امریکی سپریم کورٹ کا مسلم ممالک پرسفری پابندی برقراررکھنے کا فیصلہ
امریکی صدر کو امیگریشن پالیسی کے تحت اختیار حاصل ہے کہ وہ مخصوص ممالک پر سفری پابندی عائد کرسکیں،عدالتی حکم نامہ
امریکی سپریم کورٹ نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک پر سفری پابندی عائد کرنے کے فیصلے کو برقرار رکھا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی سب سے بڑی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک پر لگائی جانے والی سفری پابندیوں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اسے برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ امریکی سپریم کورٹ کے 5 میں سے 4 ججز نے ٹرمپ انتظامیہ کے حق میں فیصلہ دیا جب کہ ایک جج نے اس کی مخالفت کی۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ امریکی صدر اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ملکی مفاد کی خاطر چند ممالک پر پابندی لگنی چاہیے تو انہیں امریکی امیگریشن پالیسی کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مخصوص ممالک پر سفری پابندی عائد کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے مسلم اکثریتی ممالک ایران، یمن، شام، صومالیہ، چاڈ اور لیبیا کے باشندوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی بعد ازاں اس فہرست میں شمالی کوریا اور وینزویلا کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
امریکا کے چیف جسٹس جان روبرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ اس فیصلے سے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک برتا گیا یا پھر امریکی صدر کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ یہ فیصلہ لے سکیں۔ چیف جسٹس نے احتیاط برتتے ہوئے ٹرمپ کے مہاجرین اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کی تائید نہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی اس پالیسی کے مؤثر ہونے کے حوالے سے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ٹوئٹ میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'سپریم کورٹ نے ٹرمپ کی سفری پابندی کو برقرار رکھا ہے'۔
واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال ابتدائی طور پر 6 مسلم ممالک پر 90 روز کے لیے سفری پابندی عائد کی تھی جسے بعد ازاں قانونی شکل دے دی گئی تھی لیکن اس فیصلے کو سپریم کورٹ کی ماتحت اپیلیٹ کورٹ نے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیاتھا۔ اس صدارتی حکم نامے کے خلاف امریکا بھر میں مظاہرے کیے گئے اور بعد ازاں ٹرمپ انتظامیہ نے اس عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے ابتدائی طور پر سفری پابندی کو جزوی طور پر بحال کیا تھا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا کی سب سے بڑی عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مسلم ممالک پر لگائی جانے والی سفری پابندیوں کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے اسے برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے۔ امریکی سپریم کورٹ کے 5 میں سے 4 ججز نے ٹرمپ انتظامیہ کے حق میں فیصلہ دیا جب کہ ایک جج نے اس کی مخالفت کی۔
عدالتی حکم نامے میں کہا گیا کہ امریکی صدر اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ملکی مفاد کی خاطر چند ممالک پر پابندی لگنی چاہیے تو انہیں امریکی امیگریشن پالیسی کے تحت یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مخصوص ممالک پر سفری پابندی عائد کرسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر نے مسلم اکثریتی ممالک ایران، یمن، شام، صومالیہ، چاڈ اور لیبیا کے باشندوں پر امریکا میں داخلے پر پابندی عائد کی تھی بعد ازاں اس فہرست میں شمالی کوریا اور وینزویلا کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
امریکا کے چیف جسٹس جان روبرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی حکم نامے کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ اس فیصلے سے مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک برتا گیا یا پھر امریکی صدر کے پاس یہ اختیار نہیں کہ وہ یہ فیصلہ لے سکیں۔ چیف جسٹس نے احتیاط برتتے ہوئے ٹرمپ کے مہاجرین اور بالخصوص مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز بیانات کی تائید نہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کی اس پالیسی کے مؤثر ہونے کے حوالے سے ہم کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنی ٹوئٹ میں خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'سپریم کورٹ نے ٹرمپ کی سفری پابندی کو برقرار رکھا ہے'۔
واضح رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال ابتدائی طور پر 6 مسلم ممالک پر 90 روز کے لیے سفری پابندی عائد کی تھی جسے بعد ازاں قانونی شکل دے دی گئی تھی لیکن اس فیصلے کو سپریم کورٹ کی ماتحت اپیلیٹ کورٹ نے غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیاتھا۔ اس صدارتی حکم نامے کے خلاف امریکا بھر میں مظاہرے کیے گئے اور بعد ازاں ٹرمپ انتظامیہ نے اس عدالتی فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس نے ابتدائی طور پر سفری پابندی کو جزوی طور پر بحال کیا تھا۔