اسمارٹ فون پھٹنے سے ٹیکنالوجی کمپنی کا سربراہ ہلاک
چارجنگ کے دوران موبائل فون دھماکے سے پھٹ گیا جس سے کمرے میں آگ لگ گئی
ملائیشیا میں چارجنگ کے دوران اسمارٹ فون دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں سرکاری کمپنی کا چیف ایگزیکٹیو آفیسر (سی ای او) ہلاک ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسمارٹ فونز سے ہلاکت کا ایک اور افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے۔ ملائیشیا میں چارجنگ کے دوران اسمارٹ فون پھٹنے سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ ہلاک شخص کی شناخت 45 سالہ نذرین حسن کے نام سے ہوئی جو وزارت خزانہ کے زیر انتظام ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی کریڈل فنڈ کا سی ای او تھا۔
پولیس کے مطابق نذرین کے پاس دو موبائل فون تھے جن میں سے ایک بلیک بیری اور دوسرا ہواوے کا تھا تاہم یہ پتہ نہیں چلا کہ دونوں میں سے کس کمپنی کے فون سے یہ حادثہ پیش آیا کیونکہ واقعے کے وقت دونوں فون چارجنگ پر لگے تھے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ ایک فون دھماکے سے پھٹ گیا جس سے قالین نے آگ پکڑ لی جس نے تیزی سے دیکھتے ہی دیکھتے پورے کمرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور نذرین کو جان بچانے کا موقع بھی نہ مل سکا اور وہ زندہ جل کر ہلاک ہوگیا۔
ادھر لواحقین نے موقف اختیار کیا کہ نذرین کی موت آتشزدگی سے نہیں ہوئی بلکہ دھماکے سے پھٹنے والے اسمارٹ فون کے دھاتی ٹکرے نذرین کے سر کے پچھلے حصے میں پیوست ہوگئے جس کے باعث آگ لگنے سے قبل ہی اس کی موت واقع ہوچکی تھی۔
واقعے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آئی ہے جس کے مطابق چارجنگ کے وقت نذرین موبائل فون کے قریب تھا، فون دھماکے سے پھٹا جس سے نذرین کو جان لیوا زخم لگے جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔ مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ اور تین بچے چھوڑے ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسمارٹ فونز سے ہلاکت کا ایک اور افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے۔ ملائیشیا میں چارجنگ کے دوران اسمارٹ فون پھٹنے سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ ہلاک شخص کی شناخت 45 سالہ نذرین حسن کے نام سے ہوئی جو وزارت خزانہ کے زیر انتظام ٹیکنالوجی میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی کریڈل فنڈ کا سی ای او تھا۔
پولیس کے مطابق نذرین کے پاس دو موبائل فون تھے جن میں سے ایک بلیک بیری اور دوسرا ہواوے کا تھا تاہم یہ پتہ نہیں چلا کہ دونوں میں سے کس کمپنی کے فون سے یہ حادثہ پیش آیا کیونکہ واقعے کے وقت دونوں فون چارجنگ پر لگے تھے۔ ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا کہ ایک فون دھماکے سے پھٹ گیا جس سے قالین نے آگ پکڑ لی جس نے تیزی سے دیکھتے ہی دیکھتے پورے کمرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا اور نذرین کو جان بچانے کا موقع بھی نہ مل سکا اور وہ زندہ جل کر ہلاک ہوگیا۔
ادھر لواحقین نے موقف اختیار کیا کہ نذرین کی موت آتشزدگی سے نہیں ہوئی بلکہ دھماکے سے پھٹنے والے اسمارٹ فون کے دھاتی ٹکرے نذرین کے سر کے پچھلے حصے میں پیوست ہوگئے جس کے باعث آگ لگنے سے قبل ہی اس کی موت واقع ہوچکی تھی۔
واقعے کی پوسٹ مارٹم رپورٹ بھی سامنے آئی ہے جس کے مطابق چارجنگ کے وقت نذرین موبائل فون کے قریب تھا، فون دھماکے سے پھٹا جس سے نذرین کو جان لیوا زخم لگے جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔ مرحوم نے پسماندگان میں بیوہ اور تین بچے چھوڑے ہیں۔