نقیب اللہ قتل کیس حکومت بدل گئی پولیس کی حکمت عملی نہیں بدلی
قانونی جنگ کا زور گرفتار ملزم راؤ انوار اور ان کو دی جانے والی خصوصی سہولتوں تک ہی محدود
آئی جی سندھ اور حکومت بدل گئی پر نقیب اﷲ قتل کیس میں پولیس کی حکمت عملی اور پالیسی تبدیل نہیں ہوسکی۔
تفصیلات کے مطابق پولیس سمیت متعلقہ فریقین کی ساری قانونی جنگ کا زور گرفتار ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار اور ان کو دی جانے والی خصوصی سہولیات تک ہی محدود ہوگیا۔ نقیب ﷲ سمیت 4 افراد کو مارنے والی راؤانوار کی ساری شوٹر ٹیم محفوظ، عید گھروں پر گذارکر واپس اپنے محفوظ ٹھکانوں پر چلی گئی پولیس روایت کے مطابق مقتول اور ملزم فریقین کے درمیان رابطوں کے نتائج کا انتظار کرنے لگی، نقیب ﷲ محسود کے والد نے قصاص ودیت سمیت کوئی بھی سمجھوتا کرنے سے انکار کرتے ہوئے معذوری ظاہر کردی اور عمائدین کے فیصلے پر عمل کرنے کا جواب دے دیا۔
نمائندہ ایکسپریس نے اس سلسلے میں نقیب ﷲ قتل کیس کی تفتیشی ٹیم میں شامل ایک سینئر افسر سے رابطہ کیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے پر معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ 13جنوری 2018کو شاہ لطیف ٹاؤن میں دہشتگرد قرار دیکر نقیب ﷲ سمیت چار افراد کو قتل کرنے کے مقدمے میں6 ماہ گذرنے کے باوجود پولیس مقدمے میں نامزد سابقہ ایس ایچ او شاہ لطیف امان ﷲ مروت،سابقہ ایس ایچ او سہراب گوٹھ شعیب شیخ عرف شوٹر ، چوکی انچارج اکبر ملاح ، فیصل و دیگر اہلکاروں کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام ثابت ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نقیب ﷲ قتل کیس میں راؤانوار کے حوالے سے حکمت عملی وہ ہی جو پہلے دن تھی حکومت تبدیل ہوئی ہے پالیسی نہیں، تفتیشی آفیسر ایس ایس پی ویسٹ ڈاکٹر رضوان احمد کی جانب سے راؤانوار کی مفرور شوٹر ٹیم کو گرفتار کرنے کے حوالے سے تشکیل دی جانے والی ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ایس ایچ اوز پر مشتمل پولیس پارٹی مفرور ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے صرف سرکاری کاغذ کالے کررہے ہیں جبکہ عملی طورپر مذکورہ ٹیم نے ایک بار بھی شوٹر ٹیم کی گرفتاری کے لئے چھاپہ نہیں مارا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس سمیت متعلقہ فریقین کی ساری قانونی جنگ کا زور گرفتار ملزم سابق ایس ایس پی ملیر راؤانوار اور ان کو دی جانے والی خصوصی سہولیات تک ہی محدود ہوگیا۔ نقیب ﷲ سمیت 4 افراد کو مارنے والی راؤانوار کی ساری شوٹر ٹیم محفوظ، عید گھروں پر گذارکر واپس اپنے محفوظ ٹھکانوں پر چلی گئی پولیس روایت کے مطابق مقتول اور ملزم فریقین کے درمیان رابطوں کے نتائج کا انتظار کرنے لگی، نقیب ﷲ محسود کے والد نے قصاص ودیت سمیت کوئی بھی سمجھوتا کرنے سے انکار کرتے ہوئے معذوری ظاہر کردی اور عمائدین کے فیصلے پر عمل کرنے کا جواب دے دیا۔
نمائندہ ایکسپریس نے اس سلسلے میں نقیب ﷲ قتل کیس کی تفتیشی ٹیم میں شامل ایک سینئر افسر سے رابطہ کیا تو انھوں نے نام ظاہر نہ کرنے پر معلومات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ 13جنوری 2018کو شاہ لطیف ٹاؤن میں دہشتگرد قرار دیکر نقیب ﷲ سمیت چار افراد کو قتل کرنے کے مقدمے میں6 ماہ گذرنے کے باوجود پولیس مقدمے میں نامزد سابقہ ایس ایچ او شاہ لطیف امان ﷲ مروت،سابقہ ایس ایچ او سہراب گوٹھ شعیب شیخ عرف شوٹر ، چوکی انچارج اکبر ملاح ، فیصل و دیگر اہلکاروں کو گرفتار کرنے میں تاحال ناکام ثابت ہوئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نقیب ﷲ قتل کیس میں راؤانوار کے حوالے سے حکمت عملی وہ ہی جو پہلے دن تھی حکومت تبدیل ہوئی ہے پالیسی نہیں، تفتیشی آفیسر ایس ایس پی ویسٹ ڈاکٹر رضوان احمد کی جانب سے راؤانوار کی مفرور شوٹر ٹیم کو گرفتار کرنے کے حوالے سے تشکیل دی جانے والی ڈسٹرکٹ سینٹرل کے ایس ایچ اوز پر مشتمل پولیس پارٹی مفرور ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے صرف سرکاری کاغذ کالے کررہے ہیں جبکہ عملی طورپر مذکورہ ٹیم نے ایک بار بھی شوٹر ٹیم کی گرفتاری کے لئے چھاپہ نہیں مارا۔