ووڈل کون ہے سابق کرکٹرز نئی دریافت پر حیران رہ گئے
بورڈ نے آخرکیا سوچ کر فیصلہ کیا(حنیف محمد) جسے جانتا تک نہیں اس پرکیا رائے دوں (راشد)بڑے ناموں کی موجودگی میں۔۔۔،معین
یہ ووڈ ہل کون ہے؟ سابق کرکٹرز پی سی بی کی نئی دریافت پر حیران رہ گئے۔
مقامی سپر اسٹارز پر ترجیح پانے والے نئے بیٹنگ کوچ کے نام تک سے کوئی واقف نہیں، حنیف محمد کا کہنا ہے کہ بورڈ نے آخر کیا سوچ کر یہ فیصلہ کیا؟ راشد لطیف کا کہنا ہے کہ جسے میں جانتا تک نہیں اس کے بارے میں کیا رائے دوں، جاوید میانداد کی صورت میں بہترین انتخاب موجود تھا جسے نظر انداز کردیا گیا، معین خان کا کہنا ہے بڑے ناموں کی موجودگی میں انجان شخص کو اہم ذمہ داری سونپ دی گئی۔ دوسری جانب چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیم سلیکشن پر ملاجلا ردعمل رہا، ظہیر عباس نے کہا کہ اسکواڈ متوازن ہے،کنڈیشنز کے مدنظر موزوں الیون میدان میں اتارنا کپتان کا کام ہو گا،25 رنز کے آس پاس وکٹیں گنوانے والوں کو زیادہ مواقع نہیں دینے چاہئیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے پیر کو سڈنی کے ایک سابق گریڈ کرکٹر ٹرینٹ ووڈ ہل کو بیٹنگ کوچ مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا جس پر سابق کرکٹرز نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ سابق کپتان حنیف محمد نے کہا کہ میں نے زندگی میں پہلی مرتبہ یہ نام سنا، یہ امر حیران کن ہے کہ بورڈ نے اسے کس بنیاد پر کوچ منتخب کیا، پاکستان کے ایک اور سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے کہا کہ پی سی بیکا یہ فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، اس شخص کو میں جانتا ہی نہیں تو اس کے بارے میں کیا رائے دوں۔
انھوں نے کہا قومی ٹیم کی بیٹنگ کوچنگ کے لیے جاوید میانداد بہترین انتخاب ہیں،ایک اور سابق ٹیسٹ کپتان معین خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بیٹنگ کوچنگ کے لیے بڑے بڑے ناموں کی موجودگی میں ایک انجان شخص کو ذمہ داریاں سونپ دی گئیں، سابق قومی کپتان اور اپنے دور کے بہترین بیٹسمین انضمام الحق اس عہدے کے لیے موزوں ترین ہیں۔
دوسری جانب سابق کپتان ظہیر عباس نے کہاکہ انگلش کنڈیشنز کو پیش نظر رکھتے ہوئے متوازن اسکواڈ کا انتخاب کیا گیا، اب مینجمنٹ اور کپتان پر منحصر ہے کہ وہ پچ اور موسمی حالات کی مطابقت سے کس طرح کا کمبی نیشن میدان میں اتارتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کی تیاریوں کو سامنے رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ نوجوان پلیئرز کی صلاحیتیں آزمانے کا سلسلہ بہت پہلے شروع ہوجانا چاہیے تھا، نئے کرکٹرز میں ٹیلنٹ موجود مگر ٹیمپرامنٹ کی کمی کے سبب وکٹ پر زیادہ دیر تک قیام نہیں کرپاتے،25 رنز بنانے کے بعد لاپرواہی سے وکٹ گنوا دینے والوںکو بار بار موقع نہیں دینا چاہیے ، موجودہ صورتحال میں مصباح الحق جیسے بیٹسمین کا اسکواڈ میں ہونا اشد ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک ، دو مزید کھلاڑی بھی تحمل سے کھیلتے ہوئے ففٹیز اسکور کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ٹیم دبائو کا شکار نہیں ہوگی، ظہیرعباس نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے بیشتر مسائل بیٹنگ میں عدم تسلسل کی وجہ سے سامنے آتے ہیں، ہمیں 10 سال قبل ہی بیٹنگ کوچ کا تقرر کرکے اپنی خامیوں پر قابو پانا چاہیے تھا،ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہوتے تو آج ہم کہیں بہتر ٹیم تشکیل دینے میں کامیاب ہوجاتے، چیمپئنز ٹرافی کیلیے سلیکٹرز نے اپنا کام درست انداز میں کیا،ہر پاکستانی کی طرح میری نیک خواہشات قومی ٹیم کے ساتھ ہیں،امید ہے کہ کھلاڑی اپنا انتخاب درست ثابت کرتے ہوئے قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے۔
انھوں نے اسکواڈ میں 5 فاسٹ بولرز کی شمولیت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ آف اسپنر سعید اجمل کا ساتھ دینے کیلیے محمد حفیظ اور شعیب ملک بھی موجود ہوں گے،نئے قوانین نے 50 اوورز کو ہی پاور پلے بنا دیا ہے، پیس بیٹری جاندار ہونے سے انگلینڈ کی کنڈیشنز میں دائرے کے اندر 5 فیلڈرز کی پابندی کے باوجود رنز کی رفتار روکنے میں مدد ملے گی، البتہ چیمپئنز ٹرافی میں سہیل تنویر بھی موزوں انتخاب ہوتے۔
سابق بیٹسمین باسط علی نے کہا کہ دستیاب ٹیلنٹ میں سے بہترین اسکواڈ کا انتخاب کیا گیا،سینئر ہوں یا جونیئر سب کو اپنی جگہ بنانے کیلیے کارکردگی دکھانا پڑے گی، انھوں نے کہا کہ نوجوان پلیئرز کو موقع دینے میں کوئی برائی نہیں، اب گیند کھلاڑیوں کے کورٹ میں ہے، وہ اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کیلیے سخت محنت کریں، انھیں یاد رہنا چاہیے کہ شاہدآفریدی اور یونس خان جیسے بڑے کرکٹر ڈراپ ہوسکتے ہیں تو کسی کو بھی اپنی جگہ پکی سمجھنے کی غلطی نہیں کرنا چاہیے۔
مقامی سپر اسٹارز پر ترجیح پانے والے نئے بیٹنگ کوچ کے نام تک سے کوئی واقف نہیں، حنیف محمد کا کہنا ہے کہ بورڈ نے آخر کیا سوچ کر یہ فیصلہ کیا؟ راشد لطیف کا کہنا ہے کہ جسے میں جانتا تک نہیں اس کے بارے میں کیا رائے دوں، جاوید میانداد کی صورت میں بہترین انتخاب موجود تھا جسے نظر انداز کردیا گیا، معین خان کا کہنا ہے بڑے ناموں کی موجودگی میں انجان شخص کو اہم ذمہ داری سونپ دی گئی۔ دوسری جانب چیمپئنز ٹرافی کیلیے ٹیم سلیکشن پر ملاجلا ردعمل رہا، ظہیر عباس نے کہا کہ اسکواڈ متوازن ہے،کنڈیشنز کے مدنظر موزوں الیون میدان میں اتارنا کپتان کا کام ہو گا،25 رنز کے آس پاس وکٹیں گنوانے والوں کو زیادہ مواقع نہیں دینے چاہئیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے پیر کو سڈنی کے ایک سابق گریڈ کرکٹر ٹرینٹ ووڈ ہل کو بیٹنگ کوچ مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا جس پر سابق کرکٹرز نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ سابق کپتان حنیف محمد نے کہا کہ میں نے زندگی میں پہلی مرتبہ یہ نام سنا، یہ امر حیران کن ہے کہ بورڈ نے اسے کس بنیاد پر کوچ منتخب کیا، پاکستان کے ایک اور سابق ٹیسٹ کپتان راشد لطیف نے کہا کہ پی سی بیکا یہ فیصلہ سمجھ سے بالاتر ہے، اس شخص کو میں جانتا ہی نہیں تو اس کے بارے میں کیا رائے دوں۔
