سندھ کے لوگوں کو اچھی صحت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے چیف جسٹس
اسپتالوں میں آلات، دواؤں، اور افرادی فوت کے معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جسٹس ثاقب نثار
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ سندھ کے لوگوں کو مستقبل میں اچھی صحت سے محروم ہونے کا خدشہ ہے۔
لاڑکانہ میں تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ مسائل پر خاموش نہیں رہ سکتی، از خود نوٹس کا واحد مقصد مسائل کی طرف توجہ دلانا ہوتاہے، صاف پانی اور ماحول کا تحفظ ناگزیرہے، سندھ میں لوگوں کی صحت کو خدشات ہیں، ان کی جانب سے کئے گئے اسپتالوں کے دورے لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے ہیں۔ اسپتالوں میں آلات، دواؤں، اور افرادی فوت کے معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بار اور بینچ ایک جسم کا حصہ ہوتے ہیں جنھیں الگ نہیں کیا جاسکتا، عدالتی نظام کا مقصد انصاف کی فراہمی ہے، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ ہائی کورٹس میں ہزاروں کیسز زیر التوا ہیں، عدالت میں جتنی درخواستیں آرہی ہیں وہ انتظامی ناکامی کی وجہ سے ہیں۔ ہمیں قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہمیں آنے والی نسل کے لیے کام کرنے کا ادراک ہونے کی ضرورت ہے، آج پیدا ہونے والا قوم کا ہر بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے۔
دوسری جانب لاڑکانہ میں چیف جسٹس ثاقب نثارنے سیشن کورٹ کا دورہ کیا اورمختلف سماعتوں کا جائزہ لیا۔ دورے کے دوران چیف جسٹس ایک عدالتی کارروائی کا جائزہ لیتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کا موبائل لے کر میز پر پٹخ دیا اور کہا کہ آپ اپنا موبائل گھر پر رکھ کرآیا کریں۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ صبح سے آپ نے کتنے کیسزسنے ہیں، جج نے کہا کہ انہوں نے 3 کیسزسنے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اتنی سست روی سے کام ہوگا توانصاف کیسے دیا جائے گا۔ سندھ اور پاکستان کس جانب جارہا ہے، لاپتہ افراد سے متعلق معاملات پر آپ کیا کررہے ہیں، کیسز جلدی نمٹائے جائیں، جوڈیشل سسٹم سے شرمندہ ہوں۔
چیف جسٹس نے جسٹس بارمیں وکلا سے ملاقاتیں کی اور کہا کہ میں آپ کی ہڑتالوں سے گھبرانے والا نہیں ہوں، مجھے اس کا کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، میں اپنی سیٹ چھوڑ کر انصاف فراہم کرنے نکلا ہوں جس میں آپ بھی کلیدی کردارادا کرسکتے ہیں۔
ادھر چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کل اتوار کو چھٹی کے روز بھی عدالت لگائیں گے اور سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتا افراد کیس کی سماعت کریں گے۔ سپریم کورٹ نے کل سماعت میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے صوبائی سربراہان کو بھی طلب کرلیا ہے۔
لاڑکانہ میں تقریب سے خطاب کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ عدلیہ مسائل پر خاموش نہیں رہ سکتی، از خود نوٹس کا واحد مقصد مسائل کی طرف توجہ دلانا ہوتاہے، صاف پانی اور ماحول کا تحفظ ناگزیرہے، سندھ میں لوگوں کی صحت کو خدشات ہیں، ان کی جانب سے کئے گئے اسپتالوں کے دورے لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لئے ہیں۔ اسپتالوں میں آلات، دواؤں، اور افرادی فوت کے معاملات پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
''عدالتی نظام کا مقصد انصاف کی فراہمی ہے''
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بار اور بینچ ایک جسم کا حصہ ہوتے ہیں جنھیں الگ نہیں کیا جاسکتا، عدالتی نظام کا مقصد انصاف کی فراہمی ہے، بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ ہائی کورٹس میں ہزاروں کیسز زیر التوا ہیں، عدالت میں جتنی درخواستیں آرہی ہیں وہ انتظامی ناکامی کی وجہ سے ہیں۔ ہمیں قانونی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ہمیں آنے والی نسل کے لیے کام کرنے کا ادراک ہونے کی ضرورت ہے، آج پیدا ہونے والا قوم کا ہر بچہ ایک لاکھ 17 ہزار روپے کا مقروض ہے۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج کا موبائل لے کر میز پر پٹخ دیا
دوسری جانب لاڑکانہ میں چیف جسٹس ثاقب نثارنے سیشن کورٹ کا دورہ کیا اورمختلف سماعتوں کا جائزہ لیا۔ دورے کے دوران چیف جسٹس ایک عدالتی کارروائی کا جائزہ لیتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج کا موبائل لے کر میز پر پٹخ دیا اور کہا کہ آپ اپنا موبائل گھر پر رکھ کرآیا کریں۔
چیف جسٹس نے پوچھا کہ صبح سے آپ نے کتنے کیسزسنے ہیں، جج نے کہا کہ انہوں نے 3 کیسزسنے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اتنی سست روی سے کام ہوگا توانصاف کیسے دیا جائے گا۔ سندھ اور پاکستان کس جانب جارہا ہے، لاپتہ افراد سے متعلق معاملات پر آپ کیا کررہے ہیں، کیسز جلدی نمٹائے جائیں، جوڈیشل سسٹم سے شرمندہ ہوں۔
'' ہڑتالوں سے گھبرانے والا نہیں''
چیف جسٹس نے جسٹس بارمیں وکلا سے ملاقاتیں کی اور کہا کہ میں آپ کی ہڑتالوں سے گھبرانے والا نہیں ہوں، مجھے اس کا کوئی فرق نہیں پڑتا ہے، میں اپنی سیٹ چھوڑ کر انصاف فراہم کرنے نکلا ہوں جس میں آپ بھی کلیدی کردارادا کرسکتے ہیں۔
چیف جسٹس کل لاپتا افراد کیس کی سماعت کریں گے
ادھر چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کل اتوار کو چھٹی کے روز بھی عدالت لگائیں گے اور سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں لاپتا افراد کیس کی سماعت کریں گے۔ سپریم کورٹ نے کل سماعت میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ کے ساتھ ساتھ آئی ایس آئی، ایم آئی اور آئی بی کے صوبائی سربراہان کو بھی طلب کرلیا ہے۔