پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنا غلط اقدام

پاکستان کو عالمی طور پر تنہا اور معاشی طور پر غیر مستحکم کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں

پاکستان کو عالمی طور پر تنہا اور معاشی طور پر غیر مستحکم کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔فوٹو: فائل

دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے کام کرنے والی فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف کا اجلاس فرانس کے دارالحکومت پیرس میں جاری ہے جس میں پاکستان کی نمایندگی وزیرخزانہ شمشاد اختر نے کی اور انھوں نے پاکستانی موقف پیش کیا جو 26 نکات پر مشتمل ہے۔ ایک ٹی وی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا نام گرے لسٹ میں آنے سے یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔

بلاشبہ پاکستانی وفد نے عالمی ادارے کو منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے، کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف اقدامات سے آگاہ کیا لیکن یوں لگتا ہے کہ جیسے ایف اے ٹی ایف امریکا اور بھارت کے دباؤ میں ہے، دونوں ملکوں نے ترکی، سعودی عرب اور چین پر بھی دباؤ ڈالا۔ پاکستان کی امن کوششوں اور دہشت گردی کے خلاف قربانیوں سے ایک دنیا واقف ہے، پاکستان نے ہمیشہ امن عالم کے لیے اپنی مقدور بھر کوششیں کی ہیں اور اندرون ملک دہشت گردوں کے خلاف ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد جیسی کامیاب کارروائیوں کے ذریعے دہشت گردوں کو پسپا ہونے پر مجبور کرچکا ہے۔ یہ سب کارروائیاں عالمی ریکارڈ پر بھی موجود ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان مخالف گروہ کی جانب سے دباؤ اور پاکستان کو مجبور کرنے کی خاطر گرے لسٹ میں نام شامل کرنا انتہائی غلط اور ناروا فیصلہ ہے۔


واضح رہے کہ عالمی سطح پر دہشت گردوں کی معالی معاونت اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے پاکستان کا نام گرے لسٹ میں فروری میں ڈالا گیا تھا، جس کے حوالے سے پاکستانی حکام نے 15 ماہ میں پلان ترتیب دیا۔ پاکستان 2012 سے 2015 تک تین سال کے لیے گرے لسٹ میں شامل رہا، لیکن اس دوران پاکستان کے دیگر ریاستوں اور یورپی یونین کے ساتھ مالی و تجارتی معاملات، بین الاقوامی بینکوں کے ساتھ قرضہ جات اور دیگر عوامل پہلے کی طرح جاری رہے جن پر کوئی منفی اثر نہیں پڑا، گرے لسٹ میں شامل ہونے سے معاشی طور پر تو فرق نہیں پڑے گا لیکن اس ٹائٹل کے ذریعے ملک کو شرمندہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ایسا لگ رہا ہے پاکستان کو عالمی طور پر تنہا اور معاشی طور پر غیر مستحکم کرنے کی سازشیں رچی جارہی ہیں۔اگرچہ نگران حکومت پالیسی بیانات یا لانگ ٹرم فیصلے نہیں کرسکتی لیکن پھر بھی اس نازک صورتحال میں عالمی ادارے کو پاکستان کے واضح موقف سے آگاہ کرنا چاہیے تاکہ کسی بھی قسم کی ممکنہ عالمی سازش کا توڑ کرتے ہوئے پاکستان کو گرے لسٹ سے باہر نکالا جاسکے۔
Load Next Story