بول انتظامیہ واجبات ادا نہیں کرسکتی تو چینل بند کردیں چیف جسٹس
کل تک 10 کروڑ روپے جمع کرائیں ورنہ شعیب شیخ اپنے جیل کا بندوبست کرلیں، چیف جسٹس کے ریمارکس
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے نجی چینل بول کے ملازمین کے واجبات کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ انتظامیہ اگر واجبات ادا نہیں کرسکتی تو چینل بند کردیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بول ملازمین کی واجبات کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران نجی ٹی وی بول کے سابق ملازم نے عدالت کو بتایا کہ 192 ملازمین کے واجبات ادا نہیں کیے گئے اور کئی ملازمین کو فارغ کردیا گیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شعیب شیخ پیش نہیں ہوئے، شیخ صاحب ویسے تو آتے نہیں اور آتے ہیں تو لمبی لمبی تقاریر شروع کردیتے ہیں، آپ لوگ واجبات ادا نہیں کرسکتے تو بول کو بند کردیں۔ بول انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے واجبات ادا کردیے ہیں اور حلف نامہ بھی جمع کرادیا ہے، پراپرٹی کے کاغذات اسلام آباد میں جمع کرادیے ہیں تاہم ہماری ریٹنگ کا مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی ریٹنگ کا مسئلہ بعد میں دیکھیں گے، پہلے ملازمین کی تنخواہیں ادا کریں، بول انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ مسائل درپیش ہیں اور دوسرے چینل میں مشکلات پیش آرہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دوسرا چینل بعد میں کھولیں پہلے جو چینل کے ملازمین ہیں ان کی تنخواہیں ادا کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حلف نامہ خواجہ اعجاز کے نام پر ہے شعیب شیخ کا حلف نامہ کہاں ہے، شعیب شیخ کا حلف نامہ جمع کریں اور کل تک 10 کروڑ روپے جمع کرائیں ورنہ شعیب شیخ اپنے جیل کا بندوبست کرلیں، شعیب شیخ میں اتنی اکڑ کس بات کی ہے، ڈگریاں فروخت کرتے ہیں، ملازمین کے حقوق تو پہلے ادا کریں، 10 کروڑ کیش جمع کرائیں اور پراپرٹی قابل قبول نہیں۔
عدالت نے شعیب شیخ کو کل حلف نامے کے ساتھ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بول ملازمین کی واجبات کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، اس دوران نجی ٹی وی بول کے سابق ملازم نے عدالت کو بتایا کہ 192 ملازمین کے واجبات ادا نہیں کیے گئے اور کئی ملازمین کو فارغ کردیا گیا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شعیب شیخ پیش نہیں ہوئے، شیخ صاحب ویسے تو آتے نہیں اور آتے ہیں تو لمبی لمبی تقاریر شروع کردیتے ہیں، آپ لوگ واجبات ادا نہیں کرسکتے تو بول کو بند کردیں۔ بول انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے واجبات ادا کردیے ہیں اور حلف نامہ بھی جمع کرادیا ہے، پراپرٹی کے کاغذات اسلام آباد میں جمع کرادیے ہیں تاہم ہماری ریٹنگ کا مسئلہ ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ کی ریٹنگ کا مسئلہ بعد میں دیکھیں گے، پہلے ملازمین کی تنخواہیں ادا کریں، بول انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ مسائل درپیش ہیں اور دوسرے چینل میں مشکلات پیش آرہی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ دوسرا چینل بعد میں کھولیں پہلے جو چینل کے ملازمین ہیں ان کی تنخواہیں ادا کریں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حلف نامہ خواجہ اعجاز کے نام پر ہے شعیب شیخ کا حلف نامہ کہاں ہے، شعیب شیخ کا حلف نامہ جمع کریں اور کل تک 10 کروڑ روپے جمع کرائیں ورنہ شعیب شیخ اپنے جیل کا بندوبست کرلیں، شعیب شیخ میں اتنی اکڑ کس بات کی ہے، ڈگریاں فروخت کرتے ہیں، ملازمین کے حقوق تو پہلے ادا کریں، 10 کروڑ کیش جمع کرائیں اور پراپرٹی قابل قبول نہیں۔
عدالت نے شعیب شیخ کو کل حلف نامے کے ساتھ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