11 مئی کو الیکشن نہیں سلیکشن ہوگا پیپلزپارٹیایم کیوایم اوراے این پی
دہشت گرد ملک میں اپنا حامی وزیر اعظم لانا چاہتے ہیں اور اگر ایسا ہوگیا تو پاکستان کی خیر نہیں، رحمان ملک
پاکستان پیپلز پارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی نے کہا ہے کہ 11مئی کو الیکشن نہیں سلیکشن ہوگا، تینوں جماعتوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ دہشت گردوں سے ڈرنے کے بجائے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔
مردان ہاؤس کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ یہ حقیقت واضح ہوگئی ہے کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کی دو اقسام ہیں ایک طالبان مخالف اور دوسری طالبان حامی، دہشت گرد انتخابات میں اعتدال پسند قوتوں کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں، اب یہ عوام کی مرضی ہے کہ کس کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں لیکن اگر ملک ہوگا تو جماعتیں بھی ہوں گی جب بات اسلام، پاکستان اور پارٹی قائدین کی ہوگی تو وہ اپنے خاندان کی بھی قربانی دینے کو تیار ہیں۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اس ملک کی سلامتی کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے خطرہ ہے، اس موقع پر سیاسی قیادت نے دہشت گردوں کو انتخابات ہائی جیک کرنے کی اجازت دی تو ملک کی بقا اور سلامتی پر کئی سوال پیدا ہوجائیں گے۔ 11 مئی سے قبل ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہورہا ہے،ملک میں الیکشن نہیں سلیکشن ہونے جارہے ہیں، انتخابی مہم صرف پنجاب میں چل رہی ہے،صرف ایک صوبے کا انتخاب پاکستان کے عوام قبول نہیں کریں گے، انتخابات الیکشن کمیشن، نگراں حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نہیں بلکہ دہشت گرد کرارہے ہیں وہ جمہوریت کو ڈکٹیٹ کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے قانون نافذ والے اداروں سے یہ بات نہیں پوچھی کہ یہ دہشت گرد کس جگہ سے چھپ کر یہ اعلان کررہے ہیں کیونکہ انہیں بھی ڈر ہے کہ اگر انہوں نے اس بات کی باز پرس کی تو ان کے بھی دفاتر پر حملے ہوں گے اور ان کے بھی لوگ مارے جائیں گے۔ اگر الیکشن کمیشن، نگراں حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی آئینی ، ریاستی اور انتظامی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کریں گے تو یہ بات طے ہوجائے گی کہ کہیں نہ کہیں ان کی بھی خاموش تائید بھی حاصل ہے کہ عوام کو انتخابی عمل سے دور کرکے دائیں بازو کی جماعتوں کو مسلط کئے جائیں۔
پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں دہشت گردوں کی فرنچائز بنی ہوئی ہیں جب وہ طالبان حامی جماعتوں کی بات کرتے ہیں تو انہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ کون کون سی سیاسی جماعتیں ہیں۔ ماضی میں اسامہ بن لادن نے پنجاب کی ایک سیاسی جماعت کو رقم فراہم کی، عوام کو پتہ ہے یہاں دہشت گردی کون کرا رہا ہے کالعدم تریک طالبان پاکستان کی کئی ذیلی تنظیمیں ہیں جنہیں انہوں نے فرنچائز کر دیا ہے۔ دہشت گرد پاکستان کو افغانستان بنانا چاہتے ہیں اور ملک میں اپنا حامی وزیر اعظم لانا چاہتے ہیں اور اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان کی خیر نہیں، اس لئے ملک کے عوام دہشت گردوں کے خلاف کھڑے ہو جائیں۔
مردان ہاؤس کراچی میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ یہ حقیقت واضح ہوگئی ہے کہ ملک میں سیاسی جماعتوں کی دو اقسام ہیں ایک طالبان مخالف اور دوسری طالبان حامی، دہشت گرد انتخابات میں اعتدال پسند قوتوں کو پیچھے دھکیلنا چاہتے ہیں، اب یہ عوام کی مرضی ہے کہ کس کو اقتدار میں لانا چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات ہوتے ہیں لیکن اگر ملک ہوگا تو جماعتیں بھی ہوں گی جب بات اسلام، پاکستان اور پارٹی قائدین کی ہوگی تو وہ اپنے خاندان کی بھی قربانی دینے کو تیار ہیں۔
اس موقع پر ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ دہشت گردی پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اس ملک کی سلامتی کو انتہا پسندی اور دہشت گردی سے خطرہ ہے، اس موقع پر سیاسی قیادت نے دہشت گردوں کو انتخابات ہائی جیک کرنے کی اجازت دی تو ملک کی بقا اور سلامتی پر کئی سوال پیدا ہوجائیں گے۔ 11 مئی سے قبل ہی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہورہا ہے،ملک میں الیکشن نہیں سلیکشن ہونے جارہے ہیں، انتخابی مہم صرف پنجاب میں چل رہی ہے،صرف ایک صوبے کا انتخاب پاکستان کے عوام قبول نہیں کریں گے، انتخابات الیکشن کمیشن، نگراں حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نہیں بلکہ دہشت گرد کرارہے ہیں وہ جمہوریت کو ڈکٹیٹ کررہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے قانون نافذ والے اداروں سے یہ بات نہیں پوچھی کہ یہ دہشت گرد کس جگہ سے چھپ کر یہ اعلان کررہے ہیں کیونکہ انہیں بھی ڈر ہے کہ اگر انہوں نے اس بات کی باز پرس کی تو ان کے بھی دفاتر پر حملے ہوں گے اور ان کے بھی لوگ مارے جائیں گے۔ اگر الیکشن کمیشن، نگراں حکومتیں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی آئینی ، ریاستی اور انتظامی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کریں گے تو یہ بات طے ہوجائے گی کہ کہیں نہ کہیں ان کی بھی خاموش تائید بھی حاصل ہے کہ عوام کو انتخابی عمل سے دور کرکے دائیں بازو کی جماعتوں کو مسلط کئے جائیں۔
پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے کہا کہ بعض سیاسی جماعتیں دہشت گردوں کی فرنچائز بنی ہوئی ہیں جب وہ طالبان حامی جماعتوں کی بات کرتے ہیں تو انہیں یہ بتانے کی ضرورت نہیں کہ وہ کون کون سی سیاسی جماعتیں ہیں۔ ماضی میں اسامہ بن لادن نے پنجاب کی ایک سیاسی جماعت کو رقم فراہم کی، عوام کو پتہ ہے یہاں دہشت گردی کون کرا رہا ہے کالعدم تریک طالبان پاکستان کی کئی ذیلی تنظیمیں ہیں جنہیں انہوں نے فرنچائز کر دیا ہے۔ دہشت گرد پاکستان کو افغانستان بنانا چاہتے ہیں اور ملک میں اپنا حامی وزیر اعظم لانا چاہتے ہیں اور اگر وہ ایسا کرنے میں کامیاب ہوگئے تو پاکستان کی خیر نہیں، اس لئے ملک کے عوام دہشت گردوں کے خلاف کھڑے ہو جائیں۔