ایم کیو ایم پی آئی بی اور ایم کیو ایم بہادر آباد ایک ہوگئے

فاروق ستارنے خالد مقبول کو پارٹی سربراہ تسلیم اور پتنگ کے نشان پر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا۔

اختلافات ختم ہوگئے، ٹیسوری کی گنجائش نہیں، سرداراحمد،ووٹرزسے معذرت کرتے ہیں، رضا عابدی۔ فوٹو: فائل

ایم کیو ایم پی آئی بی اور ایم کیو ایم بہادر آباد ایک ہوگئے ہیں جب کہ فاروق ستار اور ساتھیوں نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو پارٹی سربراہ تسلیم اور پتنگ کے نشان پر مل کر الیکشن لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

رابطہ کمیٹی کی جانب سے ڈاکٹر فاروق ستار کو بہادرآباد آنے کی دعوت دی گئی تھی جس پر سینئر رہنما نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ ایم کیو ایم کے عارضی مرکز جانے کی حامی بھرلی۔ ساتھ ہی الیکشن میں ایک منشور اور پتنگ کے نشان پر حصہ لینے کا بھی گرین سگنل دے دیا۔

ایم کیو ایم پی آئی بی نے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی تسلیم کرتے ہوئے پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم کا اختیار بھی رابطہ کمیٹی کو دے دیا ہے تاہم بہادر آباد نے واضح کیا ہے کہ فاروق ستار کسی کو بھی لے آئیں مگر کامران ٹیسوری کسی صورت قبول نہیں۔

ایک ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے علی رضا عابدی نے اس بات کی تصدیق کی کہ بہادرآباد جانے کا فیصلہ مشاورت سے کیا گیا۔ ووٹروں، سپورٹروں اور کارکنوں کی یہی خواہش ہے کہ الیکشن پتنگ کے نشان پر لڑا جائے۔ فاروق بھائی بھی اس پر راضی ہیں۔


انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں الیکشن میں بھرپور حصہ لیا جائے گا۔ کسی بھی کارکن کے خلاف ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کارروائی کا حق رکھتے ہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جائے گا۔ متحدہ کی جگہ لینے کی خواہشمند پارٹیوں کو بھرپور جواب دیں گے۔ایک قائد، ایک نشان اور ایک منشور پر انتخابات میں حصہ لیں گے۔

علی رضا عابدی کا کہنا تھا کہ رابطہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت سے فاروق بھائی کو کنوینر کے عہدے سے ہٹایا تھا۔ فاروق ستار ایک تجربہ کار اور سینئر کارکن ہیں۔ مستقبل کے عہدوں اور الیکشن ٹکٹ سے متعلق فیصلہ رابطہ کمیٹی مشاورت سے کرے گی۔ اصول اور میرٹ کی بنیاد پر ٹکٹ دیے جائیں گے۔ ٹکٹوں کی یقین دہانی سے متعلق خبر غلط ہے۔ ٹکٹ ملے یا نہ ملے پتنگ کے نشان اور اپنے ووٹروں کے ساتھ کھڑے رہیںگے۔ کارکن کی حیثیت سے بہادر آباد جارہے ہیں۔

ایم کیو ایم رہنما نے کہا کہ کامران ٹیسوری بھی ہمارے کارکن ہیں۔ انھیں بھی بہادر آباد جانا چاہیے۔ اکٹھے عید منائیں گے اور اس کے بعد الیکشن مہم چلائیں ۔

Load Next Story