بڑھتی ہوئی مہنگائی

اصل معاملہ یہ ہے کہ ملکی معیشت استحکام حاصل نہیں کر سکی۔


Editorial April 30, 2013
اگر ملک میں سبزیوں اور دالوں کی پیداوار میں اضافہ ہو اور کسانوں کو سبسڈی دی جائے تو یہ چیزیں بہت سستی ہو سکتی ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس/ فائل

PESHAWAR: پانچ برس کے دوران اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے' وفاقی حکومت کا ادارہ شماریات جو اعدادوشمار جاری کرتا ہے' ان میں مہینے یا ہفتے کے دوران روز مرہ استعمال کی اشیاء کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کو بیان کیا جاتا ہے اور بعض اوقات یہ خوشخبری سنا دی جاتی ہے کہ فلاں مہینے کے دوسرے ہفتے کے دوران قیمتوں کے حساس اعشاریے میں اتنی فیصد کمی ہو گئی یا اتنے فیصد اضافہ ہو گیا۔

اس قسم کے سروے مہنگائی کی اصل شرح کو مانپنے میں ناکام رہتے ہیں' ویسے بھی موسمی سبزیاں یا پھل وغیرہ ایسی چیزیں ہیں جن میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے لیکن دیکھنے کی چیز یہ ہے کہ آج اگر آلو 30 روپے فی کلو گرام ہے تو کیا ایک برس قبل انھی ایام میں اس کا یہی ریٹ تھا' اس وقت ایک متوسط گھرانے کے کچن کا ایک دن کے خرچے کا محتاط اندازہ لگایا جائے تو چھ سات سو روپے بنے گا' اس میں مٹن وغیرہ کی ڈش شامل نہیں ہو گی' ایک اینٹیں اٹھانے والے مزدور کو اپنا پیٹ بھرنے کے لیے روزانہ کم از کم دو سو روپے چاہئیں' اس کے کھانے میں صرف دال' سبزی اور روٹی شامل ہے۔

پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے عام آدمی کے لیے بے پناہ مشکلات پیدا کر رکھی ہیں' اس وقت ملک کے بڑے شہروں میں مٹن کی اوسط قیمت سات سے ساڑھے سات سو روپے فی کلو گرام ہے۔ اسی طرح انڈے' دالیں' دودھ وغیرہ کی قیمتیں بہت بڑھ گئی ہیں' ملبوسات اور جوتوں کی قیمتوں میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے' ادویات کی قیمتیں تو ایسا لگتا ہے کہ ماہانہ کی بنیادوں پر بڑھ رہی ہیں' اس وقت ملک میں الیکشن ہونے جارہے ہیں' سیاسی جماعتوں کو اپنی پالیسی میں معیشت کو اولین ترجیح دینی چاہیے۔

الیکشن مہم میں تو سیاسی لیڈر زیادہ تر نعرے بازی کر رہے ہیں یا ایک دوسرے پر ذاتی نوعیت کے الزامات عائد کر رہے ہیں' ایسا لگتا ہے کہ کسی سیاسی جماعت نے معیشت کے پہلو پر کوئی ریسرچ نہیں کی' زرعی شعبے کو بھی سیاسی جماعتوں کے منشور میں نظر انداز کیا گیاہے' پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے لیکن عجیب بات ہے کہ زرعی اجناس درآمد کی جا رہی ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں اسٹاک مارکیٹیں بہر حال بہتر پوزیشن میں رہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ سمندری خوراک کی برآمد میں بھی اضافہ ہوا لیکن یہ انتہائی معمولی مثبت اشاریے ہیں' اصل معاملہ یہ ہے کہ ملکی معیشت استحکام حاصل نہیں کر سکی۔

زرعی شعبے کی پیداواری صلاحیت متاثر ہوئی ہے۔ اگر ملک میں سبزیوں اور دالوں کی پیداوار میں اضافہ ہو اور کسانوں کو سبسڈی دی جائے تو یہ چیزیں بہت سستی ہو سکتی ہیں جس کے باعث عام آدمی کے کچن کے مسائل باآسانی حل ہو سکتے ہیں' عام انتخابات کے نتیجے میں جو بھی حکومت برسراقتدار آئے' اسے سب سے پہلے مہنگائی کم کرنے اور زرعی شعبے کو ترقی دینے پر بھرپور توجہ دینی چاہیے کیونکہ اگر زرعی شعبہ ترقی کرے گا تو اس سے مہنگائی کی شرح میں کمی ہو گی' روز گار میں اضافہ ہو گا اور دیہات سے شہروں کی جانب آبادی کی منتقلی کی رفتار میں کمی آئے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں