پیپلزپارٹی عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کر سکتی ہے منظور وٹو

صدر زرداری مفاہمتی سیاست پر یقین رکھتے ہیں،عمران کیساتھ بھی مخلوط حکومت بن سکتی ہے


Express Tribune April 30, 2013
صدر زرداری مفاہمتی سیاست پر یقین رکھتے ہیں،عمران کیساتھ بھی مخلوط حکومت بن سکتی ہے. فوٹو: فائل

پاکستان پیپلزپارٹی پنجاب سینٹرل کے صدر منظور احمد وٹو نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی اور پاکستان تحریک انصاف مرکز میں مخلوط حکومت بنا سکتے ہیں۔

انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ پنجاب میں پیپلزپارٹی اور ن لیگ کی مخلوط حکومت دیکھ رہے ہیں، ایکسپریس ٹریبیون کے ساتھ ایک انٹرویو میں منظور وٹو نے کہا کہ مرکز میں مخلوط حکومت کی صورت میں پیپلزپارٹی عمران خان کو وزارت عظمیٰ کی پیش کش کر سکتی ہے، ایک سوال کے جواب میں منظوروٹو کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان نے الیکشن کے دوران اپنے کارڈز احتیاط سے کھیلے تو وہ قومی اسمبلی میں ن لیگ سے زیادہ نشستیں حاصل کر لیں گے، انھوں نے پیش گوئی کہ الیکشن کے نتائج میں معلق پارلیمنٹ وجود میں آئے گی۔

منظور وٹو کا کہنا تھا کہ انھیں یقین ہے کہ نہ وفاق اور نہ ہی پنجاب میں کوئی جماعت سادہ اکثریت حاصل کر سکے گی، انھوں نے کہا صدر زرداری مفاہمتی سیاست پر یقین رکھتے ہیں، اگر پیپلزپارٹی اے این پی ، ایم کیو ایم اور جے یو آئی ف کیساتھ مخلوط حکومت بنا سکتی ہے تو عمران خان کے ساتھ بھی مخلوط حکومت بنائی جا سکتی ہے، منظور وٹو کا کہنا تھا کہ اگر ان کی جماعت پنجاب میں 2008 جتنی سیٹیں حاصل کر لیتی ہے تو وہ صوبے میں مخلوط حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہوگی۔



ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ اگر ان کی جماعت نے کافی سیٹیں حاصل کر لیں تو وہ پنجاب میں مخلوط حکومت کیلیے ن لیگ کے ساتھ ہاتھ ملا سکتی ہے، منظور وٹو کا کہنا تھا کہ 2008 میں بھی پیپلزپارٹی پنجاب میں 40 آزاد ارکان کو ساتھ ملاکر حکومت بنا سکتی تھی مگر صدر زرداری نے ن لیگ کو حکومت بنانے کی پیش کش کی ۔

کیونکہ وہ شریف برادران کو صوبے میں ان کو پارٹی بحال کرنے کا موقع دینا چاہتے تھے، اس سوال کے جواب میں کہ وہ پنجاب میں ن لیگ کو وزارت اعلیٰ کی پیش کش کریں گے منظور وٹو نے کہا میں بھی پنجاب اسمبلی کا الیکشن لڑ رہا ہوں اور یہ بغیر کسی وجہ کے تو نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ ان کی پارٹی انھیں اس عہدہ کیلیے مناسب خیال کرے، اس سوال کے جواب میں کہ پیپلزپارٹی پنجاب میں پی ٹی آئی کیساتھ مخلوط حکومت بنانے کا کیوں نہیں سوچتی، منظور وٹو نے جواب دیا کہ پی ٹی آئی کی ساری توجہ قومی اسمبلی کی سیٹوں پر ہے، پیپلزپارٹی پنجاب سینٹرل کے صدر کو الیکشن میں اپنی پارٹی کے جیتنے کا بڑا زعم ہے اور اس کی وہ کئی وجوہات بتاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ سہ فریقی مقابلے میں ان کی پارٹی فائدے میں ہے کیونکہ پیپلزپارٹی کا ووٹر نظریاتی ہے اور وہ پیپلزپارٹی کے سوا کسی اور کو ووٹ نہیں دیتا، انھوں نے کہا پیپلزپارٹی کی کامیاب انتخابی حکمت عملی کیوجہ سے ن لیگ بیک فٹ پر کھیل رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ شریف فیملی ساری کی ساری انتخابی مہم میں کود پڑی ہے، وٹو نے مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بڑے '' ضدی '' ہیں حالانکہ سیاست میں لچک دار ہونا چاہیے، اس سوال کے جواب میں ن لیگ اور پی ٹی آئی ملک بھر میں جلسے جلوس کر رہی ہیں جبکہ ان کی پارٹی کی انتخابی مہم صرف میڈیا تک محدود ہے، وٹو نے کہا ہم ووٹرز تک پیغام پہنچانے کیلیے ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں، انھوں نے کہا امریکا میں انتخابی مہم کیلیے زیادہ تر سہارا ٹیکنالوجی کا ہی لیا جاتا ہے ، منظور وٹو کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول زرداری بھٹو بہت جلد انتخابی جلسوں سے بذریعہ وڈیو لنک خطاب کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں