سوئی دھاگے سے کاڑھا گیا قرآن پاک گجرات کی ایک خاتون کا منفرد کارنامہ

آج بھی قرآن مجید کے ہاتھ سے لکھے گئے قدیم ترین نسخے اسلامی ثقافت اور تاریخ کا اہم ترین حصہ ہیں۔

آج بھی قرآن مجید کے ہاتھ سے لکھے گئے قدیم ترین نسخے اسلامی ثقافت اور تاریخ کا اہم ترین حصہ ہیں۔ فوٹو : فائل

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی وہ آخری اورمستند ترین کتاب ہے جسے دین کے معاملے میں انسانیت کی ہدایت کے لیے رسول اللہﷺ پر نازل کیا گیا ہے اِس کتاب ہدایت سے استفادہ انسان تب ہی کرسکتا ہے جب وہ اِسے پڑھے اور اِس کی تلاوت کرے۔

اللہ رب العالمین کایہ معجزانہ کلام خلیفہ اول ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ کے دور تک صحابہ کرام کے سینوں اور چمڑے وغیرہ پر محفوظ رہا ۔اس کے بعد مرتدین کے ساتھ لڑائیوں میں بہت سے حفاظ صحابہ کرام جب شہید ہوئے تو ابوبکر رضی اللہ تعالی عنہ کو ڈر پیدا ہوا اور انہوں نے صحابہ کرام سے مشورہ کیا کہ مکمل قرآن کریم کو ایک کتاب میں جمع کیوں نہ کرلیا جائے تا کہ وہ محفوظ رہے۔اس طرح قرآن کریم کو لوگوں کے سینوں ، چھال اور باریک پتھروں سے جمع کرنا شروع کردیا گیا۔

آج بھی قرآن مجید کے ہاتھ سے لکھے گئے قدیم ترین نسخے اسلامی ثقافت اور تاریخ کا اہم ترین حصہ ہیں۔ دنیا بھر کے مختلف حصوں میں یہ نسخے محفوظ بھی ہیں۔ان نسخوں کو آئے روز لوگوں کی آگاہی کے لیے کسی نہ کسی انداز میں پیش بھی کیا جاتا ہے۔

قرآن کریم کی محبت سے سرشارایسی ہی 62سالہ خاتون نسیم اختر کا تعلق گجرات کے محلہ گڑھی احمد آباد ہے۔انھوں نے اپنے ہاتھ سے خوبصورت انداز میںسوئی دھاگے کی مدد سے کپڑے پر قرآن پاک کا خوبصورت نسخہ لکھ کردین اسلام اور آخری الہامی کتاب سے والہانہ محبت کا منفرد عملی نمونہ پیش کیا ہے۔ نسیم اختر نے 1987ء میں قرآن پاک کے اس نسخہ پر کام شروع کیا اوربتیس سال کی طویل محنت کے بعد مارچ 2018ء میں اسے مکمل کر لیا۔ وہ پاکستان ایئر فورس کے ذیلی ادارے میں ملازمت بھی کرتی تھیں اور دوران ملازمت3ہزار بچیوں کو قرآن پاک کی تعلیم بھی دیتی رہیں۔

نسیم اختر کا '' ایکسپریس'' سے گفتگوکرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسی دوران ان کے دل کے اندر خواہش پیدا ہوئی کہ میں ایسا کوئی کام کروں جو میرے اور میرے بچوں کے لیے عزت و تکریم کا باعث بنے اور دنیا اس پر رشک کرے جس پر میں نے ایسا کرنے کی ٹھان لی۔ ابتدائی مرحلے میں سنگل دھاگے کی مدد سے قرآن کریم لکھنا شروع کیا مگر ڈبل دھاگے کی کڑھائی سے اس کی خوبصورتی مزید بڑھ گئی اور جب گھر کے کام کرتے ہوئے تھک جاتی تو قرآن پاک کی کڑھائی شروع کرتی تو دن بھر کی تھکاوٹ دور ہو جاتی۔ اس دوران بیمار ی میں بھی مبتلا رہی مگر اللہ کے خاص کرم کی وجہ سے اس اہم ضروری کام کو پورا کر لیا ۔مجھے خوشی ہے کہ اللہ کی ذات نے مجھ ناتواں کو اس نیک مقصد کے لیے چنا ۔

اس دوران میں نے اپنے خاوند اور بیٹے ، بیٹی سمیت فیملی کی گھریلو ذمہ داریاں بھی احسن طریقے سے نبھائی ہیں۔سسرال اور میکے سے کسی کو مجھ سے اس حوالے سے کوئی شکوہ شکایت نہیںرہی۔ اگر مجھے دن کو مہلت نہیں ملی تو رات کو اس پر کام کیا۔ قرآن پاک کے اس نسخے کو مکمل کرنے میں میرے خاوند نے میری بھر پور حوصلہ افزائی کی۔


