ٹریٹمنٹ پلانٹس لگانے سے گریز کرنے والے فیکٹری مالکان کی گرفتاری کا حکم

ٹریٹمنٹ پلانٹ اور سیپٹک ٹینک نہ لگے تو تمام صنعتوں کو سیل کردیں گے، سربراہ واٹر کمیشن جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم

ٹریٹمنٹ پلانٹ اور سیپٹک ٹینک نہ لگے تو تمام صنعتوں کو سیل کردیں گے، سربراہ واٹر کمیشن جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم ( فوٹو: ایکسپریس/فائل)

واٹر کمیشن نے ٹریٹمنٹ پلانٹ اور سیپٹک ٹینک لگانے کے حوالے سے سماعت میں پیش نہ ہونے والے فیکٹری مالکان کے قابل ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کردیے۔

عدالت نے سیپا کی رپورٹ پر فیکٹری انتظامیہ کو طلب کیا تھا، سیپا نے رپورٹ میں کراچی کی صنعتوں میں ٹریٹمنٹ پلانٹ اور سیپٹک ٹینک کی عدم موجودگی کی نشاندہی کی تھی۔ کمیشن نے سیپا کی رپورٹ پر 28 صنعتوں و کاروباری اداروں کو نوٹس جاری کر رکھے ہیں، صدف انٹر پرائزز، جے کے اور پاک عرب ریفائنری کے خلاف کارروائی کی گئی۔


کمیشن نے 26 صنعتوں کو ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے لیے 3 ماہ جبکہ سیپٹک ٹینک کی انسٹالیشن کے لیے 2 ماہ کی مہلت منظور کر لی۔ کمیشن نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا ہے کہ ٹریٹمنٹ پلانٹ اور سیپٹک ٹینک کی تعمیر یقینی نہیں ہوئی تو تمام صنعتوں کو سیل کردیا جائے گا۔

گجرنالے اور محمود آباد نالے کے ایم سی کے حوالے کرنے سے متعلق درخواست پر ڈی جی کے ڈی اے سمیع صدیقی کمیشن کے روبرو پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا کہ گجر نالہ اور محمود آباد نالہ کے ایم سی کے حوالے کرنے کے لیے اقدامات شروع کردیے ہیں نالوں کے حوالے سے ریکارڈ بھی آج شفٹ کردیے جائیں گے۔ واٹر کمیشن نے گجر نالہ اور محمود آباد نالے کو کے ایم سی کے حوالے کرنے کا حکم دیا تھا۔

گزشتہ روز جسٹس (ر) امیر ہانی مسلم نے گجر نالے کا دورہ بھی کیا تھا ،ڈی جی کے ڈی اے سمیع صدیقی نے ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج واٹر کمیشن کے فیصلے کو حتمی شکل دی جارہی ہے، گجر نالہ اور محمود آباد نالہ کو کے ایم سی کے حوالے کررہے ہیں، تمام ریکارڈ بھی کے ایم سی کے حوالے کیا جائے گا،واٹر کمیشن نے حکم دیا تھا کہ محمود آباد اور گجر نالہ پر ترقیاتی کام کے ایم سی کرے گی۔
Load Next Story