انھوں نے کہا قومی ٹیم کی بیٹنگ کوچنگ کے لیے جاوید میانداد بہترین انتخاب ہیں،ایک اور سابق ٹیسٹ کپتان معین خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں بیٹنگ کوچنگ کے لیے بڑے بڑے ناموں کی موجودگی میں ایک انجان شخص کو ذمہ داریاں سونپ دی گئیں، سابق قومی کپتان اور اپنے دور کے بہترین بیٹسمین انضمام الحق اس عہدے کے لیے موزوں ترین ہیں۔
دوسری جانب سابق کپتان ظہیر عباس نے کہاکہ انگلش کنڈیشنز کو پیش نظر رکھتے ہوئے متوازن اسکواڈ کا انتخاب کیا گیا، اب مینجمنٹ اور کپتان پر منحصر ہے کہ وہ پچ اور موسمی حالات کی مطابقت سے کس طرح کا کمبی نیشن میدان میں اتارتے ہیں، انھوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کی تیاریوں کو سامنے رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ نوجوان پلیئرز کی صلاحیتیں آزمانے کا سلسلہ بہت پہلے شروع ہوجانا چاہیے تھا، نئے کرکٹرز میں ٹیلنٹ موجود مگر ٹیمپرامنٹ کی کمی کے سبب وکٹ پر زیادہ دیر تک قیام نہیں کرپاتے،25 رنز بنانے کے بعد لاپرواہی سے وکٹ گنوا دینے والوںکو بار بار موقع نہیں دینا چاہیے ، موجودہ صورتحال میں مصباح الحق جیسے بیٹسمین کا اسکواڈ میں ہونا اشد ضروری ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایک ، دو مزید کھلاڑی بھی تحمل سے کھیلتے ہوئے ففٹیز اسکور کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ٹیم دبائو کا شکار نہیں ہوگی، ظہیرعباس نے کہا کہ پاکستان ٹیم کے بیشتر مسائل بیٹنگ میں عدم تسلسل کی وجہ سے سامنے آتے ہیں، ہمیں 10 سال قبل ہی بیٹنگ کوچ کا تقرر کرکے اپنی خامیوں پر قابو پانا چاہیے تھا،ایسے اقدامات اٹھائے گئے ہوتے تو آج ہم کہیں بہتر ٹیم تشکیل دینے میں کامیاب ہوجاتے، چیمپئنز ٹرافی کیلیے سلیکٹرز نے اپنا کام درست انداز میں کیا،ہر پاکستانی کی طرح میری نیک خواہشات قومی ٹیم کے ساتھ ہیں،امید ہے کہ کھلاڑی اپنا انتخاب درست ثابت کرتے ہوئے قوم کی توقعات پر پورا اتریں گے۔
انھوں نے اسکواڈ میں 5 فاسٹ بولرز کی شمولیت کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ آف اسپنر سعید اجمل کا ساتھ دینے کیلیے محمد حفیظ اور شعیب ملک بھی موجود ہوں گے،نئے قوانین نے 50 اوورز کو ہی پاور پلے بنا دیا ہے، پیس بیٹری جاندار ہونے سے انگلینڈ کی کنڈیشنز میں دائرے کے اندر 5 فیلڈرز کی پابندی کے باوجود رنز کی رفتار روکنے میں مدد ملے گی، البتہ چیمپئنز ٹرافی میں سہیل تنویر بھی موزوں انتخاب ہوتے۔
سابق بیٹسمین باسط علی نے کہا کہ دستیاب ٹیلنٹ میں سے بہترین اسکواڈ کا انتخاب کیا گیا،سینئر ہوں یا جونیئر سب کو اپنی جگہ بنانے کیلیے کارکردگی دکھانا پڑے گی، انھوں نے کہا کہ نوجوان پلیئرز کو موقع دینے میں کوئی برائی نہیں، اب گیند کھلاڑیوں کے کورٹ میں ہے، وہ اپنا انتخاب درست ثابت کرنے کیلیے سخت محنت کریں، انھیں یاد رہنا چاہیے کہ شاہدآفریدی اور یونس خان جیسے بڑے کرکٹر ڈراپ ہوسکتے ہیں تو کسی کو بھی اپنی جگہ پکی سمجھنے کی غلطی نہیں کرنا چاہیے۔