پاکپتن مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف کا سخت مقابلہ درپیش

2008 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی کی تینوں اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر کامیابی حاصل کی


شیخ منیر احمد April 30, 2013
این اے 166 پر 2008کے الیکشن میں ن لیگ کے رانا زاہد حسین 66418ووٹ لے کر کامیاب ہو ئے تھے۔ فوٹو : فائل

حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کی نگری پاکپتن کو 1990 میں تحصیل سے ضلع کا درجہ دے کر ضلع ساہیوال سے علیحدہ کیا گیا تھا، 1990 اور 1993 کے الیکشن میں ضلع پاکپتن کی صرف ایک تحصیل تھی اور اسے قومی اسمبلی کی ایک اور صوبائی اسمبلی کی 2 نشستیں دی گئیں، 1995میں عارفوالہ کو بھی اسکی تحصیل بنا دیا گیا، 1997 کے انتخابات میں ضلع پاکپتن2 قومی اور 4صوبائی حلقوں پر مشتمل تھا۔

2002 میں نئی حلقہ بندیوں کے بعد قومی اسمبلی کی نشستوں کی تعداد بڑھ کر 3 اور صوبائی اسمبلی کی 5 کر دی گئی، 2002 کے الیکشن میں ق لیگ نے کلین سویپ کیا تاہم 2008میں مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی کی تینوں جبکہ صوبائی اسمبلی کی دو نشستیں حاصل کیں، ق لیگ صرف2 صوبائی نشستیں لے سکی، ایک صوبائی حلقہ سے آزاد امیدوار کامیاب ہوا جبکہ پیپلز پارٹی یکسر ہی ناکام رہی۔

یہاں کی آبادی تقریباً 17 لاکھ 21ہزار ہے، ووٹوں کی کل تعداد 8 لاکھ 23ہزار521 ہے، جس میں مردوں کے 4لاکھ 52ہزار 136 اور خواتین کے3 لاکھ 71 ہزار385 ووٹ ہیں، پولنگ سٹیشنز کی تعداد 689 ہے جن میں 73کو حساس قرار دیا گیا، اس ضلع میں ڈوگر، آرائیں، جوئیہ، ہانس، چشتی، راؤ، مانیکا وٹو،کھگہ، سگلے بھٹی اور شیخ برادریاں آباد ہیں۔

این اے 164 ملکہ ہانس، بونگہ حیات، چک شفیع، ڈھپئی قانونگوئی، سب تحصیل نور پور اور زیادہ تر دیہی علاقے پر مشتمل ہے، کل ووٹر 2لاکھ 60 ہزار811 ہیں جن میں مرد ووٹر ایک لاکھ 44 ہزار 35 اور خواتین ووٹر ایک لاکھ 16 ہزار776 ہیں جبکہ پولنگ سٹیشنز کی تعداد 219 ہے۔

2008 میں یہاں سے ن لیگ کے سردار منصب ڈوگر 35 ہزار597 ووٹ لے کر کامیاب ہو ئے، ان کے مد مقابل ق لیگ کے پیر محمد شاہ کھگہ نے 34 ہزار 196 اور پیپلز پارٹی کے راؤ جمیل ہاشم نے 26 ہزار 315 ووٹ حاصل کیے، موجودہ انتخابات میں سردار منصب علی ڈوگر ن لیگ ' راؤ نسیم ہاشم خان تحریک انصاف اورپیر محمد شاہ کھگہ مسلم لیگ ق اور پیپلزپارٹی کے مشترکہ امیدوار ہیں جبکہ پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر راؤ جمیل ہاشم نے سیٹ ایڈجسمنٹ کی وجہ سے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے، راؤ نسیم ہاشم خان سابق ضلع ناظم رہے ہیں اور راؤ جمیل ہاشم خان کے سگے بھائی ہیں۔

