لوگوں کو تفریح فراہم کرنا اچھا لگتا ہے سُمت واس

’’ ہٹلر دیدی‘‘ کے ’’ رشی کمار‘‘ سُمت واس کی باتیں


Muhammad Imran April 29, 2013
ہندی ڈراموں کے دل دادگان کی ایک بڑی تعداد شمت واس کی صلاحیتوں کی معترف ہے۔ فوٹو : فائل

چھوٹی اسکرین کے ناظرین گذشتہ ڈیڑھ برس سے اس اداکار کو زی ٹی وی کی ڈراما سیریل '' ہٹلر دیدی'' میں دیکھ رہے ہیں۔

ہندی ڈراموں کے دل دادگان کی ایک بڑی تعداد اس نوجوان کی صلاحیتوں کی معترف ہے۔ سُمت کی بے ساختہ اداکاری میں کچھ ایسی ہی خاص بات ہے جو دیکھنے والے کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔ وجہ یہ ہے کہ یہ نوجوان تھیئٹر کا تربیت یافتہ ہے۔ اس نے کئی برس اسٹیج ڈراموں میں مختلف کردار ادا کرتے ہوئے گزارے جس سے اس کی اداکاری میں نکھار پیدا ہوا۔

علاوہ ازیں اس نے اداکاری کی تربیت کے ایک ادارے سے اس فن کی باقاعدہ تربیت بھی لے رکھی ہے۔ سُمت کی شخصیت میں کئی خوبیاں اکٹھی ہوگئی ہیں۔ اداکاری پر دسترس رکھنے کے علاوہ اسے رقص میں بھی مہارت حاصل ہے اور گائیکی سے بھی لگاؤ ہے۔ سُمت کو بھی کھیلوں سے بھی دل چسپی ہے اور وہ فٹبال، ہاکی، کرکٹ اور والی بال شوق سے کھیلتا ہے۔ اسے موٹرسائیکل دوڑانا بھی پسند ہے۔

سُمت نے جرنلزم میں ایم اے کی ڈگری حاصل کررکھی ہے اور وہ صحافی بھی رہ چکا ہے۔ کسی زمانے میں وہ مشہور شخصیات کے انٹرویو کرتا تھا۔ اب جب صحافی اس سے انٹرویو لیتے ہیں تو اسے کیسا لگتا ہے؟ اس بارے میں سُمت نے اپنے خیالات کا اظہار ان الفاظ میں کیا،''میں خود کو کوئی بڑی چیز نہیں سمجھتا۔ جو سوال وہ مجھ سے کرتے ہیں میں پوری سچائی کے ساتھ ان کے جواب دے دیتا ہوں'' سُمت کے خیال میں صحافت کا معیار ماضی کی نسبت بلند ہوا ہے اور صحافی بہت اچھے طریقے سے اپنی ذمہ داریاں نبھارہے ہیں۔

ایک اداکار کے ٹیلنٹ کو نکھارنے میں تھیئٹر کے کردار کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا۔ اس بارے میں سُمت کا بھی یہی موقف ہے کہ اداکار کو صحیح معنوں میں اپنی صلاحیتوں کو جِلا بخشنے کا موقع اسٹیج ڈراموں ہی میں ملتا ہے۔

چھوٹے پردے کے ناظرین سُمت کو رشی کمار کے کردار میں بہت پسند کررہے ہیں، تاہم یہ کردار اس کی نجی زندگی سے کچھ زیادہ مماثلت نہیں رکھتا۔اداکار کہتا ہے،''میں رشی کی طرح خوش قسمت نہیں ہوں۔ رشی کے برعکس مجھے دوست بنانے سے پہلے لوگوں کو جاننا پڑتا ہے۔

میں اس کی طرح چند ہی لمحوں میں کسی کو اپنے دوست کا درجہ نہیں دے سکتا۔'' کرداروں کی یادداشت کا کھوجانا، ہم شکل کردار اور مُردوں کا زندہ ہوجانا ہندی ڈراموں کی پہچان بن چکا ہے۔ '' ہٹلر دیدی'' میں یہ سب کچھ شامل ہے۔ اس بارے اس کا کہنا ہے،''چوں کہ یہ ایک سوپ سیریل ہے، اس لیے اس میں ان عناصر کی موجودگی ناظرین کے لیے متوقع تھی۔ ڈرامے کے اسکرپٹ کو دل چسپ بنانے اور کہانی کو آگے بڑھانے کے لیے ان تیکنیکوں سے کام لینا بہت ضروری ہوتا ہے۔''

