لاسٹ وارننگ مریم کو عدالتوں میں گھسیٹنا مہنگا پڑے گا
ہم تب بھی نوحہ کناں تھے جب شہید بی بی چھوٹے بچوں کیساتھ عدالت کے چکر لگاتی تھیں،اب مریم نواز کی پیشی پر بھی بیتاب ہیں
اگر آئین کے آرٹیکل 37 کےتحت تمام شہریوں کو معاشرتی انصاف کی فراہمی یقینی ہوگئی ہوتی اور ہم نے مریم نواز اور مریم رب نواز کو برابر اسٹیٹس دے دیا ہوتا تو آج پاکستان مسلم لیگ کی حکومت میں پاکستان مسلم لیگ کے تاحیات قائد کی آنکھوں کے سامنےاس کی لاڈلی بیٹی عدالتی پیشیاں نہ بھگت رہی ہوتی۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مکافات عمل ہے، اور میاں صاحب کو محترمہ کی قبر پر جاکر معافی مانگنی چاہیے۔ لیکن شاید یہ مکافات عمل نہیں، یہ قدرت کی طرف سے میاں صاحب کےلیے وارننگ ہے۔ پہلی وارننگ اس وقت ملی تھی جب وہ یوسف رضا گیلانی کے دور میں پینتالیس منٹ کےلیے ٹریفک میں پھنسے تھے، یہ وارننگ تھی کہ اقتدار میں آکر غریب عوام کو اس عذاب سے نجات دلوائیں۔ اور اب یہ دوسری وارننگ، اللہ رب العزت کی ذات میاں صاحب سے شاید خواتین کے تحفظ کی تاریخی قانون سازی کروانا چاہتی ہے۔ ایسی قانون سازی جس کی بدولت کسی بھی فر د کو کسی خاتون پر کوئی بھی الزام لگاتے ہوئے دس ہزار بار سوچنا پڑے، کیونکہ یہ امر واقعی ایک باپ کےلیے تکلیف دہ ہوتا ہے کہ اس کے سامنے اس کی ہر دلعزیز بیٹی عدالتوں میں ہو۔
غور طلب امر یہ ہے کہ کیا ایسا پہلی بار ہو رہا ہے؟ جب ہم پاکستان کی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تومعلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی جنہیں اسلامک ورلڈ کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، عدالتوں کے چکر لگاتی رہیں ہیں، درد منددل رکھنے والے پاکستانی اس وقت بھی نوحہ کناں ہوں گے جب شہید بی بی چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ کبھی ایک عدالت اور کبھی دوسری عدالت میں پیش ہوتی تھیں، اور مریم نواز کی پیشی پر بھی بیتاب ہیں؛ کیونکہ بیٹیاں تو سانجھی ہوتی ہیں۔
اس کے علاہ بھی کئی معزز گھرانوں کی سیاسی خواتین کو عدالتی یاترا کاسامنا رہا ہے، لیکن کیا صورتحال یہاں تک ایک دن میں پہنچ گئی؟ ایک واقعہ سے اس کی بہترین وضاحت ہوتی ہے۔
ایک صاحب کی عزرائیل علیہ السلام سے دوستی ہوگئی، ان صاحب نے عزرائیل علیہ السلام سے گزارش کی کہ میری موت کے بارے میں آپ مجھے پہلے سے بتا دینا، عزرائیل علیہ السلام نے کہا کہ ٹھیک ہے، آپ کی روح قبض کرنے سے پہلے میں آپ کو تین خط لکھوں گا، اس آدمی نے بخوشی منظور کر لیا۔ کچھ عرصے کے بعد اچانک ایک دن عزرائیل علیہ اسلام روح قبض کرنے آن پہنچے تو اس آدمی نے آپؑ کو اپنا وعدہ یاد دلایا، اور کہا کہ آپ نے تو ایک خط بھی نہیں لکھا۔ عزرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے، پہلا خط وہ تھا جب فلاں شخص آپ کے شہر میں فوت ہوا تھا، دوسرا خط وہ تھا جب فلااں شخص آپ کے محلے میں فوت ہوا تھا، اور تیسرا خط جب آپ کے خاندان کا فلاں فرد کا فوت ہونا تھا۔
اگر موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس واقعہ کو دیکھیں تو بے اختیار اور بے سہارا پاکستانی خواتین کی تھانہ کچہری میں پولیس کے ہاتھوں تذلیل پہلی قدرتی وارننگ، محترمہ کی بغیر پروٹوکول اپنے اپوزیشن کے دور میں عدالتی حاضریاں دوسری وارننگ، اور ماڈل ٹاؤن، جمائما خان اور عائشہ احد والا واقعہ (حقائق چاہے جو بھی ہوں، چاہے حکومت اپنے دلائل سےاپنےآپ کو درست ثابت کردے، مگر خواتین کا مقام اپنی جگہ) تیسری وارننگ۔
اور اب با اختیار اور با اقتدار مریم نواز کی عدالتی یاترا، یہ شاید قدرت کی ایک آخری وارننگ ہے، اگر ہم نے اب بھی تحفظ خواتین کےلیے موثر قانون سازی نہ کی تو پھر منتظر رہیے کہ
کس کے گھر جائے گا سیلابِ بلا میرے بعد!!
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
غور طلب امر یہ ہے کہ کیا ایسا پہلی بار ہو رہا ہے؟ جب ہم پاکستان کی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تومعلوم ہوتا ہے کہ اس سے پہلے پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کی بیٹی جنہیں اسلامک ورلڈ کی پہلی خاتون وزیراعظم ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے، عدالتوں کے چکر لگاتی رہیں ہیں، درد منددل رکھنے والے پاکستانی اس وقت بھی نوحہ کناں ہوں گے جب شہید بی بی چھوٹے چھوٹے بچوں کے ساتھ کبھی ایک عدالت اور کبھی دوسری عدالت میں پیش ہوتی تھیں، اور مریم نواز کی پیشی پر بھی بیتاب ہیں؛ کیونکہ بیٹیاں تو سانجھی ہوتی ہیں۔
اس کے علاہ بھی کئی معزز گھرانوں کی سیاسی خواتین کو عدالتی یاترا کاسامنا رہا ہے، لیکن کیا صورتحال یہاں تک ایک دن میں پہنچ گئی؟ ایک واقعہ سے اس کی بہترین وضاحت ہوتی ہے۔
ایک صاحب کی عزرائیل علیہ السلام سے دوستی ہوگئی، ان صاحب نے عزرائیل علیہ السلام سے گزارش کی کہ میری موت کے بارے میں آپ مجھے پہلے سے بتا دینا، عزرائیل علیہ السلام نے کہا کہ ٹھیک ہے، آپ کی روح قبض کرنے سے پہلے میں آپ کو تین خط لکھوں گا، اس آدمی نے بخوشی منظور کر لیا۔ کچھ عرصے کے بعد اچانک ایک دن عزرائیل علیہ اسلام روح قبض کرنے آن پہنچے تو اس آدمی نے آپؑ کو اپنا وعدہ یاد دلایا، اور کہا کہ آپ نے تو ایک خط بھی نہیں لکھا۔ عزرائیل علیہ السلام نے کہا کہ میں نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے، پہلا خط وہ تھا جب فلاں شخص آپ کے شہر میں فوت ہوا تھا، دوسرا خط وہ تھا جب فلااں شخص آپ کے محلے میں فوت ہوا تھا، اور تیسرا خط جب آپ کے خاندان کا فلاں فرد کا فوت ہونا تھا۔
اگر موجودہ صورتحال کے تناظر میں اس واقعہ کو دیکھیں تو بے اختیار اور بے سہارا پاکستانی خواتین کی تھانہ کچہری میں پولیس کے ہاتھوں تذلیل پہلی قدرتی وارننگ، محترمہ کی بغیر پروٹوکول اپنے اپوزیشن کے دور میں عدالتی حاضریاں دوسری وارننگ، اور ماڈل ٹاؤن، جمائما خان اور عائشہ احد والا واقعہ (حقائق چاہے جو بھی ہوں، چاہے حکومت اپنے دلائل سےاپنےآپ کو درست ثابت کردے، مگر خواتین کا مقام اپنی جگہ) تیسری وارننگ۔
اور اب با اختیار اور با اقتدار مریم نواز کی عدالتی یاترا، یہ شاید قدرت کی ایک آخری وارننگ ہے، اگر ہم نے اب بھی تحفظ خواتین کےلیے موثر قانون سازی نہ کی تو پھر منتظر رہیے کہ
کس کے گھر جائے گا سیلابِ بلا میرے بعد!!
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