ایل این جی اور آر ایل این جی پر ویلیوایڈیشن ٹیکس چھوٹ

17فیصدجی ایس ٹی دیناہوگا،استعمال شدہ کپڑوں،جوتوں پر3فیصدویلیوایڈیشن ٹیکس بھی ختم


Irshad Ansari June 25, 2018
ٹی سروسز پر5فیصدجنرل سیلز ٹیکس عائد،3نوٹیفکیشن جاری،یکم جولائی سے اطلاق ہوگا۔ فوٹو : فائل

وفاقی حکومت نے ایل این جی، آر ایل این جی اور لنڈے کے کپڑوں و جوتوں کو 3 فیصد ویلیوایڈیشن ٹیکس سے چھوٹ دے دی ہے تاہم ان رجسٹرڈ لوگوں کو اشیا کی سپلائی پر عائد دیگر ٹیکس 2 فیصد سے بڑھا کر 3 فیصد کردیا ہے۔

فیڈرل بورڈآف ریونیو کی جانب سے 3 نوٹیفکیشن جاری کیے گئے ہیں جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔ اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ ایل این جی اور آر ایل این جی کو 3 فیصد ویلیوایڈیشن ٹیکس سے چھوٹ دینے کا بنیادی مقصد تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم کرنا اور کسی بھی قسم کی تفریق ختم کرنا ہے اور اس کے ایل این جی و آر ایل این جی کی قیمتوں میں کمی کے حوالے سے بھی اثرات مرتب ہوں گے۔

مذکورہ افسر نے بتایا کہ پہلے سے ہی پاکستان اسٹیٹ آئل کو آر ایل این جی اور ایل این جی کی درآمد پر 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس سے چھوٹ حاصل ہے اب چونکہ اس شعبے میں نئے اسٹیک ہولڈرز آرہے ہیں اور نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی ایل این جی اور آر ایل این جی درآمد کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایل این جی اور آر ایل این جی کی درآمد پر ویلیو ایڈیشن ٹیکس کے حوالے سے تفریق نہیں رکھی جائے گی اور جو بھی اسٹیک ہولڈر ایل این جی اور آر ایل این جی درآمد کرے گا اس سے صرف 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا اور 3 فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔

اسی طرح استعمال شدہ پرانے کپڑے اور جوتے چونکہ غریب اور متوسط طبقے کے لوگ استعمال کرتے ہیں اس لیے لنڈے کے کپڑوں اور جوتوں کی درآمد کو بھی تین فیصد ویلیو ایڈیشن ٹیکس سے چھوٹ دیدی گئی ہے جبکہ تیسرے نوٹیفکیشن کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سروسز اور آئی ٹی کو فعال بنانے سے متعلقہ دیگر سروسز پر 5 فیصد جنرل سیلز ٹیکس عائد کردیا ہے جس سے اسلام آباد میں آئی ٹی سروسز اور آئی ٹی سے متعلقہ دیگر سروسز مہنگی ہوجائیں گی۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ ان نوٹیفکیشنز کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں