سول خفیہ اداروں سے دہشتگردی کی حالیہ لہر پر وضاحت طلب
ذمے داروں کاسراغ اورپیشگی اطلاع کیوںنہ دی؟وفاقی حکومت،آج اہم اجلاس بلالیا
وفاقی حکومت نے سویلین خفیہ اداروں کے اعلیٰ حکام سے وضاحت طلب کی ہے کہ گزشتہ ایک ماہ کے دوران ملک بھرمیںشدت پسندی اور دہشت گردی کے واقعات سے متعلق پیشگی اطلاع اوران واقعات کے پیچھے کارفرماعوامل کاسراغ کیوں نہیں لگایا جاسکا؟۔
اسکے علاوہ یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ جن تنظیموں کے بارے میںخدشات کااظہار کیاجارہاتھاکہ وہ انتخابی مہم کے دوران اپنے مذموم مقاصدکوعملی جامہ پہنانے کیلیے عملی اقدامات کرینگی،اْنکے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاسکی؟۔ وزارتِ داخلہ کے ایک اہلکارنے اپنانام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربی بی سی کوبتایاکہ اس ضمن میںوزارتِ داخلہ میں پیر 29 اپریل کواجلاس بھی طلب کیاگیاہے جس میں انٹیلی جنس بیوروکے ڈویژنل سطح کے افسران اورآئی ایس آئی کے افسران بھی شرکت کرینگے۔
یادرہے کہ گْزشتہ ایک ماہ کے دوران ملک بھرمیںشدت پسندی کے 35 سے زائد واقعات ہوچکے ہیںاوران واقعات میںملوث افرادکی گرفتاری ابھی تک ممکن نہیں ہوسکی۔وزارتِ داخلہ کے اہلکار کے مطابق نگران وزیراعظم میرہزارخان کھوسو نے ان واقعات کانوٹس لیتے ہوئے نگراں وزیرداخلہ کوہدایت دی تھی کہ وہ خفیہ اداروں کی کارکردگی کاجائزہ لینے کے علاوہ اْن سے شدت پسندی کے واقعات کے سدباب کی تجاویزبھی لیں۔افسران سے کہاگیاہے کہ وہ اپنے علاقے میںسرگرم شدت پسندوںکے بارے میںمعلومات فراہم کریں۔
اسکے علاوہ یہ بھی پوچھا گیا ہے کہ جن تنظیموں کے بارے میںخدشات کااظہار کیاجارہاتھاکہ وہ انتخابی مہم کے دوران اپنے مذموم مقاصدکوعملی جامہ پہنانے کیلیے عملی اقدامات کرینگی،اْنکے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جاسکی؟۔ وزارتِ داخلہ کے ایک اہلکارنے اپنانام ظاہرنہ کرنے کی شرط پربی بی سی کوبتایاکہ اس ضمن میںوزارتِ داخلہ میں پیر 29 اپریل کواجلاس بھی طلب کیاگیاہے جس میں انٹیلی جنس بیوروکے ڈویژنل سطح کے افسران اورآئی ایس آئی کے افسران بھی شرکت کرینگے۔
یادرہے کہ گْزشتہ ایک ماہ کے دوران ملک بھرمیںشدت پسندی کے 35 سے زائد واقعات ہوچکے ہیںاوران واقعات میںملوث افرادکی گرفتاری ابھی تک ممکن نہیں ہوسکی۔وزارتِ داخلہ کے اہلکار کے مطابق نگران وزیراعظم میرہزارخان کھوسو نے ان واقعات کانوٹس لیتے ہوئے نگراں وزیرداخلہ کوہدایت دی تھی کہ وہ خفیہ اداروں کی کارکردگی کاجائزہ لینے کے علاوہ اْن سے شدت پسندی کے واقعات کے سدباب کی تجاویزبھی لیں۔افسران سے کہاگیاہے کہ وہ اپنے علاقے میںسرگرم شدت پسندوںکے بارے میںمعلومات فراہم کریں۔