نسیم اختر نے راقم کو بتایاکہ اس نسخے کی تکمیل کے لیے 300گز سفید رنگ کا کپڑا ، کالے اور گلابی رنگ کے اینکر کے80ڈبہ دھاگہ، 22ڈبے پوائنٹر اور 25گز پیپر پٹی کا استعمال کیا گیا۔ خوبصورتی کا شاہکار یہ قرآن پاک 10جلدپر مشتمل ہے جس کی ہر جلد میں تین تین سپارے ہیں اورہر جلد کی لمبائی 22انچ اور چوڑائی 15انچ پر مشتمل ہے جبکہ مجموعی وزن 55کلو ہے۔

اس قرآن پاک کی ڈبل کڑھائی کے لیے انہوں نے کسی کی مدد حاصل نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی نصرت کے ساتھ ان کا حوصلہ بڑھتا گیا اور انہوں نے اس کی کڑھائی کے لیے باوضو رہتے ہوئے اسے مکمل کیا۔اس نسخے کی تیاری کے دوران انہیں وضو کرنے کی اس حد تک عادت ہو گئی کہ سونے سے پہلے بھی باوضو ہوکر سونا معمول بنا چکی ہیں۔ نسیم اختر کا کہنا ہے کہ اس نسخے کو مکمل کرنے سے پہلے انہوں نے اس کی کسی قسم کی تشہیر نہیں کی بلکہ بند کمرے میں بیٹھ کر اسے مکمل کیا اور پھرعلاقے کے امام مسجد کی مدد سے اس کی زیر زبر کی غلطیاں دور کروا کر اسے درست کروایا ۔میں نے فضول باتوں ، بخیلی او شاپنگ میں وقت ضائع کرنے کے بجائے بھر پور توجہ اپنی خواہش کی تکمیل کے لیے دی ۔

نسیم اختر نے خواتین کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ وہ حسد ، بخیلی چھوڑ کر نماز پنجگانہ ادا کرنا معمول بنا لیں اس سے انسان جہاں کئی گناہوں سے بچ جاتا ہے وہاں نظام زندگی میں ان کے لیے آسانیاں ہی آسانیاں پید ا ہو جاتی ہیں۔ اب اس نیک فریضہ سے سرخرو ہونے والی خاتون نسیم اخترکی خواہش ہے کہ اس قیمتی نسخہ کو پاکستان کی جانب سے اپنے ہاتھوں میں مدینہ شریف کی لائبریری میں رکھ سکیں کیونکہ اس نسخہ کے لیے انہوں نے اپنی زندگی کا اہم حصہ وقف کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ10سال کی عمر میں ہی قرآن شریف سے انہیں والہانہ محبت تھی۔ عمر میں پختگی کے ساتھ ہی میں نے ایسا کرنے کی ٹھان لی اور الحمد اللہ اس میں کامیاب ہوئی۔

نسیم اختر کے ٹیچر بیٹے محمد اقبال نے بتایا کہ والدہ سے کہیں زیادہ ہمیں خوشی ہے۔ اولاد ہونے کے ناتے خواہش تھی کہ والدہ اس مشن کو پورا کر لیں اور انہیں کسی قسم کی کمی نہ آئے اور زیادہ سے زیادہ مہلت اس نیک مقصد کے لیے انہیں مل سکے ۔شوگر کے مرض اور بنیائی کمزور ہونے کی وجہ سے ہم ہر وقت ان کی ڈھارس بندھاتے رہے کہ وہ اپنی زندگی میں اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچا سکیں اور الحمد اللہ وہ اس میں کامیاب ہو چکی ہیں۔

نسیم اختر کی جانب سے میڈیا پر اس نسخے کو مدینہ شریف کی لائبریری میں اپنے ہاتھوں سے رکھے جانے کی خواہش کا اظہار کرنے پر ملک کی بڑی رئیل اسٹیٹ کے مالک کی جانب سے ان سے رابطہ کر کے ان کے خواب کو تعبیر دینے کی ہامی بھر ی گئی مگر چار ماہ بعد بھی تاحال ان کے خواب کوپورا نہ کیا جاسکا ۔جبکہ کتاب الٰہی لکھ کر اپنے اور اپنے اہل خانہ کے لیے دنیا وآخرت کا سامان پیدا کرنے والی نسیم اختر اگر کسی دوسرے ملک میں ایسا کارنامہ انجام دیتیں تو نہ صرف اسے گنیزبک آف ورلڈ میں شامل کر دیا جاتا بلکہ اس ملک کے حکمران انہیں عزت و تکریم سے نوازکر ان کی خواہش کی تکمیل کے لیے ہفتوں ، مہینوں نہیں بلکہ لمحوں میں سب کچھ کر گزرتے۔ ان کے ضلع ، علاقہ ، رہائشگاہ کو خاص اہمیت دی جاتی تاکہ ہر کوئی آسانی سے ان نسخہ جات کی نہ صرف زیارت کر سکے بلکہ لوگ بآسانی یہاں تک پہنچ سکیں۔

بلاشبہ 724صفحات پر مشتمل یہ نسخہ جہاں ان خاتون کی اپنے دین سے محبت کا ثبوت ہے وہیں گجرات کے باسیوں کے لیے قابل رشک بھی ہے۔

(مصنف گجرات میں ایکسپریس کے نمائندے ہیں)
Load Next Story