چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں جسٹس صدیقی

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنایاکہ معاملہ حساس نوعیت کاہے اوپن کورٹ میں سماعت نہ کی جائے


ویب ڈیسک June 29, 2018
جواب دینے کاحق ہے، ریمارکس، ایک مقدمہ میں سیکریٹری دفاع، خفیہ ادارے کے سربراہ طلب فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار سے متعلق ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججز کی تضحیک کریں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ایک کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار سے متعلق ریمارکس دئیےکہ چیف جسٹس آف پاکستان سے دردمندانہ اپیل کرناچاہتاہوں، چیف جسٹس کو حق حاصل ہے کہ وہ ہمارے خلاف قانونی فیصلوں کو کالعدم قراردیں۔

اس خبرکوبھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیشن جج سے موبائل لے کر ٹیبل پر پٹخ دیا

انہوں نے کہا چیف جسٹس کو کوئی حق نہیں کہ اوپن کورٹ میں ججزکی تضحیک کریں، وہ ہماری عزت نہیں کریں گے تو ہمیں بھی ادارے کے دفاع کیلئے جواب دینے کا حق ہے، مذاق بنا لیا ہے کہ کسی کا چہرہ اچھا نہیں لگتا اور اس کی تضحیک شروع کردیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے آئی ایس آئی دفترکے باہر سڑک نہ کھولنے کے معاملے میں ڈی جی آئی ایس آئی اورسیکرٹری دفاع کو بدھ کے روز ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا، عدالت نے استفسارکیا کہ اب تک آبپارہ روڈکیوں نہیں کھلا، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنایاکہ معاملہ حساس نوعیت کاہے اوپن کورٹ میں سماعت نہ کی جائے، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے ہمیں سب پتہ ہے، آبپارہ روڈ ہر صورت کھلے گی جو مرضی کر لیں، قانون پر عمل ہوکر رہے گا

اس خبرکوبھی پڑھیں: چیف جسٹس کی جانب سے موبائل میز پر پٹخنے پر جج مستعفی

واضح رہے کہ 23 جون کو چیف جسٹس نے لاڑکانہ میں ماتحت عدالتوں کے دورے کے دوران ایڈیشنل سیشن جج کا موبائل لے کر پٹخ دیا تھااور کہا تھا کہ آپ اپنا موبائل گھر پر رکھ کرآیاکریں۔ جس کے تین روز بعد ایڈیشنل اینڈ ڈسٹرکٹ سیشن جج گل ضمیر سولنگی نے استعفیٰ دے دیاتھا۔

استعفیٰ کے متن میں جج گل ضمیر سولنگی نے موقف اختیار کیاتھا کہ عدالتی کارروائی کے دوران چیف جسٹس نے میری عدالت کا دورہ کیا اور اس دورے کو الیکٹرانک، پرنٹ اورسوشل میڈیا پر دکھایاگیا ، ویڈیو سے میرے خلاف غصہ پیدا ہوا جس سے میری بے عزتی ہوئی لہٰذا ان حالات میں میں اپنی نوکری جاری نہیں رکھ سکتا اورعہدے سے استعفیٰ دے رہاہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں