شاہد آفریدی نے فارم میں واپسی کیلیے کمر کس لی
وکٹیں لوں تو کہا جاتا تھا رنز نہیں بناتا، اب معاملہ بالکل الٹ ہو گیا، آل راؤنڈر
آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی نے ٹیم سے ڈراپ ہونے کا اثر نہ لیتے ہوئے فارم میں واپسی کیلیے کمر کس لی۔
انکا کہنا ہے کہ چیمپئنزٹرافی اسکواڈ میں شامل نہ ہونے کے باوجود مصباح اور ٹیم کی کامیابی کیلیے دعا گو ہوں، صرف عزت اور وقار کے ساتھ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، وکٹیں لوں تو کہا جاتا تھا رنز نہیں بناتا، اب معاملہ الٹ ہوگیا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کے دوران کیا۔ شاہد آفریدی کو چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ سے باہر کردیا گیا ہے، بعض رپورٹس کے مطابق انھیں ڈراپ کیے جانے میں کپتان مصباح الحق اور کوچ ڈیوواٹمور کا ہاتھ ہے۔
اس حوالے سے آفریدی نے کہا کہ یہ کپتان کی مرضی ہوتی ہے کہ کسے لینا چاہیے اور کسے نہیں، میں چیمپئنز ٹرافی میں ان کی اور ٹیم کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں، انھوں نے کہا کہ میں ہمیشہ عزت و وقار کے ساتھ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ ابھی میری کافی کرکٹ باقی ہے، میں مزید کچھ سال اپنے ملک کی نمائندگی کرسکتا ہوں، کھلاڑی ٹیم سے ڈراپ ہوتے رہتے ہیں، میرے ساتھ کوئی نئی بات نہیں ہوئی، سخت محنت سے دوبارہ ایک روزہ ٹیم کا حصہ بننے کی پوری کوشش کروں گا۔
شاہد آفریدی کو ڈراپ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے کہا تھا کہ انھیں بولنگ آل راؤنڈر کی وجہ سے منتخب کیا جاتا ہے مگر پرفارمنس زیادہ بہتر نہیں رہی، اس لیے ڈراپ کیا گیا ہے۔ اس بارے میں شاہد آفریدی نے کہا کہ جب میں وکٹیں لیتا تھا اس وقت لوگ کہتے تھے کہ رنز کیوں نہیں بناتا، اب معاملہ الٹ ہوگیا ہے، میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ مجھے کس شعبے میں محنت کی ضرورت ہے، میں جلد ہی اپنے کھیل میں بہتری دکھاؤں گا، میں ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کبھی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا۔
انکا کہنا ہے کہ چیمپئنزٹرافی اسکواڈ میں شامل نہ ہونے کے باوجود مصباح اور ٹیم کی کامیابی کیلیے دعا گو ہوں، صرف عزت اور وقار کے ساتھ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، وکٹیں لوں تو کہا جاتا تھا رنز نہیں بناتا، اب معاملہ الٹ ہوگیا، ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایک غیرملکی خبررساں ادارے سے بات چیت کے دوران کیا۔ شاہد آفریدی کو چیمپئنز ٹرافی کے اسکواڈ سے باہر کردیا گیا ہے، بعض رپورٹس کے مطابق انھیں ڈراپ کیے جانے میں کپتان مصباح الحق اور کوچ ڈیوواٹمور کا ہاتھ ہے۔
اس حوالے سے آفریدی نے کہا کہ یہ کپتان کی مرضی ہوتی ہے کہ کسے لینا چاہیے اور کسے نہیں، میں چیمپئنز ٹرافی میں ان کی اور ٹیم کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں، انھوں نے کہا کہ میں ہمیشہ عزت و وقار کے ساتھ کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، میں جانتا ہوں کہ ابھی میری کافی کرکٹ باقی ہے، میں مزید کچھ سال اپنے ملک کی نمائندگی کرسکتا ہوں، کھلاڑی ٹیم سے ڈراپ ہوتے رہتے ہیں، میرے ساتھ کوئی نئی بات نہیں ہوئی، سخت محنت سے دوبارہ ایک روزہ ٹیم کا حصہ بننے کی پوری کوشش کروں گا۔
شاہد آفریدی کو ڈراپ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے چیف سلیکٹر اقبال قاسم نے کہا تھا کہ انھیں بولنگ آل راؤنڈر کی وجہ سے منتخب کیا جاتا ہے مگر پرفارمنس زیادہ بہتر نہیں رہی، اس لیے ڈراپ کیا گیا ہے۔ اس بارے میں شاہد آفریدی نے کہا کہ جب میں وکٹیں لیتا تھا اس وقت لوگ کہتے تھے کہ رنز کیوں نہیں بناتا، اب معاملہ الٹ ہوگیا ہے، میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ مجھے کس شعبے میں محنت کی ضرورت ہے، میں جلد ہی اپنے کھیل میں بہتری دکھاؤں گا، میں ایک بار پھر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ کبھی ٹیم پر بوجھ نہیں بنوں گا۔