خیبرپختوانخوا میں11 سال میں 115 ار ب قرض بڑھا

ایم ایم اے کے2007-08 کے آخری سال صوبے پر قرضوں کا حجم85 ارب17کروڑ تھا


Shahid Hameed June 30, 2018
پی ٹی آئی کے پہلے سال 132ارب، دوسرے 128 ارب، تیسرے سال 121ارب قرضہ رہا، آخری سال مجموعی قرضہ 200 ارب ہوگیا فوٹو: فائل

متحدہ مجلس عمل کی حکومت کی جانب سے 2007-08 کے اپنے آخری بجٹ میں صوبے پر واجب الادا 85 ارب 17کروڑ روپے کا قرضہ 10 برسوں میں 2018 میں تحریک انصاف حکومت کے خاتمے پر200 ارب سے بڑھ گیا ہے۔

اے این پی حکومت نے اپنے 5 سال پورے کرنے کے بعد صوبے پر واجب الادا قرضہ 130ارب 53 کروڑ روپے چھوڑا تھا جس کے تناسب سے موجودہ حکومت کے دور میں یہ قرضہ 70 ارب سے زائد بڑھا جس کی بنیادی وجہ پشاور کا بس ریپڈٹرانزٹ منصوبہ ہے، متحدہ مجلس عمل کی حکومت نے اپنے آخری سال 2007-08 کیلیے صوبے کا 114ارب 50 کروڑ روپے کا بجٹ دیا تھا جس میں 5 ارب 48کروڑ کا خسارہ بھی شامل تھا جبکہ اس سال کیلیے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا حجم39 ارب 46 کروڑ تھا، ایم ایم اے حکومت کے اس آخری سال صوبے پر واجب الادا قرضوں کا مجموعی حجم 85 ارب17کروڑ 89 لاکھ تھا جس میں 18ارب 42 کروڑ کے وفاقی حکومت اور 66 ارب 74 کروڑ کے غیر ملکی قرضے شامل تھے۔

اے این پی کی حکومت نے اپنا 5 سالہ دور اقتدار پورا کرنے کے بعد اپنے اقتدار کے آخری سال 2012-13 کیلیے 303 ارب روپے کا بجٹ دیا تھا جس میں97 ارب 45 کروڑ روپے ترقیاتی کاموں کیلیے مختص کیے گئے جبکہ اے این پی دور حکومت کے اختتام پر یکم جولائی 2012 کو صوبے پر واجب الادا مجموعی قرضہ130ارب 53 کروڑ روپے تھا جس میں121ارب37 کروڑ کا غیر ملکی جبکہ9 ارب 16کروڑ کا اندرونی قرضہ شامل تھا، تحریک انصاف حکومت نے سال2013-14 میں اپنا پہلا بجٹ پیش کیا جو344 ارب کا تھا جبکہ اس میں118ارب ترقیاتی کاموں کیلیے مختص کیے گئے تھے جبکہ اس سال صوبے پر واجب الادا قرضہ 132 ارب 42کروڑکا تھا جس میں 123ارب 82 کروڑ غیر ملکی اور 8 ارب 60 کروڑکا اندرونی قرضہ تھا۔

سال 2014-15 کیلیے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے 404 ارب 80 کروڑکا بجٹ اور139ارب 80 کروڑکا سالانہ ترقیاتی پروگرام دیا گیا جبکہ اس سال کے آغاز پر یکم جولائی کو صوبے پر واجب الادا قرضہ 128ارب 3کروڑ تھا جن میں120ارب5کروڑ کا غیر ملکی اور7 ارب 98 کروڑ کا اندرونی قرضہ تھا، سال 2015-16 کیلیے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے487ارب88کروڑکا بجٹ اور 174 ارب88کروڑمالیت کا سالانہ ترقیاتی پروگرام دیا تھا جبکہ اس وقت یکم جولائی2015کوصوبے پر مجموعی قرضہ 121ارب17کروڑ تھا۔

جن میں 116 ارب 7 کروڑ غیر ملکی اور 5 ارب 10 کروڑ کا اندرونی قرضہ تھا، مالی سال 2016-17 کیلیے پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے صوبے کیلیے 505 ارب کا بجٹ اور161ارب کا سالانہ ترقیاتی پروگرام دیا گیا تاہم پی ٹی آئی حکومت نے اپنے آخری سال کے دوران 85 ارب کا قرضہ لیا جس سے یہ بوجھ بڑھ کر200 ارب تک پہنچ گیا، صوبائی سیکریٹری خزانہ شکیل قادر خان کے مطابق صوبے میں جب تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی اس وقت صوبے پر غیر ملکی قرضوں کا بوجھ 115ارب تھا جبکہ ان کے اقتدار سے رخصت ہونے پرصوبے پر واجب الادا قرضہ 200ارب ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے

شیطان کے ایجنٹ

Nov 24, 2024 01:21 AM |

انسانی چہرہ

Nov 24, 2024 01:12 AM |