بینظیرقتل کیس پرویزمشرف مرکزی ملزم قراررحمان ملک نے بیان ریکارڈ کرادیا

پرویز مشرف سے متعدد ملاقاتیں کیں اور خطوط لکھے لیکن اس کے باوجود بینظیرکو مطلوبہ سیکیورٹی نہیں دی گئی، رحمان ملک

رحمان ملک نے اپنے بیان میں بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی نہ دینے کی ذمہ داری پرویز مشرف پر عائد کردی ہے۔ فوٹو : فائل

بے نظیر بھٹو قتل کیس کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ ٹیم نے کیس پر ساتویں بار عبوری چالان مرتب کرلیا ہے جس میں سابق صدر پرویز مشرف مرکزی ملزم قراردیا گیا ہے دوسری جانب رحمان ملک نے اپنے بیان میں بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی نہ دینے کی ذمےداری مشرف پر عائد کردی ہے۔

جسٹس ملک حبیب الرحمان کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بے نظیر قتل کیس کی سماعت ہوئی تاہم سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سابق صدر کو عدالت میں نہیں لایا گیا۔ اس موقع پر ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے موقف اختیار کیا کہ سابق صدر سے بینظیر بھٹو کے قتل کے مقدمے میں تحقیقات مکمل کر لی گئی ہیں اور وہ اب مزید تفتیش کے لیے ایف آئی اے کو مطلوب نہیں اس لئے انہیں جیل بھیج دیا جائے جس پر عدالت نے سابق صدر کو 14 روز ہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تاہم سابق صدر یہ مدت سب جیل قرار دیئے گئے اپنے فارم ہاؤس پر ہی گزاریں گے۔


سماعت کے بعد پراسیکیوٹر ایف آئی اے چوہدری ذوالقفار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سابق صدر سے تفتیش کے بعدعدالت میں عبوری چالان تیار کرلیا گیا ہے۔ چالان میں سابق صدر کے خلاف 4 دفعات شامل کی گئیں ہیں جن میں بے نظیر بھٹو کو قتل کی دھمکیاں دینا، قتل کی مجرمانہ سازش تیار کرنا، قتل میں معاونت کرنا اور دہشت گردی کا ارتکاب شامل ہیں۔ چالان میں کہا گیا ہے کہ بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی فراہم کرنا اس وقت کے صدر پرویز مشرف کی ذمہ داری تھی، سابق ڈی جی آئی بی بریگیڈیئر (ر) اعجاز شاہ، سابق ترجمان وزارت داخلہ (ر) بریگیڈیئر جاوید اقبال چیمہ، 2 امریکی صحافی مارک سیگل، رون اسٹنڈ کے بیانات اور بے نظیر بھٹو کی جانب سے کی جانے والی ای میل پرویز مشرف کے خلاف ٹھوس ثبوت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیس کی سماعت 3 مئی کو ہوگی اور اسی روز سابق صدر کے خلاف چالان بھی پیش کردیا جائے گا۔

دوسری جانب سابق وزیر داخلہ اور بینظیر بھٹو کے سیکیورٹی انچارج رحمان ملک نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے خالد رسول کی سربراہی میں دو رکنی ٹیم کو دیئے گئے اپنے بیان میں بے نظیر بھٹو کو سیکیورٹی نہ دینے کی ذمہ داری پریوز مشرف پر عائد کردی ہے،50 سوالات پر مشتمل سوالنامے کے جواب میں انہوں نے کہا ہے کہ وہ بینظیر بھٹو کے سیکیورٹی ایڈوائزر تھے اور انہوں نے بہتر طریقے سے خدمات سرانجام دیں۔ بینظیرکی سیکیورٹی کے لیے انہوں نے پرویز مشرف سے متعدد ملاقاتیں کیں اور ان کی حکومت کو متعدد خطوط لکھے لیکن اس کے باوجود بینظیر بھٹو کو مطلوبہ سیکیورٹی نہیں دی گئی۔

Recommended Stories

Load Next Story