوٹیوں کی وجہ سے دیر سے جاگنے والی تھیں۔
کئی برس کی مسلسل تحقیق اور جائزے کے بعد معلوم ہوا کہ جو خواتین جلد بیدار ہوتی ہیں ان میں ڈپریشن کا خطرہ 12 سے 27 فیصد تک کم ہوجاتا ہے اور دیر سے اٹھنے والی خواتین میں یہ عارضہ اسی تناسب سے بڑھ سکتا ہے۔