الیکشن اور امید
موقع شناس ہر جگہ جم کر بیٹھے ہماری نسلوں کی تعلیم و تربیت نہ ہوسکی۔
کہا جا رہا ہے کہ 2018ء پاکستان کی سیاست کے لیے، پاکستان کے مستقبل کے لیے بہت اچھا سال ہوگا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت اپنی مقررہ مدت پوری کرکے جاچکی ہے۔ نگران حکومت کا کہنا ہے کہ وہ الیکشن صاف و شفاف کروانے میں کوئی کسر نہ چھوڑیںگے۔
PPP اور MLN میں جو ''لوٹے'' تھے وہ اب PTI کے ہوچکے ہیں اس لیے PTI کو امید ہوچلی ہے کہ وہ اب آوے ہی آوے، عمران خان اب شادی کی گولڈن شیروانی کے علاوہ وزیراعظم کی کالی شیروانی کے خواب دیکھنے لگے ہیں اور اپنی تیسری زوجہ کے ساتھ عمرے کی سعادت بھی حاصل کرچکے ہیں۔ عمرے کی سعادت تو انھوں نے اپنی دوسری زوجہ ریحام کے ساتھ بھی حاصل کی تھی عشق اور کام دونوں ہی عمران خان کی زندگی میں اہمیت رکھتے ہیں وہ ان کی جوانی کا دور ہو یا پھر ان کے بڑھاپے کا دور۔
خیر 25 جولائی 2018ء الیکشن کا دن ہوگا اﷲ نے چاہا تو اور اس میں مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور PTI میں سے کسی ایک کا انتخاب ہوگا۔ مسلم لیگ ن، آصف زرداری کی طرح اپنی بیگم کی طرف سے عوام کی ہمدردیاں حاصل کرتی ہے یا نہیں یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر سوچیے کرسی کا حصول کتنی ظالم چیز ہے کہ جو آپ کے اپنوں کا درد بھی آپ سے چھین لیتا ہے۔ کلثوم نواز لندن کے اسپتال میں ہے مگر ان کی چھوٹی صاحبزادی اور داماد ابھی تک لندن نہیں گئے۔ مسلم لیگ ن کے مطابق ان کی حالت تسلی بخش نہیں۔
آنے والے الیکشن تک اﷲ جانے بیگم کلثوم نواز کی حالت کس نہج پر پہنچتی ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا، بہر حال الیکشن کے لیے تیاریاں اپنے زوروں پر آچکی ہے پنجاب کی سیاست کس کے حق میں ہے یہ بھی 25 جولائی کو پتہ چلے گا مگر نواز شریف کے خلاف مقدمات اپنے فیصلے کی طرف جارہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کے مقدمات کا فیصلہ ان کے مستقبل کا فیصلہ کرے گا، دولت کے انبار، عزت پر بھاری نکلیں عوام کے حقوق کے لوٹ مار نے ان کو ارب پتی تو بنادیا لیکن وہ ان مقدمات کے نتیجے میں نشان عبرت ہی نہ بن جائیں۔ یہ مسلمان کا ایمان ہے کہ وہ خالی ہاتھ آیا ہے اور خالی ہاتھ جائے گا بس اس کے اعمال ہی اس کے لیے رحمت اور زحمت بن جائیںگے۔ مگر اس دفعہ حد تو یہ بھی ہوئی کہ ختم نبوت کے قانون کو بھی چھیڑا گیا، اپنی حکومت کو مضبوط کرنے کے لیے دین کو کمزور کرنے کی کوشش کی گئی مگر رہے نام اﷲ کا۔
پاکستان کو کمزور کرنے والا اپنے آپ کو مضبوط کر پاتے ہیں یا پاکستان کو کمزور کرنے والے خاک میں مل جاتے ہیں آنے والا وقت یہ بھی دکھادے گا اور ہم پھر سے اﷲ سے امید رکھتے ہیں کہ وہ نہ صرف پاکستان کا بہتر قیادت عطا فرمائے بلکہ ہمارے ملک کو مضبوط تر بنادے۔
بنیادی ضرورتوں کے ساتھ ساتھ سرسبز پاکستان بھی ایک اہم ضرورت ہے۔ پانی کی قلت سے نبٹٓنے کے لیے ڈیم بنانا بھی وقت کی شدید ضرورت ہے۔ پودوں اور درختوں کے شوق کو بڑھانے کی شدید ضرورت ہے، گھروں میں، گھروں کے آس پاس، بازاروں میں، فٹ پاتھوں پر، ساحل سمندر پرگوکہ چپہ چپہ پر پودے لگائے جائیں آب و ہوا کی تلخی، گرمائش کو اسی طرح کم کیا جاسکتا ہے۔ عمران خان نے KPK میں لاکھوں پودے لگانے کا دعویٰ کیا ہے مگر سندھ میں کوئی ایسا دعویٰ بھی سامنے نہیں آیا۔ دن بدن بڑے بڑے امتحانات عوام کی راہ دیکھ رہے ہیں۔ صاف پینے کا پانی ایک بڑا اور پیچیدہ مسئلہ ہے، بجلی کی فراوانی اور مہنگائی بھی کم مسئلہ نہیں ہے صحت اور علاج و معالجے کے مسئلے اپنی جگہ سنگین ہیں اور تعلیم و تربیت سنگین ترین مسئلہ بن گئے ہیں۔
آنے والی حکومتوں کو بہت سیریس Issues کا سامنا ہے اور بہت ضروری ہے کہ آنے والے قوم کے دکھ درد کو سمجھیں اور ایک بہترین لیڈر بن کر ابھریں۔ ابھی تک ایسا ہوا تو نہیں بہر حال ہم امید کرتے ہیں اور دعا بھی۔
کراچی جیسا بڑا شہر گندگی و غلاظت کا ڈھیر بنتا جارہاہے، MQM کی دھڑے بازیوں نے اس شہر کو قیادت سے محروم کردیا ہے، نام نہاد شہر ناظم نے کچھ نہ کرنے کی قسم کھائی ہوئی ہے،کروڑوں روپے کے فنڈز کہاں جارہے ہیں سمجھ سے بالاتر ہے۔ PSP کی قیادت مصطفی کمال اور قائم خانی کررہے ہیں، کہنے والے اب کچھ بھی کہیں کچھ بھی فرمائیں PSP اپنی جگہ بنارہی ہے، بحیثیت سابق ناظم کراچی مصطفی کمال کیا کرسکیں اور آیندہ کیا کرسکیںگے، یہ بھی آنے والے الیکشن ہمیںبتائیںگے مگر بہت ہی ضروری ہے کہ ہر شہری اپنی سمجھ بوجھ کے مطابق کام کریں نہ کہ جذباتیت سے، پسندیدگی اپنی جگہ مگر ضرور دیکھیں کہ پچھلی حکومتوں نے کیا دیا کتنی عوام کی خدمت کی کتنا پاکستان کو مضبوط کیا۔
ووٹرز کی عزت اور اس کے ووٹ کا صحیح استعمال ہی ہمارے لیے بہترین ہے۔ انسانوں کو انسان ہی ہونا چاہیے بھیڑ بکریاں نہیں، ان کی عزتوں کا ان کے اخلاص کا جائز فائدہ نہ صرف دنیا بلکہ آخرت کے لیے بھی گہرا ہے۔ ہوشربا کرپشن نے عوام کی نیندیں اچاٹ کردی ہیں، بیماریاں، ملاوٹ، غیر قانونیت نے عوام کو کھوکھلا کرکے رکھ دیا ہے۔ مہنگائی اور بے جا ٹیکسز نے غریب کو غریب تر کردیا ہے۔ کروڑوں روپے کے خرچ پر یہ الیکشن ہوتے ہیں اگر اس الیکشن میں بھی عوام کے خدمت گزار بندے نہ آئے تو پھر ہم سب تالیاں ہی بجاتے رہ جائیںگے۔
2013ء کے الیکشن میں PTI نے جس طرح کراچی جیسے شہر کے ووٹرز کو باہر نکالا وہ حیران کن تھا اور جس طرح کے نتیجہ آیا وہ بھی حیران کن ثابت ہوا تھا اس دفعہ PTI کے راستے کافی بہتر نظر آرہے ہیں، ایک تیسری قوت بن کر ابھری ہے PTI۔
نواز شریف کا شدید زوال، عمران خان ہی کی مرہون منت ہے پاناما لیکس کو جس طرح PTI لے کر چلی اور عوام پر ڈاکے ڈالتے ہوئے اربوں روپے کی خورد برد جس طرح عدالتوں میں چلی ہے اور آنے والے چند دنوں میں ان مقدمات کے فیصلے بھی آنے والے ہیں اب وہ ان مقدمات میں بری ہوتے ہیں یا ان کو سزا ہوتی ہے۔ عوام کا مسئلہ تو جب ہی حل ہوگا جب عوام کی دولت لوٹنے والوں سے یہ دولت واپس لی جائے اور عوام کی فلاح و بہبود میں خرچ کی جائے کیوں نہیں ہمارے پاکستان میں جدید طرز پہ اسپتال ہو کیوں نہ جدید یونیورسٹیز ہو، کیوں نہ صاف پانی کے پلانٹ ہو، یقین جانییے اگر ہماری لیڈر شپ نیک نیت اور عوام کی خدمت گزار ہوتی تو کم از کم 30 برس پہلے سے تمام تر جدید سہولیات پاکستان میں موجود ہوتی اور عوام کا طرز زندگی بہت اچھا ہوتا اس لوٹ کھسوٹ کی وجہ نہ صرف غربت و افلاس بڑھا بلکہ معاشرے میں حد بگاڑ پیدا ہوا۔
موقع شناس ہر جگہ جم کر بیٹھے ہماری نسلوں کی تعلیم و تربیت نہ ہوسکی خواتین کے لیے ابھی تک عزت کا مقام نہ بن سکا ادب و شاعری اعلیٰ پایہ کی نہ ہوپائی، نہ صرف زمینی انتشار بڑھا بلکہ ہم پستیوں میں چلے گئے نوجوان نسل حرص و ہوس میں مبتلا ہوگئی ریاستوں کا ہی کام ہوتا ہے بہترین معاشرے کی تشکیل دینا۔ 25،25 سالوں کی پلاننگ کی جاتی ہے اداروں کو مضبوط بنایاجاتا ہے، بیروزگاروں کو روزگار کی فراہمی ضروری ہے نہ کہ مفت کے کھانوں کی عادت ڈالی جائے ایسے ادارے بنائے جائیں جو کوئی نہ کوئی ہنر بندوں کو سکھائیں، کام کرکے کمانے کی عادت ڈالی جائے، مایوسی بہت ہے مگر پھر بھی آنے والے دنوں میں امید رکھتے ہیں کچھ نہ کچھ بہتری ضرور آئے گی۔