عید دنگل میں پاکستانی فلموں کوزبردست رسپانس

سینئراورنوجوان فنکاروں کی عمدہ پرفارمنس سے عیدکا مزہ دوبالا،  شائقین خوش اورسینما کی رونقیں بحال


Qaiser Iftikhar June 19, 2018
سینئراورنوجوان فنکاروں کی عمدہ پرفارمنس سے عیدکا مزہ دوبالا،  شائقین خوش اورسینما کی رونقیں بحال۔ فوٹو : فائل

خوشیوں کا تہوار عید الفطرپاکستانی فلمی صنعت کیلئے ایسا پرمسرت موقع ہوتا ہے جب سپر اسٹار فنکاروں سے سجی اور دلچسپ موضوعات کا احاطہ کرتی ہوئی کثیرسرمائے کی فلمیں شائقین کی تفریح کیلئے سنیماگھروں میں پیش کی جاتی ہیں۔

رواں برس عید الفطر پر پاکستانی فلمی صنعت کی جانب سے فلم بینوں کو جن نئی فلموں کی عیدی دی گئی۔ میں ان میں قابل زکر '' سات دن محبت ان ''،' ' وجود '' ، '' آزاد'' ، ''نہ بینڈ نہ باراتی'' اوردیگر شامل ہیں لیکن ان میں مرکزی حیثیت رومانوی فلم '' سات دن محبت ان '' اور ایکشن ، سسپنس تھرلرسے بھرپور ' ' وجود '' کو حاصل رہی۔

ڈسٹری بیوشن کلب کے زیر اہتمام پیش کی جانے والی دونوںفلموں کے ٹریلرز اور گیت پہلے ہی ریلیز کئے جا چکے ہیں جنہیں سوشل میڈیا پر شائقین کی جانب سے بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی اور شائقین بھی بے صبری سے دونوں فلموں کا انتظار کر رہے تھے۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ''نہ بینڈ نہ باراتی'' اور ''آزاد '' کو بھی شائقین کا زبردست رسپانس ملا۔

کہتے ہیں کہ عیدالفطر کے موقع پرجب دودہائیاں قبل تک فلمیں سینما گھروں کی زینت بنتی توہرطرف ہاؤس فلم کے بورڈ دکھائی دیتے۔ ٹکٹیں بلیک ہوتیں لیکن اس کے باوجود شائقین کا ہجوم کم نہ ہوتا۔ کوئی اپنے پسندیدہ فنکار کی جھلک دیکھنے کیلئے وہاں موجود رہتا توکوئی آٹوگراف لینے کیلئے گھنٹوں انتظار کرتا۔ آج کے دورمیں توخیر سیلفی نے آٹوگراف کے سلسلے کوبہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ لیکن ماضی میں عیدالفطر اور عیدالاضحی جیسے پرمسرت موقع کویادگاربنانے کیلئے شائقین کی بڑی تعداد سینماگھروں کا رخ کرتی۔

یہ سماں واقعی ہی دیدنی ہوا کرتا تھا لیکن اب دوربدل چکا ہے۔ انٹرنیٹ کی دنیا نے شائقین کوگھروں تک محدود کردیا ہے لیکن ایسے میں بھی اگرکوئی اچھی فلم سینما گھر میں نمائش کیلئے پیش کی جائے تولوگ اپنی فیملیز کے ہمراہ ضرور پہنچتے ہیں۔ ایسے ہی مناظرعیدالفطر کے موقع پرہمیں دیکھنے کوملے۔ لاہور، کراچی، اسلام آباد، فیصل آباد، گوجرانوالہ، پشاور، کوئٹہ، راولپنڈی سمیت دیگرشہروں میں شائقین نے پاکستانی فلموں کو دیکھا اورسراہا بھی۔

اب بات کرتے ہیں فلموں کی تو نئی فلم '' سات دن محبت ان '' پاکستان کی جانب سے آسکر ایوارڈ کیلئے نامزد کی جانے والی فلم '' زندہ بھاگ '' سے شہرت حاصل کرنے والی ڈائریکٹر جوڑی مینو فرجاد کی نئی پیشکش تھی ، جس کی سٹار کاسٹ میں عصر حاضر کی معروف فنکارہ ماہرہ خان اور مقبول فنکار شہریار منورشامل ہیں ، یہی نہیں فلم میں ٹی وی ڈراموں کی ہر دلعزیز آرٹسٹ حنا دلپذیر المعروف '' مومو'' نے شہریار کی والدہ کے کردار میں فلم کی رونق بڑھائی جبکہ سپر ماڈل اور فنکارہ میرا سیٹھی کی بطور اداکارہ یہ پہلی فلم ہے۔