سُمت نے اب تک کئی ڈراموں میں مختلف رول کیے ہیں۔ ان میں سونی ٹی وی سے نشر ہونے والے سیریل '' سوریا '' کا تفتیشی افسر چراغ اور '' مکتی بندھن'' کا جمی شامل ہے۔ '' مکتی بندھن'' کلرز ٹی وی سے نشر ہوتا تھا۔ ان کے علاوہ اس نے امیجن ٹی وی کے '' کاشی'' اور زی ٹی وی کے '' 12/24کارول باغ''میں بھی مختلف النوع رول کیے تھے، تاہم خود سُمت کو رشی کے کردار میں اپنی پرفارمینس پسند آئی ہے۔

سُمت کس طرح کے کردار ادا نہیں کرنا چاہتا؟ اس سوال کا جواب اداکار نے یوں دیا،'' میں نہیں جانتا، کیوں کہ مجھے نہیں معلوم کہ کل کیا ہونے والا ہے۔ میں بس یہ جانتا ہوں کہ مجھے لوگوں کو تفریح فراہم کرنا اچھا لگتا ہے اور جب تک ممکن ہوا یہ کام میں کرتا رہوں گا۔'' کوئی مخصوص کردار ادا کرنے کے سوال پر سُمت نے حسرت سے جواب دیا،'' وہ دن چلے گئے جب رشی کیش مکھرجی اور باسوچٹرجی فلمیں بنایا کرتے تھے۔ 1980ء کی دہائی کا وہ دور اب واپس نہیں آسکتا۔ ان کی کسی فلم میں اداکاری کرنا میری اولین خواہش ہوتی۔ اس بات کا مجھے ہمیشہ افسوس رہے گا کہ میں دنیا میں اتنی تاخیر سے کیوں آیا۔''

مِنی اسکرین پر کئی برسوں سے ریئلٹی شوز چھائے ہوئے ہیں۔ چھوٹے پردے کے فن کاروں کے ساتھ ساتھ فلمی ستاروں کی ان شوز میں موجودگی عام سے بات ہوگئی ہے۔ سُمت کا کہنا ہے کہ اسے ابھی تک کسی ریئلٹی شو کی آفر نہیں ہوئی، اگر ہوئی تو وہ ان میں شرکت کرنے کے بارے میں سوچے گا۔ فی الوقت اس کی پوری توجہ '' ہٹلر دیدی'' میں رشی کے کردار کی ادائیگی پر ہے۔

رتی پانڈے اس ڈرامے میں سُمت کی ساتھی اداکارہ ہے۔ اس کے بارے میں اداکار کے خیالات کچھ یوں ہیں،'' وہ بہت سینیئر اداکارہ ہیں۔ میں خوش قسمت ہوں کہ مجھے اس ڈرامے میں کئی تجربہ کار اداکاروں کا ساتھ میسر ہے۔ وہ مجھے اداکاری کے بارے میں کچھ نہ کچھ بتاتے رہتے ہیں، اور میں نے محض ان کی پرفارمینس دیکھ کر بھی بہت کچھ سیکھ لیا ہے۔''

ہر انسان کی شخصیت خوبیوں اور خامیوں کا مجموعہ ہوتی ہے۔ جب سُمت سے پوچھا گیا کہ بہ طور اداکار اس میں کون سی خوبیاں اور کون سی خامیاں ہیں تو اس کا کہنا تھا،''میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اب بھی جب مکالمات والا کاغذ ہاتھ میں آتا ہے تو میں نروس ہوجاتا ہوں؛ اور سوچتا ہوں کہ کیا میں صحیح طریقے سے ان کی ادائیگی کرپاؤں گا۔ بہرحال میں سخت محنت کرتا ہوں اور باقی سب تقدیر پر چھوڑ دیتا ہوں۔''

سُمت کی شخصیت میں عاجزی اور انکساری کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہے۔ بعض مقبول اداکاروں کے انداز گفتگو میں غرور اور تکبر صاف محسوس کیا جاسکتا ہے مگر سُمت کے کلام میں ان برائیوں کا شائبہ تک محسوس نہیں ہوتا۔ اس کی اس خوبی کا اعتراف سبھی ملنے جلنے والے کرتے ہیں۔

اکتیس سالہ سُمت ابھی تک شادی کے بندھن سے آزاد ہے۔ شریک حیات کے بارے میں اس کا نظریہ ہے کہ وہ اچھی انسان ہونی چاہیے، اس کی میرے ساتھ ذہنی ہم آہنگی ہو۔ سُمت لَو میرج کا قائل ہے، اس کے لیے شریک حیات کا پیشہ کوئی اہمیت نہیں رکھتا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں