گیس کی قیمت 46 فیصد بڑھانے کی تجویز پر تشویش
اتنا بڑافیصلہ کرنا نگراں حکومت کا کام نہیں، عوام، کاروباراورمعیشت متاثرہونگے،عاطف شیخ
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی) کے قائم مقام صدرعاطف اکرام شیخ نے کہا ہے کہ ملکی معیشت میں گیس کا کردار انتہائی اہم ہے اور اس کی قیمت میں اضافے کا اثر ملک بھر کی عوام اور معیشت پر پڑے گا۔
عاطف اکرام نے کہاہے کہ گیس کی قیمت میں اضافے سے قبل اس کے فوائد اور مضمرات پر شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت کی جائے۔ ملک میں 43 فیصد بجلی گیس سے پیدا کی جا رہی ہے جس کی قیمت میں اضافے سے عوام اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔ اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمت میں 46 فیصد اضافے کی تجویز کا وقت غلط ہے کیونکہ اتنا بڑا فیصلہ نگران حکومت کے بجائے منتخب حکومت کو کرنا چاہیے۔
چیئرمین ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ڈیزل سے بجلی کی پیداوار 4.18 روپے فی یونٹ، فرنس آئل سے 10.17روپے، کوئلے سے 5.81روپے، آر ایل این جی سے 9.02روپے اور مقامی گیس سے 4.71 روپے ہے جو دیگر تمام زرائع سے سستا اور ماحول دوست ہے۔
عاطف اکرام نے کہا کہ گیس پاکستان کیلیے اہم ترین ایندھن ہے مگر اس کی کم قیمت اور بڑھتے ہوئے نقصانات کو اس شعبے کی توسیع ترقی اور بیرونی سرمایہ کاری میں رکاوٹ کہا جاتا ہے۔ اس شعبے کو فعال بنانے کے بجائے قیمت میں اضافے کے شارٹ کٹ کو عوامی تائید حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ گیس کے شعبے میں بد انتظامی اقربا پروری اور دیگر برائیاں بڑھ رہی ہیں جبکہ روزانہ ایک ارب روپے سے زیادہ کی گیس بھی چوری کی جا رہی ہے جس کا سلسلہ کم ہونے میں نہیں آ رہا ہے نہ اسے کم کرنے میں دلچسپی لی جا رہی ہے۔
عاطف اکرام نے کہاہے کہ گیس کی قیمت میں اضافے سے قبل اس کے فوائد اور مضمرات پر شراکت داروں سے تفصیلی مشاورت کی جائے۔ ملک میں 43 فیصد بجلی گیس سے پیدا کی جا رہی ہے جس کی قیمت میں اضافے سے عوام اور کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی۔ اوگرا کی جانب سے گیس کی قیمت میں 46 فیصد اضافے کی تجویز کا وقت غلط ہے کیونکہ اتنا بڑا فیصلہ نگران حکومت کے بجائے منتخب حکومت کو کرنا چاہیے۔
چیئرمین ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ڈیزل سے بجلی کی پیداوار 4.18 روپے فی یونٹ، فرنس آئل سے 10.17روپے، کوئلے سے 5.81روپے، آر ایل این جی سے 9.02روپے اور مقامی گیس سے 4.71 روپے ہے جو دیگر تمام زرائع سے سستا اور ماحول دوست ہے۔
عاطف اکرام نے کہا کہ گیس پاکستان کیلیے اہم ترین ایندھن ہے مگر اس کی کم قیمت اور بڑھتے ہوئے نقصانات کو اس شعبے کی توسیع ترقی اور بیرونی سرمایہ کاری میں رکاوٹ کہا جاتا ہے۔ اس شعبے کو فعال بنانے کے بجائے قیمت میں اضافے کے شارٹ کٹ کو عوامی تائید حاصل نہیں ہو سکی ہے۔ گیس کے شعبے میں بد انتظامی اقربا پروری اور دیگر برائیاں بڑھ رہی ہیں جبکہ روزانہ ایک ارب روپے سے زیادہ کی گیس بھی چوری کی جا رہی ہے جس کا سلسلہ کم ہونے میں نہیں آ رہا ہے نہ اسے کم کرنے میں دلچسپی لی جا رہی ہے۔