جس میں اسکا کردار بریڈ فورڈ انگلینڈ سے آئی پاکستانی لڑکی '' پرنسز سونو'' کا ہے ۔ فلم کی ہائی لائٹ ورسٹائل فنکار جاوید شیخ کا منفرد گیٹ اپ ہے جو فلم میں ایک ''جن'' کے کردار میں جلوہ گر ہوکر ہیرو شہریار منور کی مدد کرتے نظر آئیں ہیں ۔ ایک دلچسپ کہانی پرمبنی اس فلم میں رومانس اور کامیڈی کے ساتھ فیملی انٹرٹینمنٹ کے ان تمام عناصر کو شامل کیا گیا ہے جو عید الفطر کے تہوار پر شائقین دیکھنا پسند کرتے ہیں۔ اس کی ڈسٹری بیوشن پاکستان میں فلموں کی ریلیز کے حوالے سے سب سے بڑے ادارے ڈسٹری بیوشن کے زیر اہتمام کی گئی تھی۔

'' سات دن محبت ان '' جیولر ی کاکام کرنے والے ایک سیدھے سادے نوجوان ٹیپو (شہریارمنور) کی کہانی ہے جسکی زندگی میں معذور ماں '' مومو'' کا عمل دخل ضرورت سے کچھ زیادہ ہوتا ہے ، وہیل چئیر تک محدود ہونے کے باوجود ٹیپو کے ہر معاملے میں ٹانگ اڑانا اسکی ماں اپنا جائز حق سمجھتی ہے۔ ماہرہ خان نے فلم میں ٹیپو کی کزن '' نیلی'' کا کردار اداکیا ہے۔

جس کی منگنی ایک مقامی گینگسٹر نصیر کن کٹا سے ہوچکی ہے تاہم اسکی پہلی محبت کزن ٹیپو ہی ہے لیکن ٹیپو کی ماں نیلی کی اپنے بیٹے کے ساتھ محبت کو بالکل پسند نہیں کرتی۔ فلم کی کہانی اس وقت دلچسپ صورتحال اختیار کر لیتی ہے جب ٹیپو اپنے دوست ٹنگو ماسٹر کے کہنے پر معروف عامل سندباد جہازی سے ملتا ہے جو اُسے اپنی زندگی میں رومانس واپس لانے کیلئے ایک سکیم بتاتا ہے یوں ٹیپو کی ملاقات دوارکا پرشا یعنی جن کا کردار ادا کرنے والے فنکار جاوید شیخ سے ہوتی ہے اور کہانی ایک بالکل نیا موڑ اختیار کرلیتی ہے اس کے بعد آنے والوں سات دنوں میں پیش آنے والے واقعات فلم کی ہائی لائٹ کی صورت میں سامنے آتے ہیں ۔ فلم میںمعروف فنکارہ میرا سیٹھی اور سپر ماڈل آمنہ الیاس نے بھی انتہائی پاور فل کردار اداکئے ہیں جبکہ اس کا میوزک بھی رفتہ رفتہ کامیابیوں کی سیڑھیاں چڑھتا جا رہا ہے۔

عید الفطر کے دنگل پر پیش کی جانے والی دوسری بڑی فلم '' وجود'' پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ فنکار جاوید شیخ کی بطور ڈائریکٹر نئی پیشکش ہے جسے انہوں نے لگ بھگ ایک دہائی کی بریک کے بعد بنایا ہے ، ترکی کی خوبصورت لوکیشنز پر فلمائی گئی '' وجود'' اس لحاظ سے بھی منفرد فلم ہے کہ اس میں پاکستانی فلمی صنعت کے لیجنڈ فنکار ندیم بیگ اور شاہد پہلی بار جاوید شیخ کے ساتھ پردہ سیمیں پر جلوہ گر ہو رہے ہیں ۔

فلم کی لیڈ سٹار کاسٹ میں دانش تیمور اور سعیدہ امتیاز ، برینڈ مینجمنٹ کے حوالے سے معروف شخصیت فریحہ الطاف ، بیگم نوازش علی کے لازوال کردار سے شہرت حاصل کرنے والے علی سلیم ، باصلاحیت فنکارہ ، شاہین خان اور نئی فنکار جوڑی اسد محمود اور فائزہ خان شامل ہیں جبکہ بھارتی فنکارہ آدیتی سنگھ نے فلم میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے ۔ ایکشن ، سسپنس اور تھرل سے بھرپور فلم ' ' وجود '' میں دانش تیمور نے ایک پائلٹ کا کردار ادا کیا ہے جو اپنی محبت سعیدہ امتیاز کے ساتھ شادی کرکے نئی زندگی کا آغاز کرتا ہے ، اسی دوران دانش کو ترکی میں مقیم ایک معروف بزنس ویمن جیسیکا (آدیتی سنگھ) اپنے ذاتی پائلٹ کے طور پر ہائر کرلیتی ہے ۔

