باسی کھانے اور آلودہ پانی کے استعمال سے ڈائریا لاحق ہوتا ہے ماہرین طب
5سال سے کم عمربچوں میں20 فیصد اموات صرف ڈائریاکے مرض سے ہوتی ہیں
گرمیوں میں ڈائریا کا موسم شروع ہوجاتا ہے، عوام کھانے پینے کی اشیا میں احتیاط کریں۔
ڈائریاکامرض گرمی کے اوائل سے شروع ہوکرستمبرتک رہتا ہے تاہم مئی سے جولائی تک ڈائریا کا مرض شدت اختیارکرتا ہے، باسی کھانے اور آلودہ پانی کے استعمال سے یہ مرض لاحق ہوتا ہے، گرم موسم میں ہلکے کھانے مفید ہوتے ہیں گرم موسم میں زیادہ کھانے سے ہیضہ اور بدہضمی کا مرض ہوتا ہے، فریج میں زیادہ دنوں کی رکھی ہوئی اشیا کا استعمال بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔
کیونکہ بجلی کی عدم فراہمی سے کھانے پینے کی اشیا میں مختلف جراثیموں کی نشوونما ہوتی رہتی ہے جس کے کھانے سے بھی ڈائریا کامرض لاحق ہوجاتا ہے، ماہر اطفال پروفیسر انکسارعلی نے بتایا کہ بچوں اور بڑی عمر کے افراد میں ڈائریا کا مرض لاحق ہونے کی صورت میں فوری طورپر او آر ایس کا استعمال شروع کردینا چاہیے تاکہ متاثرہ بچوں اور افراد کے جسم میں نمکیات کا توازن برقرار رہے۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق ڈائریا سے سالانہ80 ہزار بچے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، گرمیاں شروع ہوتے ہی بچوں میں ڈائریاکا مرض شروع ہوگیا ہے اوریومیہ درجنوں بچے سول اسپتال، جناح اسپتال، قومی ادارہ اطفال سمیت دیگرنجی اسپتالوں میں لائے جارہے ہیں، پاکستان میں مختلف امراض میں مبتلا ہوکر سالانہ2 لاکھ بچے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں5سال سے کم عمرکے بچوں میں ہونے والی20 فیصد اموات صرف ڈائریاکے مرض سے ہوتی ہیں۔
پروفیسر انکسارعلی نے کہا کہ نوزائید کو ڈائریا ہونے کی صورت میں او آر ایس اور ماں کا دودھ جاری رکھا جائے بچوں کو ڈائریاکا مرض30 فیصد روٹا وائرس سے بھی لاحق ہوتا ہے جس سے بچاؤکی ویکسین موجود ہے تاہم نجی شعبے میں مہنگی ہونے کی وجہ سے عام افراد کی دسترس سے باہرہے، پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اقبال میمن نے والدین کو آگاہ کیا کہ بچوں کو مختلف امراض سے محفوظ رکھنے کیلیے حفاظتی ٹیکہ جات کورس لازمی کرائیں۔
ڈائریاکامرض گرمی کے اوائل سے شروع ہوکرستمبرتک رہتا ہے تاہم مئی سے جولائی تک ڈائریا کا مرض شدت اختیارکرتا ہے، باسی کھانے اور آلودہ پانی کے استعمال سے یہ مرض لاحق ہوتا ہے، گرم موسم میں ہلکے کھانے مفید ہوتے ہیں گرم موسم میں زیادہ کھانے سے ہیضہ اور بدہضمی کا مرض ہوتا ہے، فریج میں زیادہ دنوں کی رکھی ہوئی اشیا کا استعمال بھی نقصان دہ ہوتا ہے۔
کیونکہ بجلی کی عدم فراہمی سے کھانے پینے کی اشیا میں مختلف جراثیموں کی نشوونما ہوتی رہتی ہے جس کے کھانے سے بھی ڈائریا کامرض لاحق ہوجاتا ہے، ماہر اطفال پروفیسر انکسارعلی نے بتایا کہ بچوں اور بڑی عمر کے افراد میں ڈائریا کا مرض لاحق ہونے کی صورت میں فوری طورپر او آر ایس کا استعمال شروع کردینا چاہیے تاکہ متاثرہ بچوں اور افراد کے جسم میں نمکیات کا توازن برقرار رہے۔
پاکستان پیڈیاٹرکس ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق ڈائریا سے سالانہ80 ہزار بچے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں، گرمیاں شروع ہوتے ہی بچوں میں ڈائریاکا مرض شروع ہوگیا ہے اوریومیہ درجنوں بچے سول اسپتال، جناح اسپتال، قومی ادارہ اطفال سمیت دیگرنجی اسپتالوں میں لائے جارہے ہیں، پاکستان میں مختلف امراض میں مبتلا ہوکر سالانہ2 لاکھ بچے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں5سال سے کم عمرکے بچوں میں ہونے والی20 فیصد اموات صرف ڈائریاکے مرض سے ہوتی ہیں۔
پروفیسر انکسارعلی نے کہا کہ نوزائید کو ڈائریا ہونے کی صورت میں او آر ایس اور ماں کا دودھ جاری رکھا جائے بچوں کو ڈائریاکا مرض30 فیصد روٹا وائرس سے بھی لاحق ہوتا ہے جس سے بچاؤکی ویکسین موجود ہے تاہم نجی شعبے میں مہنگی ہونے کی وجہ سے عام افراد کی دسترس سے باہرہے، پاکستان پیڈیا ٹرکس ایسوسی ایشن کے صدر پروفیسر اقبال میمن نے والدین کو آگاہ کیا کہ بچوں کو مختلف امراض سے محفوظ رکھنے کیلیے حفاظتی ٹیکہ جات کورس لازمی کرائیں۔