
ثقافتی پروگراموں کا انعقاد پاکستان کے سافٹ امیج کیلیے بے حد ضروری ہے۔ہماراملک پاکستان بھی اس اعتبارسے بہت مالامال ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے ''ایکسپریس'' سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رزکمالی نے بتایا کہ جس طرح پاکستانی فنکار دیار غیرمیں جا کر ملک کا نام روشن کرتے ہیں، اگر پاکستانی فلم میکر بھی دنیا کے مختلف ممالک اور ان کے خوبصورت مقامات پر جا کر زیادہ سے زیادہ فلموں کی عکسبندی کریں، تو اس کے ذریعے جہاں فلموں کے معیار میں بہتری آئے گی، وہیں دوسرے ممالک سے ثقافتی تعلقات بھی مستحکم ہوں گے۔
انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستانی فلم میں بہترین لوکیشنز کی شدید کمی ہے۔ نوجوان فلم میکرز ایک ہی طرح کی لوکیشنزاستعمال کرنے کی بجائے اگر نئے اورحیرت انگیز مقامات پر فلموں کی شوٹنگز کریں تویقیناً اس سے فلم کے شعبے میں بہتری آئے گی۔ اس سلسلہ میں فلم کا بجٹ توبڑھے گا لیکن اس کا بزنس بھی منافع بخش ثابت ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں رزکمالی نے کہا کہ مجھے بھی فلم میں کام کیلیے پیشکش ہوئی ہے لیکن میں روایتی کردار نہیں بلکہ منفرد کردار کرنے کی خواہش رکھتی ہوں کیونکہ میں سمجھتی ہوںکہ جب تک کوئی بھی فنکار معمول سے ہٹ کام نہیں کرتا، تب تک اس کی کوئی الگ پہچان نہیں بنتی۔ اگر ہم ہالی ووڈ یا بالی ووڈ کی جانب نظر دوڑائیں تو وہاں پر بہت سی ایسی اداکارائیں ہیں، جو سپراسٹار ہیروئنوں سے زیادہ مقبول ہیں اور ان کے کام کی بدولت انھیں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ اسی لیے مجھے بھی منفرد کردار کی تلاش ہے، جونہی ایسی کوئی آفر ہوگی تو سلور اسکرین پر اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھاؤں گی۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