یہیں سے فلم کی کہانی دلچسپ صورتحال میں داخل ہوجاتی ہے کیونکہ جیسیکا اپنی دولت اور طاقت سے دانش کی زندگی پر کنٹرول کرنے کی کوشش کرتی ہے جس کے بعد پیش آنے والے واقعات میں دیگر فنکاروںکی پاورفل کرداروں میں انٹری ہوتی ہے ۔ فلم میں جاوید شیخ نے ولن یا جاسوس کا کردار کیا ہے اس حقیقت سے ابھی پردہ اٹھنا باقی ہے تاہم مضبوط کہانی ، دلفریب لوکیشنز اور بہترین فنکاروں کی موجودگی نے فلم کو چار چاند لگا دئیے ہیں جس کے باعث دن بدن فلم کے انتظار میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

فلم ''نہ بینڈ نہ باراتی'' میں معروف اداکاروماڈل میکال ذوالفقار مرکزی کردارنبھا رہے ہیں لیکن ان کے ہمراہ کاسٹ میں نوجوان فنکارشایان خان، نایاب خان اور دیگر بھی اہم کردار ادا کرتے دکھائی دیئے ہیں۔ فلم کی کہانی رومانس، کامیڈی اورایکشن پرمبنی ہے لیکن اس فلم کے ذریعے جہاں ہمیں کینیڈا کی خوبصورت لوکیشنز دیکھنے کا موقع ملا ہے، وہیں شایان خان اورنایاب خان جیسے باصلاحیت خوبصورت فنکاروں کوبھی پاکستان فلم انڈسٹری کا حصہ بنایا گیا ہے۔ میکال ذوالفقار نے توبہترین کردارادا کیا ہی ہے لیکن شایان خان کی جاندارپرفارمنس کوبہت سراہا گیا ہے۔ جس کی وجہ سے ان کو سوشل میڈیا پرزبردست رسپانس مل رہا ہے اورخواتین میں ان کوسراہا جارہا ہے، جوکہ پاکستانی فلم انڈسٹری کیلئے خوش آئند بات ہے۔

عیدالفطر کی قابل ذکرفلموں میں چوتھی فلم ''آزاد'' ہے، جس کا مرکزی کردارمعمررانا نے ادا کیا ہے۔ پاکستان فلم انڈسٹری پربرسوں راج کرنے والے معمررانا کے مدمقابل ٹی وی کی مقبول اداکارہ سونیاحسین ایک نئے روپ میں دکھائی دی ہیں۔ شائقین کی بڑی تعداد نے انہیں بطورفلمی ہیروئن قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسی طرح کے چہر ے اب پاکستانی فلم انڈسٹری کی باگ دوڑ سنبھال سکتے ہیں۔ دیکھا جائے توعیدالفطر کے موقع پراردو، پنجابی اورپشتوزبان کے علاوہ مختلف علاقائی زبانوں میں بننے والی فلمیں بھی نمائش کیلئے پیش کی جاچکی ہیں لیکن ان فلموں کوعیدپرشائقین بھرپوررسپانس ملا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب پاکستانی فلموں کے معیار میں بہتری دکھائی دے رہی ہے۔

عیدالفطر کے موقع پرریلیز ہونیو الی فلموں کے حوالے سنجیدہ فلمی حلقوں کا کہنا ہے کہ گذشتہ چند برسوں میں سنیما انڈسٹری میں ہونے والی ترقی نے فلم بزنس کے سرکٹ کو دوبارہ بحال کردیا ہوا ہے جس کے باعث قومی امید کی جارہی تھی کہ عید الفطر کی چھٹیوں میں پاکستانی فلموں کا بزنس شانداراورکامیاب رہے گا اور حقیقی معنوں میں پاکستانی فلمی صنعت کیلئے میٹھی عید خوشیوں کا پیغام لائے گی۔ دوسری جانب پاکستانی پروڈیوسرز اور فلم میکرز کی دیرینہ خواہش کے حصول کیلئے ہونے والی کوششیں رنگ لے آئی ہیں اور حکومت پاکستان نے عید الفطر کے تہوار پر کسی بھارتی فلم کی نمائش پر پابندی لگا دی ، یوں بھارتی سپر سٹار سلمان خان کی ایکشن سے بھرپور نئی فلم '' ریس تھری '' کوعید پر پاکستانی سنیماؤں میں نمائش کی اجازت نہ مل سکی اور پاکستانی فلموں کو بزنس کیلئے پوری مارکیٹ مل گئی ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں