شاہد خاقان عباسی کی نااہلی کا فیصلہ معطل الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی
لاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کو انتخاب لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے
ہائی کورٹ نے ایپلیٹ ٹربیونل کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو این اے 57 سے الیکشن لڑنے کی اجازت دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے مظاہرعلی اکبر نقوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی درخواست پر ابتدائی سماعت کی جس میں تا حیات نااہلی کے ایپلیٹ ٹربیونل کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا، درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ٹریبونل نے حقائق کے برعکس انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا حالانکہ ایپلیٹ ٹربیونل کے پاس انہیں نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ تمام معلومات اور تفصیلات فراہم کرنے کے باوجود انہیں نااہل کیا گیا درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایپلیٹ ٹربیونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کو انتخاب لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ درخواست پر مزید کارروائی یکم جولائی کو ہوگی۔
دوسری جانب جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ احسن اقبال نے سماعت کے دوران اپنا تفصیلی جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔
احسن اقبال کے تحریری جواب کو دیکھتے ہوئے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کل سپریم کورٹ نے ایک شخص کو نا اہل کیا وہ سپریم کورٹ کے باہر کہہ رہا تھا کہ میں نے کبھی معافی نہیں مانگی۔ آپ کے تحریری جواب میں معافی کے لیے وہ الفاظ نہیں جو قانونی طور پر ہونے چاہئیں۔ احسن اقبال نے عدالت کے روبرو کہا کہ میں موت کے منہ سے آیا ہوں میرے لیے عہدے حیثیت نہیں رکھتے، عدلیہ کی عزت کرتا ہوں اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں
واضح رہے کہ چند روز قبل الیکشن ایپلیٹ ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے مظاہرعلی اکبر نقوی کی سربراہی میں 2 رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی درخواست پر ابتدائی سماعت کی جس میں تا حیات نااہلی کے ایپلیٹ ٹربیونل کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا، درخواست میں یہ موقف اختیار کیا گیا کہ ٹریبونل نے حقائق کے برعکس انہیں آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل کیا حالانکہ ایپلیٹ ٹربیونل کے پاس انہیں نااہل کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی کہ تمام معلومات اور تفصیلات فراہم کرنے کے باوجود انہیں نااہل کیا گیا درخواست میں استدعا کی گئی کہ ایپلیٹ ٹربیونل کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست پر مزید کارروائی یکم جولائی کو ہوگی
لاہور ہائی کورٹ نے شاہد خاقان عباسی کو انتخاب لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ درخواست پر مزید کارروائی یکم جولائی کو ہوگی۔
دوسری جانب جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں لاہور ہائی کورٹ کے 3 رکنی فل بینچ نے احسن اقبال کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ احسن اقبال نے سماعت کے دوران اپنا تفصیلی جواب عدالت میں جمع کرا دیا۔
'' عدلیہ کی عزت کرتا ہوں اور غیر مشروط معافی مانگتا ہوں ''
احسن اقبال کے تحریری جواب کو دیکھتے ہوئے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کل سپریم کورٹ نے ایک شخص کو نا اہل کیا وہ سپریم کورٹ کے باہر کہہ رہا تھا کہ میں نے کبھی معافی نہیں مانگی۔ آپ کے تحریری جواب میں معافی کے لیے وہ الفاظ نہیں جو قانونی طور پر ہونے چاہئیں۔ احسن اقبال نے عدالت کے روبرو کہا کہ میں موت کے منہ سے آیا ہوں میرے لیے عہدے حیثیت نہیں رکھتے، عدلیہ کی عزت کرتا ہوں اور عدالت سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں
واضح رہے کہ چند روز قبل الیکشن ایپلیٹ ٹربیونل نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیا تھا۔