بم دھماکوں سے اہل کراچی دہشت زدہ اے این پیمتحدہ اورپی پی میں سیاسی تناؤ ختم

تینوں جماعتیں5 برس حکومتی اتحاد میںرہنے کے باوجودکارکنوں کونظریاتی بینادوں پرایک دوسرے کے قریب لانے میں ناکام رہیں۔

تینوں جماعتیں5 برس حکومتی اتحاد میںرہنے کے باوجودکارکنوں کونظریاتی بینادوں پرایک دوسرے کے قریب لانے میں ناکام رہیں۔ فوٹو فائل

پے درپے بم دھماکوں اوراے این پی،ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے خلاف مزیدحملوں کی دھمکیوں سے جہاں ایک کروڑ80لاکھ کی آبادی کے شہرکوجہاں دہشت زدہ کردیاہے وہاں ان جماعتوں کے درمیان سیاسی تناؤختم کردیاہے۔


جس کے باعث گذشتہ چندبرسوں میں ان کے کارکنوں کی ہلاکتیں ہوئیں۔تینوں جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں کی منگل کومشترکہ پریس کانفرنس ان کے کارکنوں کیلیے پہلی مرتبہ باعث اطمینان ہے۔ تینوں جماعتیں5 برس حکومتی اتحاد میںرہنے کے باوجودکارکنوں کونظریاتی بینادوں پرایک دوسرے کے قریب لانے میں ناکام رہیں۔ ان تینوں کیمپوں میں خوف کی فضاکے باعث اگرچہ جماعت اسلامی،مسلم لیگ ن اورتحریک انصاف کوفائدہ ہوسکتاہے تاہم پی پی ،ایم کیوایم اوراے این پی کی مثلث اپنے ووٹروں کوباہر نکالنے میں کامیاب رہی تونتائج2008ء کے انتخابات سے زیادہ مختلف نہیں ہونگے۔

جن نشستوں پرسخت مقابلہ متوقع ہے،ان میں این اے 239،این اے 240،این اے 248،این اے 249اوراین اے 250شامل ہیں۔تاہم دیگرحلقوں میں مقابلہ ایم کیوایم /پیپلزپارٹی،ن لیگ اورجماعت اسلامی کے مشترکہ امیدوارسے ہوگا۔ایم کیوایم کے امیدواروں سلمان خان بلوچ،سہیل منصور،نبیل گبول، فاروق ستاراورخوش بخت شجاعت کوکانٹے دارمقابلے کاسامنا ہے۔جماعت اسلامی کے سابق میئرنعمت اللہ ایڈووکیٹ این اے 250میں سخت حریف ہونگے۔

Recommended Stories

Load Next Story