افغانستان میں بم دھماکا 19 اہلکاروں سمیت 30 جاں بحق

صوبہ تخار میں طالبان نے متعدد چیک پوسٹوں پر حملے کیے، 2 سیکیورٹی اہلکار زخمی، 6 لاپتہ

طالبان رہنما مولوی ہبت اللہ اخوندزادہ سے جہاں وہ کہیں اور جہاں چاہیں براہ راست امن بات چیت کیلیے تیار ہیں، افغان صدر اشرف غنی۔ فوٹو : فائل

افغانستان میں بم دھماکے اور طالبان کے حملوں میں 19 پولیس اہلکاروں سمیت 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہوگئے۔


صوبہ تخار میں متعدد چیک پوسٹوں پر طالبان کے حملوں میں 14 پولیس اہلکار جاں بحق، 2 زخمی اور 6 لاپتہ ہو گئے، صوبائی گورنر کے ترجمان سنت اللہ تیمور کے مطابق طالبان کی طرف سے یہ حملے ضلع چاہ آب میں کیے گئے۔


طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی طرف سے جاری بیان میں ان حملوں کی ذمے داری قبولی کی گئی ہے، دریں اثنا مشرقی صوبہ لوگر میں امن مارچ کے شرکا پر بم حملے میں 11افراد جاں بحق اور 4 زخمی ہو گئے، یہ واقعہ چرخ ضلع میں پیش آیا، جاں بحق ہونے والوں میں ایک خاتون اور ایک بچہ بھی شامل ہے، مشرقی صوبہ ننگرہار کی صوبائی کونسل کے ارکان اسراراللہ مراد اور سہراب قادری کے مطابق صوبہ کے 2 اضلاع میں طالبان کی کارروائیوں کے نتیجے میں 5 سیکیورٹی اہلکار مارے گئے۔


ادھر افغان صدر اشرف غنی نے کہاکہ وہ طالبان رہنما مولوی ہبت اللہ اخوندزادہ سے جہاں وہ کہیں اور جہاں چاہیں براہ راست امن بات چیت کیلیے تیار ہیں، انھوں نے یہ بات گزشتہ روز نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہی ہے۔

صدر غنی نے کہا کہ عید الفطر کے موقع پر 3 روز کیلیے ان کی حکومت اور طالبان نے غیر معمولی جنگ بندی کی، باغیوں نے عید پر جنگ بندی کے معاہدے میں توسیع سے انکار کیا تاہم افغان حکومت نے یکطرفہ طور پر ہفتے بھر کی جنگ بندی کو بڑھا کر 10روز تک جاری رکھی۔

خبر ایجنسی کے مطابق افغان سیکیورٹی فورسز نے صوبہ فاریاب میں آپریشن کلین اپ کے دوران 26 طالبان کو جاں بحق جبکہ 33 کو زخمی کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
Load Next Story