سی پیک کی کامیابی کیلیے لیگل فریم ورک اور ریگولیٹری باڈی بنائی جائے بیرسٹر علی ظفر

اسلام آبادسے کراچی بلٹ ٹرین پرسفرمیراخواب، سی پیک زرداری نے شروع کرایا، قائم مقام چینی سفیر لی جیان

چین بھارت کیساتھ ڈیل کیلیے پاکستان سے مشاورت کرے، عارف نظامی کاخطاب ۔ فوٹو: فائل

نگراں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات علی ظفر نے کہا ہے کہ چین نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کرداراداکیا ہے سی پیک منصوبوں سے پاکستان ایک مر تبہ پھر معاشی طور پر ایک مضبوط ملک بنے گا۔

علی ظفر نے کہا ان منصوبوں سے ملک میں توانائی بحران پر قابو پایا جا سکے گا،معاشی سرگرمیاں تیز ہوںگی،سی پیک منصوبے کوکامیابی کے ساتھ منطقی انجام تک پہنچانے کیلیے لیگل فریم ورک تشکیل دینے اورمنصوبوں کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے ریگولیٹری باڈی قائم کرنے کی ضرورت ہے،حکومت پاکستان اس منصوبے کی تکمیل کیلیے ہر ممکن اقدام کرے گی جس میں اس منصوبے کی سیکیورٹی، منصوبے کے فوائد عوام تک پہنچانے کیلیے کرپشن اور دیگر سماجی برائیوں کوختم کیا جائے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روزکونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز ( سی پی این ای ) کے زیر اہتمام ''سی پیک میں میڈیا کے کردار''کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔

پاکستان میں چین کے قائم مقام سفیر لی جیان ڑا، سابق گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر عشر ت حسین ، سی پی این ای کے صدر عارف نظامی اور دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ وفاقی وزیر اطلا عات و نشریات علی ظفر نے کہاکہ چین نے پاکستان کی معا شی ترقی میں اہم کر دار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ منصوبوں میں شفافیت کیلئے ضروری ہے کہ اس کی تفصیلات اور اعداد و شمار میڈیا کے ذریعے عام عوام میں زیر بحث لائے جائیں، چین اور پاکستان کی دوستی سے دونوں ملکوںکو معاشی اور اقتصادی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان کی سیاسی قیادت کا سی پیک پر مکمل طور پر اتفاق ہے اور دسمبر2016 میں سی پیک کی چھٹی جے سی سی میں پاکستان کے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی ،انہوں نے کہاکہ سی پیک ایک قومی منصوبہ ہے جس سے تمام صوبوںکو برابرکے فوائد حاصل ہوںگے۔اس موقع پر پاکستان میں چین کے سفیر لی جیان ڑا نے پاکستان پیپلز پارٹی کے موقف کی تصدیق کرتے ہوئے کہاکہ سی پیک منصوبہ ابتدائی طور پر پیپلز پارٹی کے دور میں2013 میں سابق صدر آصف علی زرداری نے شروع کرایا، چینی سفیر نے کہا اس حوالے سے جو بھی کہہ رہا ہے کہ ہمارے دور میں سی پیک شروع ہوا ہم ان سب کو خوش آمدیدکہتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گزشتہ 5سال کے دوران سی پیک کے تحت توانائی بحران کے حل اور انفرااسٹرکچر پر فوکس کیا گیا، اس عرصے کے دوران توانائی کے چھ منصوبے مکمل کیے گئے اور 14 منصوبے زیر تعمیر ہیں۔ 2019کے آخر تک 43منصوبے مکمل کر لیے جائیںگے ،جو منصوبے زیر تعمیر ہیں ان میں ہائیڈرو منصوبے زیادہ ہیں ان کی تکمیل کیلیے کم ازکم 5 سال کی ضرورت ہے، ان منصوبوں پر اب تک 70ہزار سے زائد لوگوں کو روزگار فراہم کیا گیا ہے ۔ملتان سکھر موٹروے منصوبے پر 24 ہزار ، قراقرم ہائی وے پر 6ہزار، پورٹ قاسم پر 3ہزار، قائد اعظم سولر پارک پر 15سو لوگ برسر روزگار ہیں،انہوں نے کہاکہ گوادر فری زون میں اب تک 30کمپنیاں رجسٹر ہو چکی ہیں،گوادر میں نئے ایئر پورٹ کے تفصیلی ڈیزائن پر کام ہو چکا ہے، ایم ایل ون منصوبہ ایڈوانس سٹیج پر ہے جس کا پی سی ون منظور ہوگیا ہے۔


انہوں نے سی پیک منصوبوں کے حوالے سے پاکستان میں پائے جانے والے خدشات اور افواہوںکو بے بنیاد اورگمراہ کن قرار دیتے ہوئے کہاکہ یہ افواہیں پھیلائی جا رہی ہیںکہ یہاں پر چینی قیدی لیبر بھیجی گئی ہے، پاکستان کو چین اپنی کالونی بنائے گا، بلوچستان کے قدرتی وسائل پر قبضہ کیا جائے گا، چین نے پاکستان کواستعمال شدہ کول پاور پلانٹس دیے جس سے پاکستان میں آلودگی میں اضافہ ہوگا، اس منصوبے کے ذریعے پاکستان کو مزید قرضوں کے بوجھ تلے دبایا جائے گا، چینی سفیر نے کہاکہ ان خدشات کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے کہا 2024 تک مجموعی طور پر 7.4 ارب ڈالر قرضہ پاکستان کو واپس کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا اعداد و شمارکے مطابق پاکستان کے قرضوں کا 10فیصد چین، 42فیصد آئی ایم ایف اور دیگر بینکوں، 18فیصد پیرس کلب کی جانب سے لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سی پیک ایسٹ انڈیا کمپنی بنے گی لیکن ایسا کچھ نہیں ہے، سی پیک کے اگلے مرحلے میں اقتصادی زون بنائے جائیںگے،انہوں نے کہاکہ چین میں کرپشن کیخلاف سخت سزائیں دی جاتی ہیں، نائب وزیرکو بھی کرپشن پر سزا دی گئی جبکہ گزشتہ برسوں کے دوران سیکرٹری سطح کے 15لاکھ افسران کوکرپشن پر سزائیں دی گئیں۔ آخر میں انہوں نے کہاکہ یہ میرا خواب ہے کہ ایک دن میں اسلام آباد سے کراچی بلٹ ٹرین پر سفرکروں، صبح کا ناشتہ اسلام آباد اور دوپہرکا کھانا کراچی میںکھائوں۔کونسل آف پاکستان نیوز پیپر ایڈیٹرز کے صدرعارف نظامی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے میڈیا میں ملک کے معاشی معاملات کو جاننے والے لوگ کم ہیں، سیاستدان بھی معاشی مسائل کوکم ہی سمجھتے ہیں، مشرف دور میں ہماری برآمدات 25ارب ڈالر تھی، اب 19ارب ڈالر ہے اور ہم ایک اور آئی ایم ایف پروگرام کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ انڈیا سی پیک کو اپنے لیے خطرہ سمجھتا ہے لیکن ایسا نہیں ہے، چین کو انڈیا کے ساتھ ڈیل کرنے کیلئے ہم سے مشاورت کرنی چاہیے، انہوں نے کہاکہ ہماری خارجہ پالیسی معیشت پر مبنی ہونی چاہیے، چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ ملک میں روزگارکے مواقع پیدا کرے گا جبکہ اس سے ملک میں توانائی بحران کے خاتمے کے ساتھ ساتھ کنکٹویٹی بڑھے گی۔ انہوں نے کہاکہ سی پیک پاکستان کا منصوبہ ہے نواز شریف یا زرداری کا نہیں، چین ہمارا بہترین دوست ہے لیکن پاکستان اور چین کے لوگوں اور میڈیا کے درمیان ایک بڑا خلا ہے۔

چین اور پاکستان کے میڈیا اور لوگوں کے درمیان رابطوں کو فروغ دینا چاہیے تاکہ دونوں ایک دوسرے سے سیکھ سکیں۔ سابق گورنر اسٹیٹ بینک عشرت حسین نے کہاکہ گزشتہ دس سال سے پاکستان کو بجلی بحران کا سامنا تھا، توانائی بحران معاشی ترقی کوکم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک کی برآمدات پر اثر انداز ہو رہا ہے، ملک میں اگر بجلی ہوتی تو اب تک ملکی برآمدات 36ڈالر ہوسکتی تھی، سی پیک سے چین کے ساتھ ساتھ پاکستان کو بھی فائدہ حاصل ہوگا ، پاکستان میں روزگارکے نئے مواقع پیدا ہوںگے۔انہوں نے کہاکہ ایک افواہ ہے کہ چائنیز پاکستان میںکالونی بنا رہے ہیں لیکن تاریخ میںکوئی ایسی مثال نہیں ملتی کہ چین نے ایسا کیا ہو۔انہوں نے کہاکہ توانائی بحران کا خاتمہ کرنے کیلئے 35ارب ڈالر سی پیک میں توانائی منصوبوںکیلئے مختص کیے گئے ہیں اور اس وقت تک 7ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی سی پیک کے تحت شروع کیے جانے والے منصوبوں سے نیشنل گرڈ میں شامل کر چکے ہیں، سی پیک کا مغر بی روٹ مکمل ہونے سے روزگارکے مواقع پیداہوںگے۔

سی پیک کے تحت انڈسٹریل زون کے قیام سے بڑی تعداد میں معاشی سرگرمیاں شروع ہوں گی، ہمیں اس انڈسٹریلائزیشن سے فائدہ اٹھانے کیلئے اقدامات کرنا چاہئیں، چینی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچر کرنے کی ضرورت ہے اس سے بھی روزگارکے نئے مواقع پیدا ہوں گے، یہ موقع پاکستان کو آگے لیکر جائے گا۔ دفاعی تجزیہ کار اکرام سہگل نے کہاکہ '' ون بیلٹ ون روڈ''ایک قدرتی ٹریڈکوریڈور ہے، اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ 64 ممالک کی کنکٹویٹی ہوگی، پاکستان آرمی کا سپیشل سکیورٹی ڈویژن سی پیک کی سکیورٹی پر مامور ہے اور 15ہزار جوان سی پیک منصوبوں کے سکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ قصے کہانیاں ہیں کہ چین پاکستان کو اپنی کالونی بنائے گا۔

چین نے سی پیک منصوبہ معاشی سرگرمیوں کے فروغ کیلئے شروع کیا جس میں پاکستان اور چین سمیت پورے خطے کو فائدہ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا پاکستان کو نیوٹرل ہوکر تمام ممالک کے ساتھ دوستی کی پالیسی رکھنی چاہیے، پرنٹ میڈیا میں جو لکھا جاتا ہے وہ رات کے ٹی وی پروگراموں میں زیر بحث آتا ہے اس لیے ملک کی معاشی اور اقتصادی ترقی کیلئے پرنٹ میڈیا پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔سیمینارکے اختتام پر پاکستان فیڈ ریشن آف کالمسٹس کے صدر ملک سلمان نے سی پی این ای کا شکریہ ادا کیا اور قومی منصوبوںکے حوالے سے غلط فہمیاں ختم کرنے کیلئے آئندہ بھی اس قسم کے سیمینار منعقدکرانے کا عزم ظاہرکیا۔
Load Next Story