ٹیکس نا دہندگان پر جرمانہ لگا دیا جائے ایف پی سی سی آئی نے بجٹ تجاویز تیار کرلیں

فروخت کیلیے انوائس لازمی، ٹیکس نادہندگان کو یوٹیلٹی بلز سے شناخت، سرکاری ادائیگیوں ولین دین پر 1 فیصد اضافی، کیش۔۔۔

توانائی بحران و بدامنی پر قابو، زرعی ٹیکس نافذ، محصولات دینے والوں کو رعایتیں، قوانین و دستاویز آسان، اسمگلنگ روکی جائے، تجاویز، حکومت کو جلد دیں گے، زبیر ملک فوٹو: فائل

ایف پی سی سی آئی نے آئندہ مالی سال کے لیے بجٹ تجاویز تیار کرلیں جس میں ٹیکس نیٹ کو توسیع دینے کے لیے ٹیکس نادہندگان پر جرمانے اور بینک سے کیش نکلوانے پر ودہولڈنگ ٹیکس لگانے سمیت متعدد ٹیکس اصلاحات کی سفارش کی گئی ہے۔

پی پی آئی کے مطابق صدر ایف پی سی سی آئی زبیر احمد ملک نے بجٹ تجاویز کو حتمی شکل دیتے ہوئے کہا کہ مزید افراد کو ٹیکس نیٹ میں آنے کی ترغیب دینے کے لیے تمام ٹیکس دہندگان کو کریڈٹ کارڈ کی طرز پر ایک کارڈ جاری کیا جائے جس پر ایف بی آر نیشنل آئیڈنٹیٹی کارڈ لکھا ہوجس کے تحت تمام ٹیکس دہندگان کو ہرقسم کے لین دین، سرکاری ادائیگیوں، یوٹیلٹی بلز اور حکومتی چلانز پر 1 فیصد رعایت دی جائے جبکہ ٹیکس نادہندگان کو ایسی تمام لین دین پر 1 فیصد اضافی چارج کیا جائے۔

تمام کاروباری لین دین کے لیے کیش میمو یا انوائس کا اجرا لازمی قرار دیا جائے اور خریدار اور فروخت کرنے والے کا این ٹی این اس انوائس پر درج ہونا چاہیے، اس سے کافی افراد کو ٹیکس نیٹ میں لانے مں مدد ملے گی،ٹیکس شرح میں کمی لائی جائے اور ٹیکس نادہندگان کو یوٹیلی بلز خاص طور پر بجلی اور فون کے بلز کے ذریعے شناخت کیاجائے، ٹیکس دہندگان سے ودہولڈنگ ٹیکس نہ لیا جائے جبکہ ٹیکس نادہندگان سے بینکوں کے ذریعے نقد رقم نکلوانے پر1فیصد ودہولڈنگ ٹیکس لیاجائے۔ انھوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی اپنی بجٹ تجاویز جلد حکومت اور ایف بی آر کو پیش کرے گی۔




ان تجاویز سے اقتصادی بحالی کی راہ ہموار ہوگی، ٹیکس نیٹ میں مزید ٹیکس دہندگان کا اضافہ ہوگا اور صنعت بھی بحال ہوں گی۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ اگر کاروباری برادری کی تیار کردہ بجٹ تجاویز کو آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں شامل نہ کیا گیا تو ایف پی سی سی آئی نئے بجٹ کو مسترد کردے گی۔ انھوں نے کہاکہ ایف پی سی سی آئی نے اپنی تجاویز میں چائے، کافی، ٹائرز، پی وی سی، پٹرولیم پراڈکٹس، الیکٹرک اپلائنسزو مشینری، پولیتھین، اسٹیل پراڈکٹس، سگریٹس، سلفونک ایسڈ، سیرامک ٹائلز، آلات جراحی وطب، موبائل فون اور مصالحہ جات کو زیادہ اسمگل کی جانے والی اشیا قرار دیتے ہوئے انھیں اسمگلنگ سے بچانے پر زور دیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی نے بجٹ تجاویز کو ابتر مالی صورتحال اور ڈوبتی معیشت کو مدنظر رکھ کر حتمی شکل دی ہے اور اب حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ بجٹ تیار کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کی دوستانہ اور ریونیو کی حامل تجاویز پر غور کرے۔ زبیر ملک نے کہا کہ معیشت تباہی کی جانب گامزن ہے اور اگر حکومت نے زرعی ٹیکس کے نفاذ سمیت انقلابی اقدامات نہ کیے تو معیشت مکمل طور پر برباد ہو جائے گی، حکومت کو توانائی بحران پر قابو پانے اور قیام امن کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔

ٹیکس تجاویز کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ جائیداد کی منتقلی اور نجی کلبوں کی رکنیت پر ایڈوانس ٹیکس لگایا جائے، ایف بی آر کو تمام ٹیکس قوانین، فارم، گوشواروں، اسٹیٹمنٹس اور اہم دستاویز کو آسان اور مختصر بنانا چاہیے تاکہ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کی ترغیب ملے۔ انھوں نے ایس آراو کلچر کے خاتمے کاایک بار پھر مطالبہ کیا اور کہا کہ ایس آراوجاری کرنے کے بجائے اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کی جائے۔
Load Next Story