تاہم ان کو اپنے بھائیوں کی شدید مخالفت کا سامنا ہے، اس حلقہ میں مسلم لیگ ن کے سردار منصب علی ڈوگر اور مسلم لیگ ق اور پیپلزپارٹی کے مشترکہ امیدوار پیر محمد شاہ کھگہ کے درمیان کانٹے کے مقابلہ کی توقع کی جارہی ہے۔

این اے 165 پاکپتن شہر، قصبہ قبولہ اور دریائے ستلج کے قریب سینکڑوں دیہات پر مشتمل ہے، کل ووٹرز کی تعداد 2لاکھ 70ہزار 634 ہے جس میں مرد ووٹر ایک لاکھ 50 ہزار 23 اور خواتین ووٹر ایک لاکھ 20 ہزار 611 ہیں اور پولنگ سٹیشنز کی تعداد 242ہے۔ یہاں سے2008 میں مسلم لیگ ن کے سید سلمان محسن گیلانی 67 ہزار 400 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، انکے مد مقابل مسلم لیگ ق کے میاں احمد رضا خان مانیکا 36 ہزار 603 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔





این اے 166عارفوالہ شہر، محمد نگر، ترکھنی اور 160 دیہات پر مشتمل ہے، کل ووٹرز کی تعداد 292076 ہے، ان میں مرد ووٹر 158078اور خواتین ووٹر 133998 ہیں جبکہ پولنگ سٹیشنز کی تعداد 228 ہے، یہاں رانا زاہد حسین (ن لیگ) میاں امجد جوئیہ (تحریک انصاف) اور راجہ طالح سعید خان مسلم لیگ (ق) اور اصغر علی جٹ (آزاد امیدوار) کے درمیان مقابلہ ہو گا، 2008 کے الیکشن میں ن لیگ کے رانا زاہد حسین 66418 ووٹ لے کر کامیاب ہو ئے تھے۔

ان کے مد مقابل ق لیگ کے ڈاکٹر جنید ممتاز جوئیہ نے 42860 اور پیپلز پارٹی کے رانا نعیم محمود نے 13522 ووٹ حاصل کیے تھے، رانا زاہد حسین کے کاغذات نامزدگی جعلی ڈگری کے باعث ریٹرننگ آفیسر نے مسترد کر دیئے تھے تاہم الیکشن ٹربیونل نے انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی، رانا زاہدحسین کے عدالتی معاملات میں الجھ جانے کے سبب ان کا کافی وقت ضائع ہوچکاہے جس کا فائدہ تحریک انصاف کے میاں امجدجوئیہ کوہوا ہے ۔اس حلقہ میں ق لیگ کی طرف راجپوت برادری کے ہی راجہ طالع سعید کے امیدواربننے کی وجہ سے بھی رانازاہدکونقصان ہوگا ۔راجہ طالع سعید سابق ایم این اے راجہ شاہدسعید کے بیٹے ہیں اورصرف رانا زاہدکوشکست دلوانے کے مشن پرالیکشن میں حصہ لے رہے ہیں تاہم پھربھی اس حلقہ میں تحریک انصاف کے میاں امجدجوئیہ اورمسلم لیگ ن کے رانا زاہدحسین میں سخت مقابلہ متوقع ہے۔

پی پی227 تین قانونگویوں پیر غنی، بونگہ حیات، گوبند پور پر مشتمل ہے، کل ووٹرز کی تعداد 154963 جن میں مردووٹر 86535 خواتین ووٹر 68428 ہیں، اور پولنگ سٹیشن کی تعداد129 ہے، 2008 میں میاں عطا محمد خان مانیکا مسلم لیگ ق کے ٹکٹ سے 36595 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ن لیگ کے خالد سعید خان نے 17427، راؤ نعیم ہاشم (آزاد)نے 13212 ووٹ لئے، ان انتخابات میں مسلم لیگ ن کے میاں عطا محمد مانیکا اور سابق وفاقی وزیر میاں غلام محمد احمد خاں مانیکا کے صاحبزادے اور آزاد امیدوار میاں فاروق احمد مانیکا جوپچھلے الیکشن میں حلیف تھے۔

اب حریف بن کر ایک دوسرے کے مد مقابل آگئے ہیں۔ پیر طا لب قمر ایم کیو ایم کی جانب سے الیکشن لڑ رہے ہیں جبکہ اشرف کمبوہ آزادامیدوار ہیں۔ ق لیگ کو کوئی امیدوار نہیں ملا، میاں عطا ما نیکا بھرپور طر یقے سے اپنی الیکشن مہم جا ری رکھے ہو ئے ہیں جبکہ میاں فاروق احمد مانیکا الخد مت گروپ کے علاوہ تمام متحرک دھڑوں کو ساتھ لیکر آگے بڑھ رہے ہیں، دونوں میں زبردست مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے ۔

پی پی 228 میں ووٹرزکی تعداد 161262، مرد ووٹر 89266 خواتین ووٹر 71996 ہیں جبکہ پولنگ سٹیشنز کی تعداد 144 ہے۔ 2008 میں چوہدری جاوید احمد آزاد حیثیت سے 25974ووٹ لے کر کامیاب ہوئے، ان کے مد مقابل پیپلز پارٹی کے مہر معین الدین چشتی 15614، مسلم لیگ ق کے راؤ عمر ہاشم خان نے 14761، محمد مسعود خالد مسلم لیگ ن نے 11224 ووٹ حاصل کیے،رواں الیکشن میں مسلم لیگ ن کی قیادت نے معروف صنعتکار رانااحمد علی کے فر زند میاں نوید علی کو ٹکٹ دیا ہے، وہ دیر ینہ لیگی ہونے کے باعث شہر میں بھی کا فی اثر رکھتے ہیں، لیگی کارکنان جو ش اورولولہ کے ساتھ انکی انتخابی مہم جاری رکھے ہو ئے ہیں۔

ان کو حلقہ میں آرا ئیں برا دی سمیت شہری تنظیموں اور دیگر برادیوں کی حمایت حاصل ہے، وہ این اے 164 این اے 165 کے ساتھ پی پی229 اورپی پی 227 میںبھی ووٹ بنک رکھتے ہیں۔ میاں نوید علی کو ٹکٹ دینے کے فیصلہ کے دیگر حلقوںپر بھی مثبت اثرات مرتب ہو ئے ہیں اور سابق ایم پی اے چوہدری جا ویداحمد کی طرف سے کا غذات وا پس لینے کے بعدپائی جا نے والی مایوسی ختم ہو گئی ہے۔میاں نوید علی کو چوہدری جاوید احمد اور آرائیں برادری کی مکمل حمایت حاصل ہے، یہاں سے میاں مظہر فرید وٹو تحریک انصاف۔ ہمایوں سرور بود لہ پیپلز پارٹی ، عفر علی جکھڑ ایم کیو ایم ، جلال اکبر ہوتیانہ، گنج بخش بودلہ ، شریف لکھ پتی، جاطل محمود منے خان اور میاں عبدالرحما ن وٹو ( آزاد) بھی میدان میں ہیں۔ میاں نوید علی یہاں مضبوط امیدوار ہیں۔

پی پی 229میں ووٹرز کی تعداد 160397 ہے، ان میں مرد ووٹر 88628 خواتین ووٹر 71769 ہیں جبکہ پولنگ سٹیشنز کی تعداد 137 ہے،اس حلقہ سے 2008 ء کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے سردار منصب علی ڈوگراین اے 164 کے ساتھ صوبائی سیٹ پربھی کامیاب ہوئے تھے ۔انہوںنے اس سیٹ پرسابق ضلع ناظم اورکئی بارایم این اے اورایم پی اے منتخب ہونے والے میاں امجدجوئیہ کوہرایاتھا۔انہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ اپنے پاس رکھی اورصوبائی سیٹ خالی کردی جس پرمسلم لیگ ن نے ان کے بھائی سردارواجدعلی ڈوگرکوٹکٹ دیا جن کا مقابلہ پیراحمدشاہ کھگہ سے ہوا ۔ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے سردار واجد علی ڈوگر 24989 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جبکہ انکے مد مقابل پیر احمد شاہ کھگہ نے 24954ووٹ حاصل کیے تھے۔

یہاں ایک بارپھر مسلم لیگ (ن) کے سردار واجد علی ڈوگر ، مسلم لیگ (ق) کے پیر احمد شاہ کھگہ کے علاوہ پی پی پی کے عمران بیٹو ، تحریک انصاف کے میاں مظہر شریف ہانس،جما عت اسلامی کے چوہدری محمد طفیل ،جے یو پی کے محمد طاہرسعید کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ فارمولہ کے تحت پیپلز پارٹی کے راؤجمیل ہاشم خان نے اپنے کاغذات مسلم لیگ ق کے پیر محمد شاہ کھگہ کے حق میں وا پس لے لئے تھے مگر پی پی 229 پر پیر محمد شاہ کھگہ کے چھو ٹے بھائی پیر احمد شاہ کھگہ نے پیپلز پارٹی کے عمران اکرم بیٹو کے حق میں دستبردار ہونے سے انکار کر دیا جس کے بعد پیپلزپارٹی کے کارکنان نے سیٹ ایڈجسمنٹ فارمولہ تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہو ئے مسلم لیگ ن کے امیدوار سردار واجدعلی ڈوگر کی حمایت شروع کر دی ہے جس کا نقصان کھگہ گروپ کوقومی اورصوبائی دونوں نشستوں پر پہنچے گا۔ اس حلقہ میں روایتی حریف سردار واجد ڈو گر اور پیر احمد شاہ کھگہ کے درمیان کا نٹے کے مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے۔

پی پی 230 عارفوالہ شہر اور دیہات پر مشتمل ہے، کل ووٹرز کی تعداد 190984 ہے، ان میں مرد ووٹر 103777 اورخواتین ووٹرز کی تعداد 87207 اور پولنگ اسٹیشن کی تعداد 148ہے، 2008 میں یہاں سے مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر فرخ جاوید 41609 ووٹ لے کر کامیاب ہو ئے، مسلم لیگ ق کے نعیم ابراہیم نے 30220 اور پیپلز پارٹی کے مظفر نور سکھیرا نے 9027ووٹ حاصل کیے تھے، موجودہ الیکشن میں مسلم لیگ ن کے ڈاکٹر فرخ جاوید، تحریک انصاف کے نعیم ابراہیم، پیپلز پارٹی کے شوکت باجوہ اور جماعت اسلامی کے ڈاکٹر محمد اکرم کے درمیان مقابلہ ہے۔

پی پی 231 قصبہ قبولہ اور دریائے ستلج کے قریبی دیہات پر مشتمل ہے، یہاں ووٹرز کی تعداد 155915 ہے جن میں 83030 مرد اور 71985 خواتین ووٹرز ہیں اور پولنگ اسٹیشن کی تعداد 131 ہے۔ 2008 میں مسلم لیگ ق کے پیر کاشف علی چشتی 26790 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، مسلم لیگ ن کے قمر الزماں جموں نے 15613، پیپلزپارٹی کے رانا شہزاد حامد نے 10583، آزاد امیدوار خان امیر حمزہ رتھ نے 16315ووٹ حاصل کیے، موجودہ الیکشن میں پیر کاشف علی چشتی مسلم لیگ ن ،خان امیر حمزہ رتھ تحریک انصاف، رانا غلام قادر منے خاں مسلم لیگ ق، رانا شہزاد حامد پیپلز پارٹی کے درمیان مقابلہ ہوگا ۔ یہاں پیر کاشف چشتی اور خان امیر حمزہ رتھ کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |